ذہنی معذور متاثرین کا بیان قلمبند کیے بغیر مقدمے کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا. لاہور ہائی کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اپریل ۔2025 )لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ذہنی معذور متاثرین کا بیان قلمبند کیے بغیر مقدمے کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے 21 سالہ زیادتی کا شکار گونگی، بہری اور ذہنی معذور لڑکی کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنانے کے مقدمے میں عمر قید کی سزا پانے والے ملزمان کی اپیلوں پر 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے.
(جاری ہے)
عدالت نے مقدمہ دوبارہ ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کا بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت کردی جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ پراسیکیوشن کے مطابق گونگی بہری اور ذہنی معذور لڑکی سے زیادتی کا مقدمہ 23 اپریل 2022 کو بہاولپور کی مقامی پولیس نے درج کیا اور نومبر 2022 کو ٹرائل کورٹ نے گونگی، بہری اور معذور لڑکی سے زیادتی کا جرم ثابت ہونے پر ملزم محمد رمضان اور سعید اختر کو عمر قید کی سزا کا حکم سنادیا جس کے بعد ملزمان نے ٹرائل کورٹ کے فیصلوں کی خلاف اپیلیں لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردیں. فاضل جج نے فیصلے میں لکھا کہ متاثرہ لڑکی کے علاوہ وقوعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے، پراسیکیوشن کے مطابق لڑکی گونگی، بہری اور ذہنی معذور ہے، تفتیشی افسر نے لڑکی کی معذوری کے باعث اسکا بیان ریکارڈ نہیں کیا، دوران ٹرائل پراسیکیوشن نے درخواست دی کہ متاثرہ لڑکی کی گواہی کے لیے ٹیسٹ کرایا جائے عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے متاثرہ لڑکی کا ٹیسٹ کرایا اور اس نتیجے پر پہنچی کہ لڑکی بیان ریکارڈ کرانے کی اہل نہیں ہے، ٹرائل کورٹ لڑکی کے بیان کے لیے متبادل ذرائع تلاش کرنے میں ناکام رہی. فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے ماہر نفسیات یا دیگر ایکسپرٹ کی رائے کے بغیر ہی فیصلہ دے دیا، ایکسپرٹ کی رائے کے بغیر ہی نتیجے پر پہنچنا بہت خامیوں کا ظاہر کرتا ہے، قانون یہ نہیں کہتا کہ معذور شخص اپنے ساتھ بیتے تجربے کو بیان کرنے کے قابل نہیں، عدالتوں کو ایسے افراد کی بات سننے اور انکے تجربات جاننے کے لیے ماہرین کی خدمات لینی چاہئیں. جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا ہے کہ ذہنی اور معذور افراد کے حقوق کے لیے بین الاقوامی قوانین بھی موجود ہیں 1948 میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے نے ڈیکلیئریشن جاری کیا کہ سب کے حقوق برابر ہیں آئین کا آرٹیکل 7 اور 8 قانون تک سب کو برابر کی رسائی کا حق دیتا ہے عدالتی فیصلے میں بین الاقوامی عدالتوں کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، فوجداری کیسز میں متاثرہ معذور افراد کے بیان کو انکی حالت کے باعث مسترد نہیں کیا جائے گا، اصولی طور پر معذوری قانونی راہ میں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے. عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ٹرائل کورٹ کو متاثرہ خاتون کو دوبارہ طلب کرنا چاہیے، ٹرائل کورٹ ماہرین کی رائے میں متاثرہ لڑکی کے بیان کے لیے متبادل انتظامات کرے اگر مثاترہ لڑکی کا بیان ہو جاتا ہے تو ٹرائل کورٹ معاملے کو دوبارہ قانون کے مطابق دیکھے بعدازاں عدالت نے ملزم محمد رمضان اور سعید اختر کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیکر ٹرائل کورٹ کو متاثرہ لڑکی کا بیان قلمبند کر کے دوبارہ فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے فیصلے میں متاثرہ لڑکی ٹرائل کورٹ زیادتی کا نہیں کیا بہری اور کورٹ نے لڑکی کا کے لیے
پڑھیں:
راولپنڈی میں بھی پسند کی شادی کرنے والی نوجوان لڑکی کو مبینہ طور پر جرگے کے فیصلے پر گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25جولائی 2025)راولپنڈی میں بھی پسند کی شادی کرنے والی نوجوان لڑکی کو مبینہ طور پر جرگے کے فیصلے پر گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا، مقتولہ کو خاموشی سے رات کے اندھیرے میں دفنا دیا گیا اور اس کی قبر کا نشان بھی مٹا دیا گیا تاکہ شواہد چھپائے جا سکیں، پولیس کے مطابق واردات 17 جولائی کو ہوئی، تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے علاقے ڈیگاری میں خاتون اور مرد کو پسند کی شادی کرنے پر قتل کرنے کے واقعے کی یاد ابھی تازہ تھی کہ راولپنڈی کے علاقے پیرودھائی میں بھی ایک افسوسناک واقعہ سامنے آگیا جہاں پسند کی شادی کرنے والی نوجوان لڑکی سدرہ کو مبینہ طور پر جرگے کے فیصلے پر گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سدرہ کو اس کی پسند کی شادی پر شدید دباؤ کا سامنا تھا وہ کشمیر فرار ہو گئی تھی لیکن بعد میں اسے واپس لاکر قتل کیا گیا۔(جاری ہے)
پولیس ذرائع کے مطابق واقعے میں قبرستان کمیٹی کے سابق چیئرمین اور گورکن کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔پولیس نے عدالت سے مقتولہ کی قبر کشائی کی اجازت طلب کی ہے تاکہ قتل کی تصدیق اور شواہد حاصل کئے جا سکیں۔
ذرائع کے مطابق عدالت نے قبر کشائی کے حوالے سے فیصلہ کل سنانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ معاملے کی مزید تفتیش جاری ہے۔پولیس کے مطابق سدرہ کے شوہر ضیاء الرحمان کی مدعیت میں ایک مقدمہ درج کیا گیا جس میں مقتولہ سدرہ پر زیورات اور نقدی لے کر فرار ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں لڑکی پر عثمان نامی لڑکے کے ساتھ بھاگ جانے کا الزام بھی لگایا گیاہے۔واضح رہے کہ چند روزقبل بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو سرعام گولیاں مار کر قتل کردیا گیاتھا۔ واقعے کی افسوسناک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیاتھا۔بتایاگیاتھا کہ20 سے زائد مسلح افراد نے جوڑے کو پہاڑوں میں لے جاکر بے دردی سے قتل کیا تھا۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔مسلح افراد کو ایک گاڑی کو گھیرے دیکھے دیکھا جاسکتا تھا۔ گاڑی سے اترنے والی خاتون خاموشی سے ایک طرف جاتی ہے اور مسلح افراد خاتون پر اندھا دھند فائرنگ کردیتے تھے۔ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے بتایا تھاکہ وزیر اعلیٰ نے ویڈیو کا نوٹس لے کر واقعے کی تحقیقات اور ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ان کاکہناتھا کہ جائے وقوع اور ملزمان کا تعین کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔ ایسی سفاکانہ حرکات ناقابل برداشت ہیں، مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ ایسی سفاکانہ حرکات نہ صرف ناقابل برداشت ہیں بلکہ یہ معاشرتی اقدار اور انسانی وقار کی سنگین توہین بھی تھی۔ترجمان بلوچستان حکومت نے واضح کیا تھاکہ ریاست کی عملداری کو چیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔بعدازاں وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر پوسٹ میں کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر خاتون اور مرد کے قتل کی وائرل ویڈیو کا فوری نوٹس لیتے ہوئے بلوچستان پولیس کو کارروائی کے احکامات جاری کئے تھے۔انہوں نے مزید کہا تھاکہ ویڈیو میں مقتولین کی شناخت ہو چکی تھی اور یہ واقعہ عید سے چند دن قبل کا ہے، ریاست کی مدعیت میں دہشت گردی کا مقدمہ درج اور ایک مشتبہ قاتل گرفتار ہو چکا تھا قانون اس گھناؤنے معاملے پر اپنا راستہ لے گا!۔