اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) واپڈا نے دریاؤں اور آبی ذخائرمیں پانی کی آمدو اخراج کے اعدادوشمار جاری کر دئیے ۔واپڈا کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق جمعہ کو دریا ئے سندھ میں تربیلاکے مقام پر پانی کی آمد31 ہزار 800کیوسک اور اخراج25 ہزار کیوسک، دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی آمد 29 ہزار کیوسک اور اخراج 29 ہزارکیوسک،خیرآباد پل پر پانی کی آمد60 ہزار200 کیوسک اور اخراج60ہزار200 کیوسک، دریائے جہلم میں منگلاکے مقام پر پانی کی آمد32 ہزار200کیوسک اور اخراج17 ہزار کیوسک اور دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 18 ہزار400 کیوسک اور اخراج 11ہزار900 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ۔

ڈیمز میں تربیلا ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 1412.

00فٹ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550 فٹ اور قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.114ملین ایکڑ فٹ جبکہ منگلا ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 1100.30 فٹ ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.362 ملین ایکڑ فٹ ہے۔

(جاری ہے)

چشمہ کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 644.10 فٹ ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اور قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.115 ملین ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا ۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ریزروائر میں پانی کے مقام پر پانی کی کیوسک اور اخراج میں پانی کی

پڑھیں:

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا

 

پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی
پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600کیوسک جبکہ ڈائون اسٹریم میں محض 190کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے ۔ 2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔محکمۂ آبپاشی کے مطابق پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے ، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے ۔محکمہْ زراعت کے مطابق پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔محکمہْ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ طاس معاہدے پر ایک نظر
  • بھارتی آبی جارحیت، سندھ طاس معاہدہ کب ہوا، کیا بھارت پاکستان کا پانی بند کرسکتا ہے؟
  • بھارت کی آبی دہشت گردی، دریائے چناب اور جہلم کا پانی روک لیا
  • سندھ طاس معاہدہ اور بھارت کے ناپاک مذموم عزائم
  • کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، شاہد خاقان عباسی
  • شدید گرمی سے ہونے والی اموات، سندھ حکومت اور نجی اداروں کے اعدادوشمار میں بڑا تضاد
  • دریاؤں میں آنیوالے سیلابی پانی کے استعمال پر کسی ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں، عظمیٰ بخاری
  • دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • بارشوں سے صورتحال بہتر ‘ ’’ارسانے ‘‘ صوبوں کو پانی کی فراہمی بڑھادی 
  • تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ ‘ڈیڈ لیول’ سے بلند ہونے لگا