غزہ سے اظہار یکجہتی کیلئے پشاور میں جماعت اسلامی کا خواتین مارچ
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
مارچ ہشتنگری سے شروع ہوکر اشرف روڈ اور جی ٹی روڈ پر اختتام پذیر ہوا۔ احتجاج میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی جنہوں نے فلسطینی پرچم، احتجاجی بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے غزہ میں شہید ہونے والے بچوں کی علامتی لاشیں اٹھا کر اسرائیلی مظالم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے تحت پشاور میں خواتین نے احتجاجی مارچ کیا۔ مارچ کی قیادت امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی عبدالواسع اور امیر جماعت اسلامی ضلع پشاور بحراللہ ایڈووکیٹ نے کی۔ مارچ ہشتنگری سے شروع ہوکر اشرف روڈ اور جی ٹی روڈ پر اختتام پذیر ہوا۔ احتجاج میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی جنہوں نے فلسطینی پرچم، احتجاجی بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے غزہ میں شہید ہونے والے بچوں کی علامتی لاشیں اٹھا کر اسرائیلی مظالم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے کہا کہ غزہ میں معصوم بچوں اور شہریوں کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے جبکہ عالم اسلام خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل معاہدے کے باوجود فلسطینی آبادی پر مسلسل بمباری کر رہا ہے، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو فوری کردار ادا کرنا ہوگا۔
بحراللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ مظاہرہ ان تمام حکومتوں کے خلاف ہے جو دنیا میں امن نہیں چاہتیں، جبکہ حکومت پاکستان کی خاموشی افسوسناک ہے۔ احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے عبدالواسع نے کہا کہ فلسطین ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے، وہاں معصوم بچوں کو بارود کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوم امریکہ اور اسرائیل کی غلام بن چکی ہے، حکمرانوں کو سوچنا ہوگا کہ اگر ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو ظلم سے نہیں بچا سکتے تو ہمارے ایٹمی اثاثے کس کام کے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی اسرائیلی اور یہودی مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کی مہم شروع کرے گی۔ مارچ کے اختتام پر فلسطینی عوام اور شہداء کے لیے اجتماعی دعا کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی نے کہا کہ بچوں کی کے خلاف
پڑھیں:
جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-03-6
سید آصف محفوظ
پاکستان کی سیاسی اور فکری تاریخ میں جماعت ِ اسلامی ہمیشہ ایک اصولی اور نظریاتی تحریک کے طور پر نمایاں رہی ہے۔ یہ محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک فکری و اخلاقی مدرسہ ہے۔ جس کا نصب العین دینِ اسلام کو زندگی کے ہر شعبے میں غالب کرنا ہے۔
قیام اور نظریاتی بنیاد: 26 اگست 1941ء کو سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ اْس وقت برصغیر میں آزادی کی تحریکیں عروج پر تھیں، مگر مولانا مودودی نے ان سب سے ہٹ کر ایک نیا زاویہ فکر پیش کیا: ’’اسلامی انقلاب‘‘۔ ان کے نزدیک سیاست، معیشت، اخلاق اور سماج سب کچھ اسلام کے تابع ہونا چاہیے۔ یہی فکر آگے چل کر جماعت ِ اسلامی کے منشور اور تحریک کی اساس بنی۔
تحریک سے جماعت تک: قیامِ پاکستان کے بعد جماعت اسلامی نے نئے ملک کو ’’نعمت ِ الٰہی‘‘ قرار دیا اور اس کے نظام کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے کی جدوجہد شروع کی۔ تعلیمی ادارے، فلاحی تنظیمیں، مزدور و طلبہ ونگ؛ سب اسی فکر کے عملی مظاہر ہیں۔ یہ جماعت ہمیشہ ایک متوازن اور باوقار آواز کے طور پر ابھری۔ آمریت کے خلاف، بدعنوانی کے مقابل، اور آئین میں اسلامی دفعات کے تحفظ کے لیے۔
قیادت کا تسلسل: سید مودودیؒ سے میاں طفیل محمدؒ، قاضی حسین احمدؒ، سید منور حسنؒ، سراج الحق اور اب حافظ نعیم الرحمن تک جماعت کی قیادت نے نظریے کو وقت کے تقاضوں کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھایا۔ یہ قیادت محض سیاسی نہیں بلکہ فکری و تربیتی بھی ہے۔ جماعت ہمیشہ کردار کو اقتدار پر مقدم رکھتی آئی ہے۔
اجتماعِ عام 2025: حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کا اجتماعِ عام 21 تا 23 نومبر 2025ء کو مینارِ پاکستان، لاہور میں منعقد ہوگا۔ موضوع ہے: ’’بدل دو نظام‘‘ جو محض نعرہ نہیں بلکہ ایک عزم کا اظہار ہے۔ یہ اجتماع پاکستان کے موجودہ سیاسی و معاشی بحران کے پس منظر میں اسلامی نظامِ عدل و انصاف کی طرف دعوت ہے۔
مقاصدِ اجتماع: 1۔ عوام میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا شعور بیدار کرنا۔ 2۔ نوجوانوں کو زمانے کے بدلتے حالات تعلیم، قیادت اور اخلاقی کردار کے لیے تیار کرنا۔ 3۔ پرامن، منظم اور اصولی جدوجہد کی راہ دکھانا۔ 4۔ آئینی و جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے نظامِ زندگی کی اصلاح۔ ملک بھر میں جماعت کے کارکنان اس اجتماع کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ہر ضلع، ہر یونٹ، ہر ونگ اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ کارکنوں کے مطابق یہ اجتماع محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ ’’تحریکی تجدید‘‘ ہے، جہاں نظریہ، تنظیم، اور عوامی رابطہ تینوں کا حسین امتزاج دکھائی دے گا۔
جماعت اسلامی کی پوری تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ یہ وقتی مفادات نہیں، اصولوں کی سیاست کرتی ہے۔ اجتماعِ عام ’’بدل دو نظام‘‘ اسی تسلسل کی نئی کڑی ہے۔ ایک اعلان کہ تبدیلی تب آتی ہے جب ایمان، کردار اور قیادت ایک سمت میں چلیں۔ ممکن ہے کہ نومبر 2025 کا یہ اجتماع پاکستان کی سیاست میں ایک نیا باب رقم کرے، وہ باب جہاں سیاست نظریے کی بنیاد پر ہو، نہ کہ مفاد کی۔