نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )بھارت اور نیپال میں شدید بارش کے باعث بدھ سے اب تک تقریباً 100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ محکمہ موسمیات نے خطے میں مزید غیر موسمی بارشوں کی پیش گوئی کی ہے بھارتی جریدے کے مطابق محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے بدھ کے روز ملک کے لیے ایک کثیر خطرے کی وارننگ جاری کی تھی جس میں مغربی حصوں میں ہیٹ ویو کی صورتحال اور مشرقی اور وسطی علاقے میں گرج چمک کے ساتھ طوفانی ہواوں کی پیش گئی کی گئی تھی.

(جاری ہے)

ریاست کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ مشرقی ریاست بہار میں بدھ سے اب تک بارش سے متعلقہ واقعات میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں مقامی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں. نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی کے حکام نے بتایا کہ دوسری جانب پڑوسی ملک نیپال میں آسمانی بجلی گرنے اور شدید بارش سے کم از کم 8 افراد ہلاک ہوئے ہیں بھارت کے محکمہ موسمیات نے ہفتے تک ملک کے وسطی اور مشرقی حصے میں گرج چمک اور تیز ہواو¿ں کے ساتھ تیز بارش کی توقع ظاہر کی ہے.

جنوبی بھارت میں مون سون کا موسم عام طور پر جون میں شروع ہوتا ہے اور ماضی قریب میں موسم گرما کے مہینوں میں شدید گرمی کی لہریں رہی ہیں جس سے متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں ریاست کے زیر انتظام ”آئی ایم ڈی“ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ بھارت میں اپریل کا مہینہ زیادہ گرم رہنے کی توقع ہے اور ملک کے بیشتر حصوں میں معمول سے زیادہ درجہ حرارت رہ سکتا ہے.                                                           

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افراد ہلاک

پڑھیں:

بلوچستان شدید خشک سالی کے خطرے سے دوچار، ماحولیاتی تبدیلی اور کم بارشیں بڑا چیلنج

ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے اثرات اور بارشوں میں تشویشناک کمی کے نتیجے میں بلوچستان ایک بار پھر ممکنہ خشک سالی کے خطرے کی زد میں آ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق پاکستان کے شمالی علاقوں میں مغربی ہواؤں کے زیر اثر معمول کے مطابق بارشوں کا امکان ہے تاہم بلوچستان اور سندھ کے بیشتر علاقوں میں اس سال معمول سے کم بارشیں ہوں گی جس کے باعث زیر زمین پانی کی کمی اور زرعی سرگرمیوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے وہ علاقے جہاں زیرِ زمین پانی پہلے ہی کم تھا اب خشک سالی کے مزید خطرات کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔

چاغی، نوشکی، پنجگور اور گوادر جیسے اضلاع کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے جہاں پانی کی کمی زراعت اور مالداری دونوں کے لیے سنگین چیلنج بن چکی ہے۔

ماہرین کے مطابق گزشتہ چند برسوں میں بلوچستان کا موسمی نظام واضح طور پر بدل گیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ جہاں کبھی سردیوں کے آغاز پر پہاڑی سلسلوں پر برف باری اور وقت پر بارشیں ہوتی تھیں وہیں اب کئی مہینے بارش نہ ہونے کے باعث خشک سالی مسلسل بڑھ رہی ہے۔

مزید پڑھیے: بارشوں اور برف باری میں کمی، کیا بلوچستان میں خشک سالی ہوسکتی ہے؟

کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باٹ کے مطابق رواں برس بلوچستان میں ماضی کے مقابلے میں بارشیں بہت کم ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح 1000 سے 1500 فٹ تک نیچے چلی گئی ہے جس سے صوبے میں پانی کی قلت میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

خالد حسین زیر زمین پانی کی کمی کے باعث فصلوں اور پھلوں کی پیداوار میں 25 سے 30 فیصد تک کمی واقع ہو چکی ہے۔

ان کے مطابق پانی کی کمی صرف زراعت ہی نہیں بلکہ روزگار اور دہی معیشت کو بھی متاثر کر رہی ہے اور اگر صورتحال برقرار رہی تو کسانوں کے بڑے پیمانے پر کاروبار چھوڑنے کا خدشہ ہے۔

ماہرِ ارضیات دین محمد کاکڑ نے بلوچستان میں جاری خشک سالی کو موسمیاتی تبدیلی کا براہِ راست نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں بارشوں کے نظام میں نمایاں بگاڑ پیدا ہو چکا ہے۔

محمد کاکڑ نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں میں شدید بارشیں اور اربن فلڈنگ دیکھنے میں آ رہی ہے لیکن بلوچستان مسلسل بارشوں کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: گوادر میں پانی کا بحران، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ہنگامی اقدامات کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ شمالی اضلاع میں سولر ٹیوب ویل کے ذریعے بے تحاشہ پانی نکالا جا رہا ہے مگر اس کی جگہ دوبارہ بھر نہیں رہی اور ہر گزرتے سال پانی کی سطح مزید نیچے جا رہی ہے

انہوں نے کہا کہ کبھی بلوچستان کے کئی علاقوں میں پانی کاریزوں کے ذریعے قدرتی طور پر بہتا تھا اور انہی کاریزوں نے صدیوں تک باغبانی اور فصلوں کو سہارا دیا مگر اب تقریباً تمام کاریزیں خشک ہو چکی ہیں۔

ماہر ارضیات نے کہا کہ اگر پانی کے تحفظ کے لیے فوری پالیسی نہ بنائی گئی تو وہ علاقے جو کبھی کھیتی باڑی اور باغات کے لیے مشہور تھے آنے والے سالوں میں بالکل بنجر ہو جائیں گے۔

ماہرین اور کسانوں نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے منصوبے شروع کیے جائیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ٹیوب ویل کے بے تحاشہ استعمال پر پابندی اور نگرانی کی جائے اور واٹر مینجمنٹ پالیسی فوری طور پر نافذ کی جائے۔

یہ بھی پڑھیے: زیارت: خشک سالی اور حکومتی بے توجہی نے پھلوں کے بیشتر باغات اجاڑ دیے

ماہرین کے مطابق شہریوں میں پانی کے بچاؤ کی آگاہی مہم چلائی جانی چاہیے تاکہ بلوچستان کی زراعت اور مستقبل نسلوں کو پانی کی شدید قلت سے بچایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان بلوچستان خشک سالی بلوچستان کی خواتین ماحولیاتی تبدیلی

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں بارش کی پیشگوئی، کن علاقوں میں بادل برسنے کا امکان؟
  • محمکہ موسمیات نے ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کی نوید سنا دی
  • بلوچستان شدید خشک سالی کے خطرے سے دوچار، ماحولیاتی تبدیلی اور کم بارشیں بڑا چیلنج
  • بھارت میں خطرناک ٹریفک حادثہ‘ درجنوں مسافر ہلاک
  • اٹلی: برفانی تودے کی زد میں آکر جرمن کوہ پیماؤں سمیت پانچ افراد ہلاک، دو زخمی
  • بھارتی ریاست تلنگانہ میں المناک بس حادثہ، 20 افراد ہلاک
  • محکمہ موسمیات کی کل سے پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کی پیشگوئی
  • افغانستان کے ہندوکش خطے میں شدید زلزلہ، 20 افراد جاں بحق، سیکڑوں زخمی
  • محکمہ موسمیات کی کل سے پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کی پیشگوئی
  • افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 7 افراد ہلاک، 150 زخمی