ڈائر وولف کے بعد قدیم ہاتھیوں کو بھی دوبارہ زندہ کرنے کا منصوبہ شروع
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)معدوم ہونے والے خوفناک بھیڑیوں (Dire Wolfs) کو دوبارہ زندہ کرنے کے کامیاب منصوبے کے بعد، اب سائنس دان پراعتماد ہیں کہ طویل عرصہ قبل معدوم ہوجانے والے قدیم دور کے برفانی ہاتھی (وولی میمتھ) کو دوبارہ انسانوں کے درمیان لایا جا سکتا ہے۔
وولی میممتھ زمانہ قدیم کے وہ برفانی ہاتھی تھے جن کے جسم پر لمبے لمبے بال ہوتے تھے، جب کی آخری نسل بھی آج سے 4 ہزار سال قبل معدوم ہو گئی تھی۔
ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے برفانی ہاتھی کو واپس لانے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے ، یہ ایک معدوم ہونے والی ہاتھی کی ایک نسل تھی جن کا کبھی زمین پر غلبہ ہوا کرتا تھا۔
کلوسل بائیوسائنسز نامی کمپنی قدیم دور کے ہاتھی بنانے کے لیے جین ایڈیٹنگ کا استعمال کر رہی ہے جس میں وولی میمتھ نامی ہاتھی کی بنیادی حیاتیاتی خصوصیات ہیں۔ وہ اس جانور کو آرکٹک ماحولیاتی نظام میں دوبارہ متعارف کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو کاربن کو جذب کرنے والے اور شمسی تابکاری کی عکاسی کرنے والے گھاس کے میدانوں کو فروغ دے کر موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
کمپنی نے برفانی ہاتھی کو واپس لانے میں پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے مذکورہ ہاتھی کے ڈی این اے کا ایک نقشہ بنایا ہے اور ہاتھی کے اسٹیم سیل بنانے کا ایک طریقہ تلاش کیا، جو اس عمل میں ایک اہم قدم ہے۔
ڈاکٹر بین لیم کے مطابق وہ صرف برفانی ہاتھی کے ڈی این اے کو ٹھیک نہیں کر رہے ہیں، بلکہ اس کے بجائے، وہ ایشیائی ہاتھی کے ڈی این اے کا استعمال کر رہے ہیں اور میمتھ سے کھوئے ہوئے جینوں کو موجودہ ہاتھیوں کے ڈی این اے میں شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قدیم ہاتھیوں میں کھال کی دو موٹی تہوں اور چھوٹے کان ہوتے تھے، جس کی وجہ سے انہیں سرد موسم میں گرم رہنے میں مدد ملتی تھی۔ ان کا سائز افریقی ہاتھیوں سے ملتا جلتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اونی میمتھ کی نسل ممکنہ طور پر انسانی شکار، رہائش گاہ کے نقصان، اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ختم ہوگئی تھی۔ اس دیوہیکل جانور نے صدیوں سے لوگوں کو مسحور کر رکھا تھا۔ اب سائنسدان انہیں دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کلوسل بائیوسائنسز نامی کمپنی جنہوں نے معدوم سفید بھیڑیوں کو واپس لانے پر کام کیا، اب اونی میمتھ کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے 200 ملین ڈالر کی فنڈنگ اکٹھی کی اور اسے اس پروجیکٹ کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ کیا۔ کمپنی کے سی ای او بین لیم نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا انسان 2028 تک قدیم دور کے برفانی ہاتھی کو بھی ایک بار پھر دیکھ سکیں گے۔
مزیدپڑھیں:اوورسیز پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، ریاستی مہمانوں جیسا پروٹوکول دینے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے ڈی این اے کر رہے ہیں
پڑھیں:
سندھ حکومت کا خواتین کیلیے پنک اسکوٹیز پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: صوبائی وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے اعلان کیا ہے کہ پنک اسکوٹیز پروگرام کا دوسرا مرحلہ جلد شروع کیا جا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو محفوظ اور باوقار انداز میں آمدورفت کی سہولت حاصل ہو سکے۔
انہوں نے خواتین سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈرائیونگ لائسنس بنوائیں، تربیتی کورسز میں حصہ لیں اور پروگرام کے دوسرے مرحلے میں بھرپور شرکت کریں۔
شرجیل انعام میمن کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے خواتین کے لیے مفت ڈرائیونگ ٹریننگ کے ساتھ ساتھ لائسنس کا اجرا بھی بلا معاوضہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کو اسکوٹیز فراہم کرنے کا مقصد انہیں روزمرہ کے سفری مسائل سے نجات دلانا ہے تاکہ وہ اپنی تعلیم اور پیشہ ورانہ زندگی کو آسانی اور اعتماد کے ساتھ جاری رکھ سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ پنک اسکوٹیز کے پہلے مرحلے کو عوامی سطح پر غیر معمولی پذیرائی ملی۔ درجنوں خواتین نے نہ صرف ڈرائیونگ سیکھی بلکہ لائسنس حاصل کرکے اپنی روزمرہ مصروفیات میں اس سہولت کو اپنا لیا۔ سندھ حکومت چاہتی ہے کہ خواتین اس سہولت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور اپنے سفر کو محفوظ اور باعزت بنائیں۔
شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ پیپلز بس سروس، پنک بس سروس، الیکٹرک بس سروس اور اب پنک اسکوٹیز جیسے منصوبے حکومت سندھ کے شہریوں کے لیے کم لاگت، محفوظ اور باوقار سفری سہولتوں کا تسلسل ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ خواتین کو سماجی اور معاشی طور پر مضبوط بنانا صرف ایک حکومتی منصوبہ نہیں بلکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سیاسی اور انسانی فلسفے کا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا پیپلز پارٹی کے نظریاتی سفر کا مرکزی ستون ہے اور یہ مشن شہید بینظیر بھٹو کے وژن کا عملی تسلسل ہے، جنہوں نے ہمیشہ خواتین کی ترقی اور مساوی مواقع کے لیے آواز بلند کی۔ سندھ حکومت اسی وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے خواتین کے لیے ایک محفوظ، آزاد اور خودمختار سفر کی راہ ہموار کر رہی ہے۔