عمان کے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام پر کنٹرول کے بدلے امریکی پابندیوں میں نرمی، قیدیوں کے تبادلے اور علاقائی کشیدگی میں کمی پر بات ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ جوہری مسئلے پر اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات عمان کے دارالحکومت مسقط میں جاری ہیں۔ ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی کر رہے ہیں جبکہ امریکی وفد کی سربراہی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے سپرد ہے۔ عمان کے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام پر کنٹرول کے بدلے امریکی پابندیوں میں نرمی، قیدیوں کے تبادلے اور علاقائی کشیدگی میں کمی پر بات ہوگی۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران امریکا بات چیت علاقائی کشیدگی میں کمی کروانے پر مرکوز ہوگی، قیدیوں کا تبادلہ بھی بات چیت میں شامل ہے، ایرانی جوہری پروگرام پر کنٹرول کے بدلے امریکی پابندیوں میں نرمی پر بات چیت جاری ہے۔ ایرانی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکی وفد کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کےلیے ایرانی وزیر خارجہ کی سربراہی میں ایرانی وفد عمان میں موجود ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق جوہری مذاکرات سے چند گھنٹے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سرکاری ٹی وی پر ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہماری نیت مساوی بنیاد پر منصفانہ، باعزت معاہدے تک پہنچنا ہے، دوسرا فریق بھی اسی نیت سے آئے، تو ابتدائی مفاہمت ممکن ہے جو مذاکرات کی راہ ہموار کرے گی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مسقط میں عمانی ہم منصب سے ملاقات کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ

پڑھیں:

یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان

میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ کل استنبول میں ڈپٹی سیکرٹریز کی سطح پر ایران اور 3 یورپی ممالک کے درمیان مذاکرات منعقد ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا کہ حالیہ جنگ کے بعد ضروری تھا کہ انہیں آگاہ کیا جائے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف اب بھی مضبوط اور مستحکم ہے۔ یورینیم کی افزودگی جاری رہے گی اور ہم ایرانی عوام کے اس حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ البتہ ایران کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ اپنے پُرامن جوہری پروگرام کو معقول اور منطقی دائرہ کار میں آگے بڑھائے۔ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔

تاہم اس کے بدلے میں ایران کی یہ خواہش ہے کہ ہمارے پُرامن جوہری توانائی کے استعمال اور یورینیم کی افزودگی کے حق کا احترام کیا جائے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ صبح ہونے والی گفتگو، گزشتہ بات چیت کا تسلسل ہے، جس میں ہمارا موقف بالکل واضح ہے۔ دنیا کو جان لینا چاہئے کہ ہماری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ہم ایرانی عوام کے پُرامن جوہری پروگرام بالخصوص یورینیم کی افزودگی کے حق کا مضبوطی سے دفاع کریں گے۔ واضح رہے کہ آئندہ کل، ایران کے جرمنی، فرانس اور برطانیہ سمیت یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ کے درمیان مذاکرات کا چھٹا دور منعقد ہو رہا ہے۔ جن میں مذکورہ ممالک کے سیاسی معاونین اور ڈائریکٹر جنرلز شریک ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات ’تعمیری‘ رہے، ایران
  • امریکا ایران کے ساتھ مکالمے پر پاکستان کے کردار کا معترف ہے: امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکا کی ایران سے متعلق مذاکرات میں پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف
  • اگست میں اسلام آباد میں پاک امریکا انسدادِ دہشتگردی مذاکرات ہوں گے، امریکی محکمہ خارجہ
  • اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان اہم ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • خلیج عمان میں ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی بحری جہاز کو وارننگ کیوں دی؟
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک مرتبہ پھر بحر عمان میں آمنے سامنے آگئے