چین اور اسپین کےدرمیان شعبہ فلم میں وسیع تعاون
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
بیجنگ : چین کے صدر شی جن پھنگ نے دورے پر آئے ہوئے ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز سے ملاقات کی ۔ اس موقع پر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین اسپین کے ساتھ مزید جامع اسٹریٹجک شراکت داری قائم کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود میں اضافہ ہو، چین اور یورپی یونین کے تعلقات کو تقویت ملے اور عالمی امن، استحکام اور ترقی کے فروغ میں زیادہ سے زیادہ کردار ادا کیا جا سکے۔ سانچیز نے کہا کہ چین یورپی یونین کا ایک اہم شراکت دار ہے ،
اسپین نے ہمیشہ یورپی یونین – چین تعلقات کی مستحکم ترقی کی حمایت کی ہے ، اور چین کے ساتھ اعلی سطح کے تبادلوں کو برقرار رکھنے اور تجارت ، سرمایہ کاری ، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی ، سبز توانائی اور دیگر شعبوں میں باہمی فائدہ مند تعاون کو گہرا کرنے کا خواہاں ہے۔ دورے کے دوران چین اور اسپین نے بیجنگ میں عوامی جمہوریہ چین کی نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن اور اسپین کے فلم اینڈ آڈیو ویژول آرٹس بیورو کے درمیان فلم تعاون سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کیے۔ چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی فلم مارکیٹ ہے، اور دنیا بھر کے سرمایہ کار اور پروڈیوسر چینی مارکیٹ کو مزید ترقی دینے کے خواہاں ہیں.
تاہم حالیہ دنوں امریکا کی جانب سے عائد کیے جانے والے اندھا دھند محصولات کی وجہ سے چین کی نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے کہ وہ ‘امریکی فلموں کی درآمدات کی تعداد میں معتدل کمی کرے گا ۔فلم ،خدمات کی تجارت کی ایک شکل ہے. خدمات میں چین کے تجارتی خسارے کا سب سے بڑا ذریعہ امریکہ ہے۔ چین کی نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن کی جانب سے امریکی فلموں کی درآمد میں کمی کا اشارہ جاری کیے جانے کے بعد روئٹرز نے ایک مضمون جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ‘ہالی ووڈ غیر معمولی طور پر گھبرایا ہوا ہے اور خدشہ ہے کہ بڑی چینی فلم مارکیٹ کے دروازے بند ہو جائیں گے۔ درحقیقت ، چین کے اعلی سطح کے کھلے پن کی ترقی کے ساتھ ، چینی مارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ مواقع موجود ہیں۔ چین اور اسپین کے درمیان فلمی تعاون سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اپنے دروازے کھولنا جاری رکھے گا، کثیر الجہتی کو برقرار رکھنے، آزاد تجارت اور اقتصادی عالمگیریت کی حمایت کرنے کے لئے اسپین جیسے شراکت داروں کے ساتھ کام کرتا رہے گا، اور مساوی تعاون اور باہمی فائدے کے ذریعے دونوں اطراف کےلئے زیادہ سے زیادہ اور بہتر خدمات اور مصنوعات لائے گا، تاکہ حقیقی معنوں میں لوگوں کو فائدہ پہنچے۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور اسپین اسپین کے کے ساتھ چین اور چین کے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ نے لاہور میں عالمی معیار کی ’’میٹ مارکیٹ‘‘ کا وعدہ پورا کر دیا
لاہور( این این آئی)سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے تاریخی ٹولٹن مارکیٹ میں پنجاب کی پہلی عالمی معیار کی ’’میٹ مارکیٹ‘‘کا دورہ کر کے 30 جون تک تعمیراتی کام مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ،’’ میٹ مارکیٹ ‘‘ سے شہری گوشت، مچھلی اور کھانے پینے کی دیگر اشیا ء حفظان صحت کے عالمی معیار کے مطابق خرید سکیں گے ۔منصوبے کے دوران ملحقہ گندے نالے کو ڈھک کر بدبو کا خاتمہ کر دیاگیا، دکانوں کو خوبصورت انداز میں قائم کرکے میٹ مارکیٹ کا نقشہ بدلنے پر شہریوں نے خوشگوار حیرت اور مسرت کا اظہار کیا ہے ۔مارکیٹ آنے والے شہریوں نے ٹف ٹائلز کی تنصیب، غیر ضروری تاروں کے خاتمے ،جدید انفراسٹرکچر دیکھ کر وزیراعلی مریم نواز کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔ٹولنٹن مارکیٹ میں سیوریج سسٹم، ڈرینج اور ایگزاسٹ سسٹم نے کام شروع کر دیا جبکہ صاف ستھری قصابوں کی دکانوں پر دیدہ زیب تعارفی بورڈز نے میٹ مارکیٹ کو جدید دنیا کا بازار بنا دیا،شہریوں کے لئے پارکنگ ایریا مختص، کوریڈور اور اطراف میں پیدل آمد ورفت کو سہل بنا دیا گیا ۔ سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے مارکیٹ سے منسلک کچی آبادی کی متبادل جگہ پر منتقلی کی ہدایت بھی کی ۔ سینئر وزیر نے لاہور میں عالمی معیار کی فش مارکیٹ کو منصوبے میں شامل کرنے کا بھی فیصلہ کرتے ہوئے دو روز میں جامع پلان پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔’’ میٹ مارکیٹ ‘‘ میں جدید ذبح خانہ بھی قائم کر دیا گیا، معیار کو یقینی بنانے کا نیا نظام لاگو کر دیا گیا ۔ مریم اورنگزیب نے مارکیٹ سے پرندے فوری منتقل کرنے، وائلڈ لائف کے تحفظ کیلئے ایس او پیز بنانے کی ہدایت کی ۔ مریم اورنگزیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی مریم نواز نے چھ ماہ پہلے نوٹس لیا تھا، اور آج عالمی معیار کی میٹ مارکیٹ کا وعدہ پورا کر دکھایا ہے،پہلی بار عالمی معیار لاگو کیا گیا ہے، شہری اب صاف ستھرا اور حفظان صحت کے مطابق گوشت اور دیگر اشیا ء خرید سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھرپور تعاون پر دکانداروں اور ایسوسی ایشن کا شکریہ ادا کرتے ہیں، دکانوں اور فروخت ہونے والی اشیا ء کی نگرانی کا بھی نظام قائم کردیا ہے، عالمی معیار کی پہلی مچھلی مارکیٹ بھی بن رہی ہے، یہی ماڈل پورے پنجاب میں لاگو کریں گے، یہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا پہلا پراجیکٹ ہے۔