’ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا‘
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
اسلام آباد/احمد پورشرقیہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اپریل 2025ء ) ایران مین قتل ہونے والے پاکستانی مزددوروں کے اہل خانہ غم سے نڈھال، لاشوں کی وطن واپسی میں 8 سے 10 دن لگنے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ایران کے مغربی صوبے سیستان و بلوچستان کے ضلع مہرستان کے نواحی گاؤں ہیزآباد پایین میں پیش آنے والے واقعے میں آٹھ پاکستانی مزدوروں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، تمام مقتولین کا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے بتایا جا رہا ہے، مقتولین کے لواحقین شدید غم میں مبتلا ہیں، احمد پورشرقیہ میں ایک شہید کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا، اُس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور ایک آٹو ورکشاپ میں داخل ہوئے اور مزدوروں کو ہاتھ پاؤں باندھ کر گولیاں مار دیں، ایرانی سیکیورٹی فورسز نے لاشیں تحویل میں لے کر تفتیش کا آغاز کر دیا، ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت سامنے نہیں آ سکی تاہم ابتدائی اطلاعات میں واقعے میں ایک پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیم کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ مقتولین کی شناخت دلشاد، اس کے بیٹے نعیم، جعفر، دانش اور ناصر کے ناموں سے ہوئی ہے، یہ تمام افراد عرصہ دراز سے سیستان میں روزگار کی غرض سے مقیم تھے اور بطور مکینک کام کر رہے تھے، جن لاشوں کی واپسی میں 8 سے 10 دن لگ سکتے ہیں کیوں کہ جائے وقوعہ دور دراز علاقے میں واقع ہے اور قانونی و فارنزک تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں، پاکستانی سفارتخانہ مسلسل ایرانی حکام سے رابطے میں ہے اور تمام توجہ لاشوں کی جلد واپسی پر مرکوز ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ماں کے خلاف شکایت کرنے والے بیٹے کو معافی مانگنے کی ہدایت، صارفین کا ڈی پی او غلام محی الدین کے لیے انعام کا مطالبہ
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) غلام محی الدین کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ان کے پاس ایک شخص اپنی ماں کی شکایت لے کر پہنچا تو انہوں نے بات سنے بغیر ہی کہا کہ جاؤ جاکر ماں سےمعافی مانگو چاہے سال، 2 سال یا 10 سال لگ جائیں جب تک وہ راضی نہ ہوجائے اس سے معافی مانگتے رہو، تمہاری شکایت کا اور کوئی حل نہیں ہےمیرے پاس۔
ایک بدبخت بندہ اپنی والدہ کے خلاف درخواست لے کر ایا
ڈی پی او احمد محی الدین نے بھگا دیا۔ pic.twitter.com/BclOIl3FJU
— صحرانورد (@Aadiiroy2) September 15, 2025
ڈی پی او کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے ان کے اس اقدام کو سراہا گیا اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مطالبہ کیا گیا کہ ڈی پی او صاحب کو کسی بہترین انعام سے نوازا جائے۔
"جاؤ جاکر ماں سےمعافی مانگو، سال، دو سال، دس سال، جب تک وہ راضی نہ ہوجائے، تمہاری شکایت کا اور کوئی حل نہیں ہےمیرے پاس."
—
مریم صاحبہ !
ان DPO صاحب کو کسی بہترین ایوارڈ سےنوازیں. کیا تربیت ہے ماشاء اللّہ.
دل خوش کردیا.♥️????@MaryamNSharif@OfficialDPRPP pic.twitter.com/ddpPwe7ol1
— Kamran Ahsan (@KamranA42766683) September 16, 2025
سالار سکندر نے لکھا کہ اس ڈی پی او کو آئی جی پنجاب بنایا جائے۔
اس ڈی پی او کو آئی جی پنجاب بنایا جائے
— Salar _ Sikandar (@shahidmemon20) September 16, 2025
اطہر سلیم نے سوال کیا کہ ایک شخص اپنی والدہ کے خلاف شکایت لے کر آیا تو ڈی پی او نے بھگا دیا کیا انہوں نے یہ ٹھیک کیا یا غلط؟
ایک بندہ اپنی ماں کی شکایت لے کے آیا تو ڈی پی او چکوال غلام محی الدین صاحب نے بھگا دیا..!
صحیح کیا یا غلط..؟ pic.twitter.com/PxK4pmfrbq
— Ather Salem® (@Atharsaleem01) September 16, 2025
جہاں کئی صارفین ڈی پی او کے اس اقدام کی تعریف کرتے نظر آئے وہیں چند صارفین نے سوال اٹھائے کہ سائل کی بات کو سنا جانا چاہیے تھا چاہے شکایت کسی کے بھی خلاف کیوں نہ ہو، ڈی پی او نے بات نہ سن کر انتہائی غلط مثال قائم کی ہے۔
ایک ایکس صارف نے کہا کہ انصاف کرتے وقت کوئی رشتہ نہیں دیکھا جاتا افسر کو چاہیے تھا کہ پہلے اس شخص کی بات سنتا۔
انصاف کرتے وقت کوئی رشتہ نہیں دیکھا جاتا اس افسر صاحب کو چاہیے تھا کہ پہلے اس کی بات سنتا۔
— Tasleem Sahu (@Madmax_sahu) September 17, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈی پی او ڈی پی او غلام محی الدین ویڈیو وائرل