ایران میں 8 پاکستانی مزدوروں کا قتل، دفترخارجہ کا ردعمل بھی آگیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
دفترخارجہ نے گزشتہ روز ایران کے صوبہ سیستان-بلوچستان کے ضلع مہرستان میں 8 پاکستانی شہریوں کے افسوس ناک قتل پر بیان جاری کردیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ ایران کے صوبہ سیستان-بلوچستا کا ضلع مہرستان پاک-ایران سرحد سے تقریباً 230 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور ہمارے سفارتی مشن نے فوری طور پر ان افراد کی شناخت کے لیے قونصلر رسائی کی درخواست کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قیادت اورعوام اس افسوس ناک واقعے پر گہرے دکھ اور صدمے سے دوچار ہیں، وزیر اعظم نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کی ہدایت پر تہران میں پاکستانی سفارت خانہ اور زاہدان میں قونصل خانہ ایرانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات یقینی بنایا جا سکیں تاکہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے اور جاں بحق پاکستانیوں کی میتوں کو فوری طور پر وطن واپس لایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران میں اپنے شہریوں کے اس بزدلانہ اور غیر انسانی قتل کی شدید مذمت کرتا ہے اور ہمیں امید ہے کہ ایرانی حکام واقعے کی تحقیقات میں مکمل تعاون فراہم کریں گے اور میتوں کی بروقت وطن واپسی یقینی بنائیں گے۔
دفترخارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ مزید تفصیلات بشمول جاں بحق افراد کی شناخت اور واقعے کی وجوہات کے بارے میں معلومات دستیاب ہوتے ہی فراہم کر دی جائیں گی۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاکستانیوں کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے بعد انہیں قرار واقعی سزا دی جائے اور اس بہیمانہ اقدام کی وجوہات عوام کے سامنے لائی جائیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
محمد علی درانی اور محمد علی سیف کی ایرانی سفیرسے ملاقات، 8پاکستانیوں کے قاتلوں کی گرفتاری کامطالبہ
اسلام آباد: سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم سے ملاقات کی۔
دونوں رہنماؤں کی آمد پر سفارت خانے کے اعلیٰ حکام نے استقبال کیا ۔
دونوں ر ہنماؤں نے ایران کے روحانی رہبر سید علی خامنہ ای اور صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے لیے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا ۔
محمد علی درانی نے سیستان (ایران) میں 12 اپریل کو قتل ہونے والے 8 مزدوروں سے متعلق بات چیت کی ۔
محمد علی درانی نے بہاولپور سے تعلق رکھنے والے ان شہید مزدوروں کے اہل خانہ کے جذبات سے ایرانی سفیر کو آگاہ کیا ۔
محمد علی درانی نے ایرانی سفیر سے گفتگو کرتےہوئے کہاکہ قاتلوں کو نہ صرف گرفتار کیا جائے بلکہ ان کی نشاندہی بھی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ ایران میں کام کرنے والے محنت کشوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایرانی حکومت موثر اقدامات کرے۔
انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی غریب ترین خطے کے غریب ترین لوگ ہیں، ان بے گناہوں کے قتل سے ان کے خاندان مزید غربت کا شکار ہوگئے ہیں ،دونوں حکومتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ضمن میں مناسب اقدامات کریں۔
محمدعلی درانی نے کہاکہ دہشت گرد خطے کی ترقی، عوام کے زندہ رہنے اور روزگار کمانے کے بنیادی حقوق کے دشمن بن گئے ہیں، دونوں برادر ہمسایہ ممالک کو دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو خطے کے امن واستحکام کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے
محمد علی درانی نے تجویزنے تجویزدی کہ دہشت گردی کے خاتمے کےلئے افغانستان، ایران اور پاکستان کے درمیان مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیا جائے، یہ اقدام باہمی اقتصادی، تجارتی اور عوام کی سطح پر روابط کے فروغ کےلئے بھی ضروری ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے بانی پی ٹی آئی اور وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی طرف سے ایران کی قیادت اور عوام کے لئے نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا
بیرسٹر محمد علی سیف نے کہاکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایران حکومت کے اقدامات میں پورا تعاون کریں گے۔
بیرسٹر محمد علی سیف کی خیبر پختونخوا تشریف لانے کی دعوت ایرانی سفیر نے قبول کر لی
ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے پاکستانی مزدوروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا
ایرانی سفیر نے یقین دہانی کرائی کہ ایران کی حکومت پاکستانی محنت کشوں کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے کوششیں کر رہی ہے، قاتلوں کو گرفتار کریں گے اور ان کے نام عوام کے سامنے لائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ایران اور پاکستان کے درمیان موجودہ 3 ارب ڈالر تجارت کے حجم کو 10 ارب ڈالر تک لیجانا چاہتے ہیں، ایرانی سفیر نے دونوں راہنماؤں کی آمد پر شکریہ ادا کیا اور ایرانی حکومت کی جانب سے قانون اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی۔