امریکی جنگی طیاروں کا یمن پر فضائی حملہ، 5 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
SANAA:
امریکا کے جنگی طیاروں نے یمن کے صوبے صنعا میں فضائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
حوثی اکثریتی تنظیم انصار اللہ کے مطابق امریکی طیاروں نے صنعا کے علاقے بنی مطر میں ایک فیکٹری کو نشانہ بنایا۔
یمن کی حوثی اکثریتی تنظیم انصار اللہ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ امریکی جنگی طیاروں نے گزشتہ رات صنعا کے علاقے بنی مطر میں ایک فیکٹری کو نشانہ بنایا، اس حملے میں 5 افراد ہلاک اور 13 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
انصاراللہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی طیاروں نے یمن کے صوبے صعدہ اور حدیدہ کے بھی چند علاقوں کو اپنی بمباری کا نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ یمن کے حوثی گروہ کے زیر قبضہ علاقوں پر امریکی طیاروں کے فضائی حملے جاری ہیں۔
امریکہ نے 15 مارچ سے حوثیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا تاکہ ان کو بین الاقوامی بحری راستوں میں جہازوں کو نشانہ بنانے سے روکا جا سکے۔
حوثی باغی گروہ نے بھی غزہ پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں اسرائیل پر متعدد حملے کیے ہیں جنہیں گروہ فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی قرار دیتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طیاروں نے
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔