اونیجا کا پاکستانی بوائے فرینڈ پہلی بار منظر عام پر، انکشافات سے بھرا انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
کراچی:
اپنی محبت کی تلاش میں امریکا سے کراچی آئی خاتون اونیجا کو مبینہ طور پر دھوکا دینے والا لڑکا ندال احمد منظر عام پر آگیا اور اُس نے حیران کن انکشافات کیے ہیں۔
ندال نے غیر ملکی یوٹیوبر کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ اونیجا پاکستان آئی اور تین مہینے تک یہی رہی، اس دوران اُس کی میری فیملی اور دیگر رشتے داروں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں جبکہ ساتھ خریداری بھی کی۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے 15 جنوری 2025 کو اوینجا کو کراچی کے ایئرپورٹ پر چھوڑا تھا جس کے بعد پھر وہ امریکا نہیں گئی جبکہ میرے گھر آگئی تھی، یہ سچ ہے کہ میں اپارٹمنٹ آنے کے بعد گھر سے اوینجا کو چھوڑ کر بھاگ گیا تھا اور چھپ بھی گیا تھا۔
ندال احمد نے کہا کہ میں اور اونیجا آج بھی ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں اور ہم ایک دوسرے سے ویسے ہی محبت کرتے ہیں جیسے دوسرے جوڑے محبت کرتے ہیں مگر ہماری شادی نہیں ہوئی ہے۔
نوجوان نے کہا کہ رشتوں میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے اور پھر سب کچھ صحیح ہوجاتا ہے، اونیجا آج بھی رابطے میں ہے اور جلد آپ ہم دونوں کو ایک پروجیکٹ میں ساتھ دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا رشتہ ختم ہونے کی بات میڈیا نے اپنے پاس سے کی، مجھے اونیجا کا کوئی ایک بیان دکھا دیں جس میں اُس نے قطع تعلق کی بات کی ہو۔
اس انٹرویو میں ندال نے یہ بھی بتایا کہ وہ کافی عرصے سے امریکی خاتون کے ساتھ رابطے میں تھے تاہم یہ جھوٹ ہے کہ انہوں نے اونیجا سے شادی یا منگنی کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ زیادتی کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے اس ریاست کے فوجی پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ زیادتی کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے اس ریاست کے فوجی پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی ٹی وی چینل 14 نے آج جمعہ کو رپورٹ کیا کہ فوجی پراسیکیوٹر یفات تومری یروشلمی کی برطرفی اس وقت ہوئی جب فلسطینی قیدی کے ساتھ تشدد اور ہراسانی کی تصاویر میڈیا میں لیک ہو گئیں۔ یہ تصاویر حال ہی میں منظر عام پر آئی ہیں اور اگست 2024 کی ہیں۔ ویڈیو سدی تیمان جیل، جنوبی مقبوضہ فلسطین میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج سے متعلق ہے، جسے اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے نشر کیا۔
ویڈیو میں چند اسرائیلی فوجی ایک فلسطینی قیدی کو ہاتھ باندھے اور آنکھوں پر پٹی باندھے، دیگر قیدیوں کے سامنے منتخب کرتے ہیں اور اسے ہال کے ایک کونے میں لے جاتے ہیں۔ فوجی پھر اپنے عمل کو کیمروں سے چھپانے کے لیے ڈھالیں استعمال کرتے ہیں تاکہ یہ منظر پوشیدہ رہ سکے۔ اس واقعے کے بعد فلسطینی قیدی کی جسمانی حالت انتہائی سنگین بتائی گئی اور اسے داخلی خون بہنے، آنتوں میں پھٹنے، مقعد میں شدید زخم، پھیپھڑوں کو نقصان اور پسلیوں کی ہڈی ٹوٹنے کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا۔ ویڈیو کے منظر عام پر آنے سے اندرونی سطح پر غصہ پھیل گیا۔ کئی دائیں بازو کے گروپوں اور اسرائیلی پارلیمنٹ کے اراکین نے اس ویڈیو کے لیک ہونے پر احتجاج کیا اور اسے شائع کرنے والے افراد کے خلاف تحقیقات شروع ہو گئیں۔