حکومت سندھ پاکستان کے معاشی حب کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ کراچی پاکستان کا معاشی مالیاتی حب ہے، صوبائی حکومت کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے اور کے فور منصوبے پر کام کرے۔
پاکستان بزنس کونسل کے اراکین سے ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے اڑان پاکستان پروگرام پر عمل درآمد پر بات کی، پاکستان کی ترقی میں کارپوریٹ سیکٹر کا کردار اہمیت ہے، بحرانوں کی وجہ سے سرمایہ کاری لانے کے لیے پبلک سیکٹر کی صلاحیت کم ہوئی ہے، نجی شعبے کو انجن آگ گروتھ بنانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے پاس بہترین انتظامی صلاحیت ہے، اڑان پروگرام کے اہداف کے حصول میں کارپوریٹ سیکٹر کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے، حکومت نے نوجوانوں میں آئی ٹی کی صلاحیتوں میں اضافے کے پروگرام شروع کیے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے عالمی معیارات پر عمل درآمد کے لیے بھی کارپوریٹ سیکٹر کی مدد لیں گے، خواتین اور خصوصی افراد کے لیے بھی کارپوریٹ سیکٹر کے اقدامات قابل تعریف ہیں انہیں مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، پائیدار ترقی کے عالمی اہداف کے حصول میں بھی کارپوریٹ سیکٹر کا کردار اہم ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سرکاری اداروں کےںغہر کارآمد اثاثے اور اراضی کو پبلک پرائیویٹ سرمایہ کاری سے فعال کیا جائے گا، وزارت منصوبہ بندی میں ورکنگ گروپ تشکیل دینے جارہے ہیں، ورکنگ گروپ نجی شعبے کے مسائل کو ترجیح طور پر حل کرنے میں معاونت کرے گا، کراچی اڑان پاکستان کگ رن وے کی حیثیت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بزنس کونسل نے تعاون کا یقین دلایا، پاکستان بزنس کونسل کی تحقیق معاشی پالیسیوں کی بہتری میں معاونت کرتی ہے، تک پاکستان کو ایک ٹریلین اکانومی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی مالیاتی حب ہے، ضروری ہے کہ کاروبار کو ہر قسم کی سہولتیں مہیا کی جائیں، وفاقی حکومت نے سائٹ ایریا کی سڑکوں کی تعمیر کے لیے 5 ارب روپے منظور کیے ہیں، صوبائی حکومت کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے، حکومت کے فور پر 125 ارب روپے خرچ کررہی ہیں، اس کے ڈائون اسٹریم پر سنڈھ حکومت کو کام کرنا ہے،سنڈھ حکومت سے کہا ہے کہ اس پر کام کرے۔
احسن اقبال نے کہا کہ کراچی میں ویسٹ واٹر کو ری سائیکل کرنے کی ضرورت ہے، سمندر میں بغیر ٹریٹمنٹ پھینکنے کے بجائے زراعت اور صنعت کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، کراچی کا پانی ٹریٹ کیا جائے تو انڈسٹری کے لیے کافی ہوگا، کراچی میں انفرااسٹرکچر کی بہتری میں وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کریگی، وفاق نے واحد مکمل گرین لائن منصوبہ 25 ارب روپے کی سرمایہ کاری سے مکمل کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حیدرآباد سکھر موٹر وے پر 2025 میں کام شروع ہوگا، تین سال میں یہ منصوبہ بھی مکمل کرلیا جائے گا، حیدرآباد کراچی موٹر وے کی نیو الائنمنٹ پر بھی وزارت مواصلات نے فزیبلیٹئ پر کام شروع کردیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کارپوریٹ سیکٹر احسن اقبال نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
گندم اور کینالز کو ساتھ نہ ملائیں، ن لیگ معاملے سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے، سعید غنی
خصوصی گفتگو میں وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ اگر پانی میسر نہیں ہوگا تو سب سے زیادہ متاثر کسان ہوں گے، سندھ کا انحصار دریائے سندھ پر ہے، اگر کینالز بن گئیں تو پورے سندھ کو پینے کا پانی میسر نہیں ہوگا، پنجاب ایشو کو گندم کی طرف لے کر جا رہا ہے، اصل ایشو گندم کا نہیں پانی کا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے وزیر بلدیات اور پاکستان پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی نے کہا ہے کہ گندم اور کینالز کو ساتھ نہ ملائیں، مسلم لیگ (ن) معاملے سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ خصوصی گفتگو میں سعید غنی نے کہا کہ کسی وزیر کو کینالز سے زیادہ گندم کا مسئلہ لگتا ہے تو کیا کہہ سکتا ہوں، ہم کینالز پر بات کرتے ہیں وہ ہمیں گندم کی طرف لے کر جانا چاہتے ہیں، ن لیگ کے کچھ لوگ جو مسئلہ چل رہا ہے اس میں پیپلز پارٹی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم جو لڑائی لڑ رہے ہیں وہ کسانوں کیلیے ہے، پنجاب میں 80 فیصد زیر زمین پانی قابل کاشت ہے جبکہ سندھ میں 90 فیصد پانی کھارا ہے جو قابل کاشت نہیں ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ چولستان کے کینال کی داستان نگراں دور حکومت میں شروع ہوئی، کینالز کا مسئلہ عوامی ہے اس لیے لوگ خود نکل رہے ہیں، سندھ اسمبلی نے کینالز کے خلاف قرارداد منظور کی، ایکنک نے کینالز کی منظوری دی اس کے خلاف ہم سی سی آئی میں گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پانی میسر نہیں ہوگا تو سب سے زیادہ متاثر کسان ہوں گے، سندھ کا انحصار دریائے سندھ پر ہے، اگر کینالز بن گئیں تو پورے سندھ کو پینے کا پانی میسر نہیں ہوگا، پنجاب ایشو کو گندم کی طرف لے کر جا رہا ہے، اصل ایشو گندم کا نہیں پانی کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی تقسیم کا اختیار وزیر اعظم کے پاس بھی نہیں ہے، صدر مملکت آصف علی زرداری سے کینالز منصوبے کی منظوری لی جا سکتی تھی اور نہ ہی ان کے پاس منظوری کا اختیار تھا۔