حکومت کا معاشی ترقی کا نیا منصوبہ، 2029 تک جی ڈی پی گروتھ کیلئے 40 اہداف مقرر
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
حکومت نے ملک کی اقتصادی ترقی کو مستحکم بنیادوں پر آگے بڑھانے کے لیے 2029 تک جی ڈی پی کی شرح نمو میں اضافہ کرنے کا جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کے تحت 40 مختلف اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔ یہ اہداف پلاننگ کمیشن کی جانب سے تیار کردہ سرکاری دستاویز کا حصہ ہیں جو ملک کی پائیدار ترقی کے لیے ایک حکمت عملی پر مبنی روڈ میپ فراہم کرتی ہے دستاویز کے مطابق علاقائی تجارت کو فروغ دینا، بلیو اکانومی کو فعال بنانا، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور سائبر سیکیورٹی جیسے جدید شعبوں میں مہارت حاصل کرنا، سستی اور پائیدار توانائی کی فراہمی ممکن بنانا، اور مینوفیکچرنگ میں ویلیو ایڈیشن کے ذریعے پاکستان کی عالمی مسابقتی صلاحیت میں اضافہ شامل ہےمنصوبے میں گورننس میں بہتری، پالیسی اصلاحات، سیاسی استحکام اور امن و امان کو بنیادی شرائط قرار دیا گیا ہے۔ برآمدات میں اضافے کے لیے سازگار سرمایہ کاری ماحول اور عالمی مارکیٹ تک مؤثر رسائی کو ضروری سمجھا گیا ہے تاکہ پاکستان اپنی معیشت کو بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کر سکے حکومتی اہداف میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو فروغ دینا، انٹرپنیورشپ اور خصوصی مہارتوں کی بنیاد پر معاشی سرگرمیوں کو بڑھانا شامل ہے۔ اس کے علاوہ پاکستانی برانڈز کو عالمی سطح پر متعارف کرانے، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو وسعت دینے، فری لانسنگ، ٹریننگ اور سکلز بلڈنگ کے پروگرام شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بھی اہم اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے جن میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ریزیلینس سسٹمز کو بہتر بنانا، جنگلات میں اضافہ، گرین انرجی کی طرف منتقلی، اور قدرتی وسائل بشمول معدنیات کی مائننگ کو منظم کرنا شامل ہے۔ صحت کے شعبے میں بہتری بھی اس پلان کا اہم جزو ہے پلاننگ کمیشن کے مطابق سماجی تحفظ کو یقینی بنانا، نوجوانوں، خواتین اور نچلے طبقے کے لیے خصوصی اقدامات کرنا اس حکمت عملی کا لازمی حصہ ہیں۔ اس منصوبے پر مؤثر عملدرآمد کے لیے عالمی مالیاتی اداروں سے تعاون اور فنڈنگ کو ناگزیر قرار دیا گیا ہے تاکہ مقرر کردہ اہداف کو عملی جامہ پہنایا جا سکے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پنجاب حکومت گندم کی قمیتیں مقرر کرنے کے قانون پر عملدرآمد کرے، لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ نے گندم کی قمیت مقرر نہ کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب حکومت کو قمیتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عمل درآمد کا حکم دیا ہے۔
محکمہ زراعت کی گندم کے فی من اخراجات کی رپورٹ کو فیصلے کا حصہ بنایا گیا۔ عدالت عالیہ نے کہا محکمہ زراعت کی رپورٹ کے مطابق گندم کی فی من لاگت 3533 روپے ہے۔
عدالت عالیہ نے کہا سرکاری وکیل کے مطابق قیمتوں کے تعین کیلئے قانون بنا دیا گیا، سرکاری اداروں نے سیزن کے دوران آئین کے مطابق کردار ادا نہیں کیا، کم زمین والے اور ٹھیکے پر کاشتکاری کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ حکومتی اداروں نے اخراجات کو مدنظر رکھ کر فی من قیمت کا تعین نہیں کیا، سرکاری اداروں نے تسلیم کیا کہ گندم خوراک کا اہم جزو ہے۔
درخواست میں وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ صدر کسان بورڈ نے گندم کی قمیت مقرر نہ ہونے پر 8 اپریل 2025 کو لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔