ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے قبل ایران پر بمباری کی دھمکی ایران کی خود مختاری پر حملہ کرنے کے مترادف ہے جس کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے تھا۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے ایران امریکہ مذاکرات دنیا کے امن کے لیے اس وقت اہم ثابت ہوں گے جب یہ مذاکرات کسی دباؤ کے بغیر برابری کی سطح پر منعقد ہوں اور امریکہ خود پر طاری کردہ سپر پاور کے خود ساختہ طاقت کے نشے سے باہر نکل کر ایران کی خود مختاری کو تسلیم کرے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے ایران امریکہ مذاکرات کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے قبل ایران پر بمباری کی دھمکی ایران کی خود مختاری پر حملہ کرنے کے مترادف ہے جس کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملکوں کے درمیان معاہدے دباؤ سے نہیں برابری کی سطح پر کیے جائیں تو دیرپا اور عالمی امن کے لیے خوش آئند ہوتے ہیں۔ لیکن امریکہ سپر پاور کے نشے میں دنیا کے بعض ممالک سے معاندانہ رویہ اختیار کر کے عالمی امن کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی پشت پناہی کر کے امریکہ پہلے ہی دنیا کو جنگ میں دھکیل چکا ہے اب اسلامی ممالک کے ساتھ ایسا معاندانہ رویہ اپنا کر دنیا کو نئی عالمی جنگ میں دھکیل رہا ہے۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ اسرائیل اسلامی ملک ایران پر تو جوہری توانائی حاصل نہ کرنے کے لیے امریکہ کے ذریعے دباؤ ڈال رہا ہے جبکہ دوسری جانب اس کو جوہری توانائی کے حامل دوسرے اسلامی ملک پاکستان سے متمنی ہے کہ پاکستان اس کو تسلیم کر لے۔ امریکہ اور اسرائیل اس کھلے تضاد کے ساتھ دنیا کے آگے بے نقاب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران امریکہ مذاکرات سے اسرائیل و امریکہ کی ایران مخالف پروپیگنڈے کا مکمل خاتمہ ہو گا اور ایران کی اپنے معاملات میں خود مختاری برقرار رہے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایران امریکہ کہ مذاکرات خود مختاری ایران کی انہوں نے

پڑھیں:

امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران

ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔

خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • سی پیک فیزٹو پاکستان کی صنعتی و زرعی خودمختاری کی بنیاد ہے،میاں زاہد حسین
  • عمران خان نے محمود اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دیدیا
  • عمران خان نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا
  • پاکستان اور ایران نے حالیہ جنگوں میں ثابت کیا ہم بہت مضبوط لوگ ہیں:عطا تارڑ
  • پاکستان، ایران نے حالیہ جنگوں میں ثابت کیا ہم مضبوط لوگ ہیں، عطا تارڑ
  • سماجی ترقی کا خواب غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرکے پورا نہیں ہوسکتا، صدر مملکت کا دوحہ کانفرنس سے خطاب
  • پاکستان قابل اعتماد عالمی شراکت دار کے طور پر آبھر : خواجہ آصف : بھارت سازشوں میں مصروف : عطاء تارڑ 
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران