ترکی: منظم جرائم کے خلاف آپریشن، 200 سے زائد ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) ترکی کے وزیر داخلہ نے آج 15 مارچ کو پانچ ممالک میں منظم جرائم کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی کےنتیجے میں بنیادی طور پر ترکی میں 200 سے زیادہ گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔
ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا، ''آج صبح، ایک منظم جرائم کے گروپ کے کل 234 اعلیٰ سطح کے ارکان کو حراست میں لیا گیا، جن میں سے نو بیرون ملک اور 225 ترکی کے اندر ہی تھے۔
‘‘ انہوں نے کہا کہ ان ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے یورپی یونین کے رکن ممالک ہالینڈ، جرمنی، اسپین، بیلجیم کے علاوہ ترکی میں بیک وقت چھاپے مارے گئے۔ ان کے مطابق حکام نے آپریشن کے دوران فرانس اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک کے ساتھ دستاویزات اور انٹیلی جنس کا اشتراک کیا۔(جاری ہے)
علی یرلیکایا نے کہا کہ تقریباً 21.
ترک وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا، ''یہ جرائم پیشہ تنظیمیں جنوبی امریکہ کے ممالک سے سمندری اور زمینی راستے سے ہمارے ملک اور یورپ کو کوکین اور ایران اور افغانستان سے ہیروئن، بلقان کے راستے بھنگ اور یورپ کے راستے ایکسٹیسی بھیجنا چاہتی تھیں۔‘‘
شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ
ادارت: افسر اعوان
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے منظم جرائم کے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب ہمیشہ جارح کے خلاف ایک ساتھ صف آرا رہیں گے: سعودی وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
\ریاض: پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے ’’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ (Strategic Mutual Defence Agreement – SMDA) پر دستخط کردیے ہیں، جس کے تحت کسی ایک ملک پر ہونے والا بیرونی حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔ اس معاہدے کو خطے میں امن و سلامتی اور دفاعی تعاون کے حوالے سے ایک سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ریاض میں اس معاہدے پر دستخط کیے۔ معاہدے کی شقوں میں واضح کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک نہ صرف دفاعی تعاون کو مزید وسعت دیں گے بلکہ مشترکہ حکمتِ عملی، فوجی مشاورت اور خطے میں درپیش مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات بھی کریں گے۔
اس تاریخی پیش رفت کے بعد سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔ ان کا یہ بیان دونوں ممالک کے درمیان نئے دفاعی اتحاد کی عملی اہمیت اور عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت نہ صرف فوجی سطح پر تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا بلکہ مشترکہ ردعمل کے لیے مربوط حکمتِ عملی تیار ہوگی۔ دونوں ممالک نے طے کیا ہے کہ علاقائی خطرات اور ممکنہ جارحیت کی صورت میں وہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
قابل ذکر امر یہ بھی ہے کہ گزشتہ روز جب وزیراعظم شہباز شریف کا طیارہ سعودی فضائی حدود میں داخل ہوا تو سعودی فضائیہ کے F-15 لڑاکا طیاروں نے انہیں حصار میں لے کر پرتپاک انداز میں خوش آمدید کہا، جو دونوں ممالک کے گہرے تعلقات اور اس نئے دفاعی اتحاد کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔