وجے تھلاپتھی ایک بار پھر مسلم حمایت میں سامنے آگئے؛ متنازع وقف بل کو چیلنج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
بھارتی فلم انڈسٹری کے سب سے مہنگے سپر اسٹار وجے تھلاپتھی نے مودی سرکار کے متنازع وقف بل کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
ساؤتھ انڈین فلموں کے میگا سپر اسٹار وجے تھلاپتھی نے اپنی سیاسی جماعت تملگا ویٹری کالیگم کی جانب سے بھارتی سپریم کورٹ میں وقف بل کو چیلنج کدیا۔
اپنی جماعت کے صدر ہونے کی حیثیت سے اداکار وجے تھلاپتھی نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ یہ بل مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے کہ ماہ رمضان میں وجے تھلاپتھی نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے روزہ رکھا، ان کے ساتھ افطاری کی اور نماز بھی پڑھی تھی۔
جس پر یہ خبریں بھی زیر گردش ہیں کہ شاید وجے تھلاپتھی جو ایک عیسائی ہیں، اسلام قبول کرنے والے ہیں تاہم اداکار کی جانب سے ایسا کوئی بیان تاحال سامنے نہیں آیا۔
خیال رہے کہ وجے تھلاپتھی کے علاوہ وقف بل 2025ء کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی، کانگریس اور عام آدمی پارٹی، سماج وادی پارٹی، جمعیت علمائے ہند سمیت متعدد مسلم ارکان نے چیلنج کیا ہے۔
علاوہ ازیں مودی سرکار کے اس متنازع بل کے خلاف تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ سمیت متعدد جماعتوں کے ہندو اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے بھی عدالت میں درخواستیں دائر کی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کیجانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکام کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد آج بڈگام کا دورہ کیا اور معروف اور معتبر عالم دین آغا سید محمد باقر الموسوی النجفی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم عالم دین کے بیٹوں آغا سید احمد موسوی، آغا سید ابو الحسن اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور دیگر معزز اراکین خاندان سے ملاقات کر کے تعزیت کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے مرحوم عالم دین کی دینی، علمی اور فکری خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو جموں و کشمیر کے مذہبی و علمی حلقے کے لئے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ علم، رہنمائی اور فکری وراثت چھوڑ کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جلیل القدر شخصیات کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ ہم ان سے تحریک لیں اور بحیثیت امتِ مسلمہ ثابت قدمی اختیار کریں۔
میرواعظ کشمیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کو مختلف سطحوں پر فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی طور پر تقسیم کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کی دینی و ملی شناخت پر ایک اور حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حساس مسئلے پر بات چیت کے لئے متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کو بھی حکام نے اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے باوجود ہم وادی کشمیر سے جموں اور لداخ تک متحد ہیں اور اس ناانصافی پر مبنی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں آگے بڑھیں گے۔
میرواعظ عمر فاروق نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دے گی۔ اپنی مسلسل نظربندی پر بات کرتے ہوئے میرواعظ نے سخت افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بار بار تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے اور اہم دینی مواقع پر مسجد کے دروازے بند کئے جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں نے اپنی طویل اور بلاجواز خانہ نظربندی کے خلاف معزز ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس ہفتے اس پر سماعت متوقع ہے"۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ عدالت حکومت کو اس غیر منصفانہ مداخلت سے باز رہنے کی ہدایت دے گی اور میرے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے گی۔