بھارتی فلم انڈسٹری کے سب سے مہنگے سپر اسٹار وجے تھلاپتھی نے مودی سرکار کے متنازع وقف بل کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ساؤتھ انڈین فلموں کے میگا سپر اسٹار وجے تھلاپتھی نے اپنی سیاسی جماعت تملگا ویٹری کالیگم کی جانب سے بھارتی سپریم کورٹ میں وقف بل کو چیلنج کدیا۔

اپنی جماعت کے صدر ہونے کی حیثیت سے اداکار وجے تھلاپتھی نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ یہ بل مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

یاد رہے کہ ماہ رمضان میں وجے تھلاپتھی نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے روزہ رکھا، ان کے ساتھ افطاری کی اور نماز بھی پڑھی تھی۔

جس پر یہ خبریں بھی زیر گردش ہیں کہ شاید وجے تھلاپتھی جو ایک عیسائی ہیں، اسلام قبول کرنے والے ہیں تاہم اداکار کی جانب سے ایسا کوئی بیان تاحال سامنے نہیں آیا۔ 

خیال رہے کہ وجے تھلاپتھی کے علاوہ وقف بل 2025ء کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی، کانگریس اور عام آدمی پارٹی، سماج وادی پارٹی، جمعیت علمائے ہند سمیت متعدد مسلم ارکان نے چیلنج کیا ہے۔

علاوہ ازیں مودی سرکار کے اس متنازع بل کے خلاف تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ سمیت متعدد جماعتوں کے ہندو اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے بھی عدالت میں درخواستیں دائر کی ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

راہل گاندھی مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں بات کریں، محبوبہ مفتی

خط میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے کانگریس لیڈر اور حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کو ایک خط لکھ کر مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں آواز بلند کرنے کی گزارش کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن، خاص طور پر "انڈیا" الائنس پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں ملک بھر میں مسلمانوں کو درپیش مظالم کو اجاگر کرے گا۔ محبوبہ مفتی نے خط میں کہا ہے کہ بنگلہ دیشی اور روہنگیا کے نام پر مسلمانوں کو جان بوجھ کر غیر یقینی اور انتہائی خوفناک حالات میں دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ بعض افراد کو سمندر میں دھکیل کر ملک سے نکالنے کی کوششیں بھی کی گئیں۔

محبوبہ مفتی نے خط میں مزید لکھا کہ آسام میں مسلمانوں کے ہزاروں گھروں کی مسماری خاصی پریشان کن ہے، جسے آپ نے خود بھی اجاگر کیا تھا۔ بھارتی ریاست بہار میں جاری مردم شماری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی مسلمانوں کو بے دخل، کمزور اور بے اختیار بنانے کی ایک منظم کوشش دکھائی دیتی ہے جس کا مقصد انہیں صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ خط میں محبوبہ مفتی نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق آج جب آپ اس وراثت کے علمبردار ہیں، آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آئینی اقدار اور جمہوری روح کی حفاظت کریں۔

جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی نے خط میں مزید کہا کہ جب پاکستان یا بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر حملے ہوتے ہیں تو پورا بھارت احتجاج پر اتر آتا ہے، لیکن جب ہمارے اپنے ملک میں مسلمان نشانہ بنتے ہیں تو خاموشی چھا جاتی ہے، یہ خاموشی مزید خوف پیدا کرتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا ہے کہ وہ بطور مسلمان اکثریتی ریاست کی سیاستدان ہونے کے باوجود خود کو اکثر بے بس محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے لکھا "آپ کی قیادت سے مجھے امید ہے، آپ اقلیتوں کے حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے جنہیں منظم انداز میں پیچھے دھکیلا جا رہا ہے"۔

متعلقہ مضامین

  • داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وی سی ڈاکٹر ثمرین حسین نے وزیر اعلیٰ سندھ کو استعفیٰ پیش کردیا
  • سسرالیوں نے خاتون کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں فروخت کردیا
  • "ادے پور فائلز" مسلمانوں کو دہشتگرد کے طور پر پیش کرتی ہے، مولانا ارشد مدنی
  • ہمت ہے توپکڑ کردکھائو،معروف ٹک ٹاکرکا پنجاب پولیس کو کھلا چیلنج، پستول کے ساتھ ویڈیو وائرل
  • حمیرا اصغر کے خلاف کرایہ داری کیس کی تفصیلات سامنے آگئیں، کتنے لاکھ روپے واجب الادا تھے؟
  • اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا
  • سلامتی کونسل میں کھلا مباحثہ، پاکستانی سفیر نے بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا
  • مودی دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک اضافہ: بی جے پی رہنماؤں پر جنسی زیادتی کے الزامات
  • بلوچستان واقعہ، غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون کی والدہ کا متنازع بیان، مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ
  • راہل گاندھی مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں بات کریں، محبوبہ مفتی