پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آئندہ 15 روز کیلئے برقرار
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
فائل فوٹو
وزارت خزانہ نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلامیہ جاری کر دیا۔
پیٹرول کی قیمت 254 روپے 63 پیسے فی لیٹر برقرار رکھی گئی ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت کو 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر برقرار رکھا گیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھ کر پیٹرولیم لیوی میں ایڈجسٹ کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پیٹرول پر لیوی 8 روپے72 پیسے فی لیٹر بڑھائی گئی ہے جس کے بعد پیٹرول پر لیوی 70 روپے سے بڑھ کر 78 روپے 72 پیسے کردی گئی ہے۔
ڈیزل پر لیوی 7 روپے ایک پیسے فی لیٹر بڑھائی گئی ہے جس کے بعد
ڈیزل پر لیوی 70 روپے سے بڑھ کر77 روپے ایک پیسےفی لیٹر کردی گئی ہے۔
پیٹرولیم لیوی میں اضافہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کیا گیا ہے، اس سے قبل وفاقی کابینہ نے پیٹرولیم پراڈکٹس (پیٹرولیم لیوی) آرڈینینس 1961 میں ترمیم کی منظوری دی تھی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، مگر ہم نے پیٹرول کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرول قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کی بجائے بلوچستان پر لگائیں گے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس رقم سے کچھی کینال اور کوئٹہ کراچی این 25 بنائیں گے، ان پیسوں سے قوم کے زخموں پر مرہم رکھیں گے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پیسے فی لیٹر کی قیمتیں پر لیوی گئی ہے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے سخت شرائط
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی ایم ایف کی سخت شرائط اورمالی مشکلات کے پیش نظر حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 5 سے 7.5 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد تک اضافہ کیا جائے، اس تجویز سے آئی ایم ایف کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ مسلح افواج کے لیے اضافی مراعات دینے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں جن میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ شامل ہے‘مثال کے طور پر رسک الاؤنس کو پنشن ایبل الاؤنس میں تبدیل کرنے کی تجویز موجود ہے۔
یکم جولائی 2025 سے افواج کو ڈیفائنڈ کنٹری بیوٹری پنشن (DCP) نظام میں شامل کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے لیکن اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔گریڈایک تا16کے سول ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیئرٹی الاؤنس کی تجویز‘ بیرون ملک سے حاصل کردہ فری لانس اور ڈیجیٹل سروسز کی آمدن کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا امکان‘ مقامی گاڑیوں پر 18 فیصد جی ایس ٹی پرغور کیا جا رہا ہے۔
حکومت آئندہ بجٹ میں دیگر پنشن اصلاحات پر بھی پیش رفت کرنا چاہتی ہے۔ کچھ سخت اقدامات پہلے ہی لیے جا چکے ہیں اور مزید سخت اقدامات متوقع ہیں۔
گریڈ ایک تا16کے سول ملازمین کے موجودہ دو ایڈہاک الاؤنسز میں سے ایک کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی بھی تجویز ہے۔
وزارت خزانہ نے مختلف تجاویز پر مبنی خاکے تیار کیے ہیں جو وفاقی کابینہ کو 10 جون کو منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی لاگت کا بھی تخمینہ لگایا گیا ہے جو کابینہ کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17.5 ٹریلین روپے تجویز کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے 18.87 ٹریلین روپے کے مقابلے میں کم ہے۔ غیرمحصول آمدن 4.85 ٹریلین روپے سے کم ہو کر 3 سے 3.5 ٹریلین روپے ہونے کا امکان ہے۔
ادائیگیوں کی جانب، قرضوں کی واپسی سب سے بڑی مد ہے، جس کی لاگت موجودہ بجٹ کے ابتدائی تخمینے 9.775 ٹریلین روپے سے کم ہو کر آئندہ بجٹ میں 8.1 ٹریلین روپے ہو سکتی ہے جبکہ رواں مالی سال کے اختتام تک اس مد میں 8.7 ٹریلین روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔محصولی آمدن کے لیے ایف بی آر کا ہدف 14.14 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے نظرثانی شدہ ہدف 12.33 ٹریلین روپے سے زائد ہے۔
درآمدی مرحلے پر ٹیرف میں رد و بدل کی تجویز بھی زیر غور ہے، جس سے 150 سے 200 ارب روپے کی کمی متوقع ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ شعبہ جات میں سٹیل، آٹو پارٹس، ٹائلز وغیرہ شامل ہوں گے کیونکہ یہ صنعتیں بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث علاقائی مسابقت میں پیچھے رہ گئی ہیں۔فری لانسرز کی بیرون ملک آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے اور سٹیٹ بینک ان کے اکاؤنٹس کی شناخت میں مدد دے گا۔
"محبت ملکیت نہیں، احساس ہے، یقین ہے" دوستی کا ہاتھ نہ بڑھانے پر ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل، علی ظفر کی نظم ’’محبت‘‘ وائرل ہوگئی
مزید :