این آئی سی وی ڈی میں بدانتظامیاں عروج پر پہنچ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
موجودہ سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی نااہلی کے باعث دل کے مریض در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور
صرف ایمرجنسی کے مریضوں کو دیکھے جانے کا انکشاف،انجیو پلاسٹی ،انجیو گرافی کے مریض رل گئے
ادارہ امراض قلب کراچی این آئی سی وی ڈی میں آج کل بد انتظامیاں اپنے عروج پر پہنچ گئی ہیں اور موجودہ سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی نااہلی کے باعث دل کے مریض در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق ادارہ امراض قلب کراچی میں گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے صرف ایمرجنسی کے مریضوں کو دیکھا جارہا ہے جبکہ انجیو پلاسٹی اور انجیو گرافی کے مریضوں کو تاریخ پر تاریخ دی جاتی ہے لیکن ان کی انجیو پلاسٹی یا انجیو پلاسٹی نہیں کی جاتی جبکہ بائی پاس کے منتظر مریض اپنے آپریشن کے انتظار میں موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ ادارے میں جاری بد انتظامی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے فلیگ شپ پروگرام کو سبوتاژ کرنے کے بارے میں رکن سندھ اسمبلی قرۃ العین نے بھی سندھ اسمبلی کے فلور پر آواز اٹھائی ہے اور حکام بالا کی توجہ اس صورتحال کی طرف دلائی ہے ۔ ادارہ امراض قلب کراچی این آئی سی وی ڈی میں جاری بد انتظامی اور نااہلی کی صورتحال پر عوامی حلقوں نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور متعلقہ اعلیٰ حکام سے صورتحال کا نوٹس لیکر ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: انجیو پلاسٹی کے مریض
پڑھیں:
کراچی، گلستان جوہر میں 200 سے زائد جھگیاں آگ لگنے کے باعث جل گئیں، مویشی بھی ہلاک
کراچی:گلستان جوہر بلاک 12 میں آتشزدگی کے باعث 200 سے زائد جھگیاں جلنے سے اس میں رکھا سامان اور متعدد موٹر سائیکلیں جل کر خاکستر ہوگئیں جبکہ مویشی بھی جل کر ہلاک ہوگئے۔
آتشزدگی کے نتیجے میں کسی انسانی جان کا نقصان نہیں ہوا، فائر آفیسر آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتاتے ہیں تاہم مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گلستان جوہر بلاک 12 منور چورنگی کے قریب ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب جھگیوں میں آگ لگ گئی، آگ لگنے کی اطلاع پر کے ایم سی کی 4 فائربریگیڈ کی گاڑیاں اور ریسکیو 1122 کے تین فائرٹینڈر موقع پر پہنچ گئے اور آگ بجھانے کا کام شروع کیا۔ آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کے ایم سی کے واٹر باؤزر اور واٹر ٹینکر استعمال کیے گئے۔
ترجمان فائر بریگیڈ کے مطابق رات تقریباً ڈھائی بجے لگنے والی آگ پر ڈھائی گھنٹے کی جدوجہد کے بعد قابو پایا گیا، تاہم پانی کی کمی کے باعث فوری طور پر کولنگ کا عمل شروع نہیں کیا جا سکا، صبح تقریباً ساڑھے پانچ بجے واٹر ٹینکر کے ذریعے پانی فراہم کیا گیا جس کے بعد کولنگ کے عمل کا آغاز کیا گیا۔
فائرنگ آفیسر کے مطابق انہیں بتایا گیا ہے کہ پلاٹ میں لگے بجلی کے کنڈے کاٹے جا رہے تھے اسی دوران شارٹ سرکٹ ہوا اور آگ لگ گئی، پلاٹ پر مجموعی طور پر 500 جھگیاں ہیں جس میں سے 200 سے زائد جھگیاں اور اس میں رکھا سامان مکمل طور پر جل گیا۔
انہوں نے بتایا کہ آتشزدگی کے بعد جھگیوں میں مقیم لوگوں کی متعدد موٹر سائیکلیں جل گئیں جبکہ بکریاں، بکرے، بلیاں اور دیگر جانور بھی جھلس کر مرگئے، تاہم انسانی جان کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ جھگیوں میں رکھی موٹر سائیکلیں اور مویشی بھی جل گئے، آگ اس وقت لگی جب وہ سو رہے تھے، اس پلاٹ پر 10 سال سے زائد عرصے سے رہائش پذیر تھے اور محنت مزدوری کر کے اپنا پیٹ پالتے تھے۔ پلاٹ پر مقیم افراد کا تعلق پنجاب اور بلوچستان سے ہے۔
کچھ متاثرین کا کہنا تھا کہ ان کی ساری عمر کی جمع پونجی جل گئی، سندھ حکومت اور مخیر حضرات سے انہوں نے مدد کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آگ لگنے پر شور سن کر وہ جو کپڑے تن پر پہنے ہوئے تھے بس اسی حالت میں گھروں سے نکل گئے، اب ان کے پاس نے پہننے کو ہے نہ اوڑھنے کو کچھ ہے۔
فائر بریگیڈ کے عملے نے 3 گھنٹے تک کام جاری رکھا جس کے بعد فائر بریگیڈ کا عملہ اپنا کام مکمل کر کے واپس روانہ ہوگیا۔