این آئی سی وی ڈی میں بدانتظامیاں عروج پر پہنچ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
موجودہ سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی نااہلی کے باعث دل کے مریض در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور
صرف ایمرجنسی کے مریضوں کو دیکھے جانے کا انکشاف،انجیو پلاسٹی ،انجیو گرافی کے مریض رل گئے
ادارہ امراض قلب کراچی این آئی سی وی ڈی میں آج کل بد انتظامیاں اپنے عروج پر پہنچ گئی ہیں اور موجودہ سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی نااہلی کے باعث دل کے مریض در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق ادارہ امراض قلب کراچی میں گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے صرف ایمرجنسی کے مریضوں کو دیکھا جارہا ہے جبکہ انجیو پلاسٹی اور انجیو گرافی کے مریضوں کو تاریخ پر تاریخ دی جاتی ہے لیکن ان کی انجیو پلاسٹی یا انجیو پلاسٹی نہیں کی جاتی جبکہ بائی پاس کے منتظر مریض اپنے آپریشن کے انتظار میں موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ ادارے میں جاری بد انتظامی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے فلیگ شپ پروگرام کو سبوتاژ کرنے کے بارے میں رکن سندھ اسمبلی قرۃ العین نے بھی سندھ اسمبلی کے فلور پر آواز اٹھائی ہے اور حکام بالا کی توجہ اس صورتحال کی طرف دلائی ہے ۔ ادارہ امراض قلب کراچی این آئی سی وی ڈی میں جاری بد انتظامی اور نااہلی کی صورتحال پر عوامی حلقوں نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور متعلقہ اعلیٰ حکام سے صورتحال کا نوٹس لیکر ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: انجیو پلاسٹی کے مریض
پڑھیں:
جب ’غیر ملکی ایجنٹ‘ کی رپورٹیں ’آرٹ کا شہکار‘ بن گئیں
داریہ آپاخونچچ ایک روسی فنکار اور سماجی کارکن ہیں جنہیں 2020 میں روسی حکومت نے ’غیر ملکی ایجنٹ‘ قرار دیا۔
اس درجہ بندی کے تحت انہیں ہر سہ ماہی اپنی مالی اور سرگرمیوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروانا ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس میں مسافر طیارے گر کر تباہ، بچوں سمیت 49 ہلاک
تاہم آپاخونچچ نے ان رسمی اور سخت نوعیت کی رپورٹوں کو ایک منفرد رنگ دیا۔ انہوں نے انہیں احتجاجی فن (protest art) کی شکل دی، جہاں لپ اسٹک کے نشان، جنگ مخالف خاکے، اور ذاتی تاثرات سرکاری زبان پر طنز بن کر ابھرے۔
ان کی رپورٹس بیوروکریسی کے روبوٹک عمل کو بے نقاب کرتی ہیں اور اس کے پس پردہ موجود سفاکیت، جبر اور منافقت پر روشنی ڈالتی ہیں۔
یہ فن پارے نہ صرف جنگ کے خلاف آواز بنتے ہیں بلکہ ریاست اور فرد کے بیچ تعلق کی تنہائی، الجھن اور بیزاری کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔
وہ اپنی شناخت کو، جو اب ریاست کی نظر میں ’غیر ملکی کارندہ‘ کی ہے، فن کے ذریعے دوبارہ متعین کر رہی ہیں۔
اگرچہ وہ اب جرمنی اور نیدرلینڈز میں رہائش پذیر ہیں، لیکن ان کی تحریریں اور تصویریں بار بار اپنے وطن کی طرف پلٹتی ہیں۔ ایک ایسی زمین کی طرف جو اُن کی محبت اور دکھ کا مرکب ہے، جہاں وہ اپنی ثقافت سے جڑی ہیں لیکن ریاستی جبر کی مخالفت کرتی ہیں۔
ان کے یہ فن پارے اب ایمسٹرڈیم میں ’ Artists Against the Kremlin ‘ کے عنوان سے ایک بین الاقوامی نمائش کا حصہ بنے ہیں، جہاں وہ دنیا بھر کے ناظرین کو مزاحمت، اظہار، اور آزادی کے دفاع میں شامل ہونے کی دعوت دیتی ہیں۔
داریہ آپاخونچچ کا یہ فن احتجاج کی ایک ایسی صورت ہے جو نہ نعرہ ہے، نہ ہنگامہ، بلکہ لفظ، خاکہ اور رنگ کے ذریعے ایک خاموش مگر گونج دار مزاحمت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹ داریہ آپاخونچچ روس غیرملکی ایجنٹ