بلوچستان نیشنل پارٹی کا مستونگ میں 20 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
بلوچستان نیشنل پارٹی کا مستونگ میں 20 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
کوئٹہ: (آئی پی ایس) بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) نے مستونگ لک پاس پر 20 روزسے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
سربراہ بی این پی مینگل سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ دھرنا ختم کر دیا جبکہ احتجاج جاری رہے گا، دھرنے کی جگہ مختلف اضلاع میں ریلیاں نکالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بی این پی جلسے، عوامی احتجاج کا آغاز کرے گی، پہلے مرحلے میں مستونگ، قلات، خضدار، سوراب میں جلسے کریں گے، جبکہ دوسرے مرحلے میں تربت، گوادر، مکران کے علاقوں میں احتجاجی جلسے ہوں گے، جبکہ تیسرے مرحلے میں نصیر آباد، جعفر آباد، ڈیرہ مراد جمالی و دیگر علاقوں میں جلسے کئے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں 18 اپریل کو بی این پی کی مرکزی کابینہ کے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، ہم پر ایک ٹکے کی کرپشن ثابت کر کے دکھائیں، احتجاج عوام کے مسائل کو اجاگر کرنے اور حل نکالنے کیلئے کیا جاتا ہے۔
اختر مینگل نے مزید کہا کہ اگر مسائل کا حل نہیں نکلتا تو ثابت ہو جاتا ہے یہاں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، کیا اس ملک میں آرٹیکل 6 پر عملدرآمد ہوا ہے؟ کیا اس ملک کے آئین کو کسی نے مانا ہے۔
یاد رہے کہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی-مینگل) کی جانب سے انسانی حقوق کے کارکنوں کی حالیہ گرفتاریوں کے خلاف دھرنا دیا گیا تھا جبکہ پارٹی سربراہ سردار اختر مینگل کی جانب سے احتجاج کے دوران 3 مطالبات رکھے گئے ہیں۔
مستونگ میں جاری دھرنے میں بی این پی قیادت، سیاسی و قبائلی رہنماؤں کے علاوہ لاپتا افراد کے لواحقین شریک ہوئے جبکہ گرینڈ اپوزیشن کے رہنماؤں نے بھی دھرنے میں شریک ہو کر سردار اختر مینگل سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بلوچستان نیشنل پارٹی مستونگ میں
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم پر جماعت اسلامی کا احتجاج، سٹی کونسل میں قرارداد پیش
کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم اور کیمروں کے ذریعے اصلاحی اقدامات پر جماعت اسلامی نے سٹی کونسل میں قراردادیں پیش کیں۔ دونوں قراردادیں جماعت اسلامی کے نمائندوں نے سٹی کونسل میں پیش کیں۔
رہنما جماعت اسلامی جنید مکاتی نے سوال اٹھایا کہ یہ چالان لاڑکانہ اور نواب شاہ میں کیوں نہیں لگتے؟ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو سہولیات یا بہتر سڑکیں فراہم کیے بغیر ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔
بعد ازاں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے سٹی کونسل ممبران نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے باہر ای چالان کی بھاری رقم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
کراچی میں ای چالان سسٹم کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے جانے والے جرمانے شہریوں کے لیے حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔ کراچی اور لاہور کے جرمانوں کا تقابلی جائزہ لینے سے واضح فرق سامنے آتا ہے۔ مثال کے طور پر، ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے پر کراچی میں 20 ہزار روپے جبکہ لاہور میں صرف 200 روپے جرمانہ عائد ہوتا ہے، یعنی کراچی میں یہ رقم سو گنا زیادہ ہے۔
ہیلمٹ نہ پہننے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے، سگنل توڑنے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 300 روپے، اور اوور اسپیڈنگ پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 200 روپے جرمانہ ہے۔ سب سے زیادہ فرق ون وے خلاف ورزی پر ہے، جہاں کراچی میں 25 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے کا چالان عائد ہوتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں جرمانوں کی یہ بھاری شرح عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے اور مختلف شہروں میں قوانین کے غیر مساوی اطلاق پر سوالات کھڑے کر رہی ہے۔