دریائے چناب میں سیلاب سے بندبوسن کے حالات سنگین، کئی بستیاں پانی میں ڈوب گئیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
دریائے چناب میں خزان پور کے مقام پر بندبوسن میں سیلاب سے بدستور شدید زمینی کٹاؤ جاری ہے جس کے باعث لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔
زمینی کٹاؤ سے درجنوں مکانات ملیامیٹ ہوگئے، متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت مکانوں سے ملبہ نکال رہے ہیں جبکہ لاکھوں کا نقصان ہوچکا۔
زرعی زمینیں اور آم کے باغات دریا برد ہونے لگے جبکہ اروی اور تلی کی فصلیں دریا کی نذر ہوگئیں۔
سیلاب کے باعث بستی کھوکھر اور بستی کھیڑا صفحہ ہستی سے مٹ گئیں جبکہ شدید زمینی کٹاؤ سے بجلی کے پول دریائے چناب کی نذر ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب، پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہو رہا ہے اور سیلابی علاقوں میں بھی پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ سلیمانکی اور اسلام ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر انتظامیہ الرٹ ہے اور سیلابی علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ شہری ایمرجنسی کی صورت میں ہیلپ لائن 1129پر رابطہ کریں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
محکمہ موسمیات کا ڈینگی سے متعلق الرٹ جاری ،عوام سے محتاط رہنے کی اپیل
لاہور (این این آئی محکمہ موسمیات نے 20ستمبر سے ڈینگی پھیلنے کا الرٹ جاری کرتے ہوئے عوام سے محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔تفصیلات کے مطابق سیلابی پانی اور بارشوں سے ڈینگی وبا کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت 10بڑے شہروں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔موسمیاتی ڈیٹا کے مطابق اس سال ڈینگی کے شدید ترین پھیلا کا خدشہ ہے جبکہ ڈینگی مچھر صبح سورج نکلنے کے بعد اور شام سورج ڈھلنے سے پہلے سب سے زیادہ متحرک ہوتے ہیں۔درجہ حرارت 26سے 29ڈگری، نمی 60فیصد اور بارش 27ملی میٹر ڈینگی کے پھیلائو کا باعث بنتی ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں ٹھہرا ہوا پانی ڈینگی مچھر کی افزائش کے لیے خطرناک ہے۔شہری انتظامیہ کو فومیگیشن اور صفائی کے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ گھروں کے گرد پانی جمع نہ ہونے دیں، مچھر دانی اور ریپیلنٹ استعمال کریں۔سیلاب ریلیف کیمپس کو صاف اور خشک رکھنے کی تاکید کی گئی جبکہ صحت کے مراکز کو بھی اعلی الرٹ پر رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ مزید برآں ڈینگی کی تازہ ترین صورتحال کے لیے پی ایم ڈی ویب سائٹ وزٹ کریں۔