کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو، جسٹس محسن اختر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سی ڈی اے سے متعلق کیس کے دوران اسلام آباد کے لوکل گورنمنٹ انتخابات نہ ہونے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو، مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتا دیں کہ وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ قانون کے مطابق تمام اختیارات سی ڈی اے سے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو منتقل ہونا تھے، جو کچھ سی ڈی اے بورڈ کر رہا ہے یہ لوکل گورنمنٹ کے ادارے کو کرنا تھا اور ایک ایک روپے کے استعمال کا اختیار لوکل گورنمنٹ کا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے اپنا اختیار استعمال کریں گے، ہائی کورٹ نے چار اور سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا لیکن حکومت نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہونے دیے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ مجھے پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو ؟ مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتا دیں جو وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ نے ماتحت عدالتوں کی حالت دیکھی ہے؟ کوئی ادارہ اس قابل نہیں رہا کہ اپنا کام کر سکے، ہمارا اسپرٹ ہی ختم ہو چکا ہے، کسی کو احساس ہے کہ 25 کروڑ عوام کس طرح زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گورننس کے سنجیدہ ایشوز ہیں جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کررہی ہیں، جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کررہی ہیں، اگر کسی کو سوٹ کرتا ہو تو کہتے ہیں کہ سسٹم چلتا رہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر قانون کسی کو سوٹ نہ کرے تو قانون کو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے، اب کیونکہ کسی کو سوٹ نہیں کرتا تو پانچ سال سے لوکل گورنمنٹ کے الیکشن نہیں ہونے دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ کیا اسلام آباد کے لوگوں کا حق نہیں کہ ان کے منتخب نمائندے ان کے فیصلے کریں، اگر کچھ بھی غیر قانونی ہو تو عدالتوں کے پاس جایا جاتا ہے اور اس وقت عدالتوں کی حالت دیکھ لیں، جو کچھ عام آدمی کے ساتھ ہورہا ہے، وہی سب ججوں کے ساتھ بھی ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو کچھ اس وقت ہو رہا ہے وہ بہت ہی بدقسمتی کی بات ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اس پر دعا ہی کی جا سکتی ہے، ہر کسی کو اپنا کام کرنا چاہیے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن بدنیتی نہیں ہونی چاہیے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی نے انہوں نے کہا کہ کوئی ایک ادارہ لوکل گورنمنٹ اسلام ا باد اپنا کام رہا ہو کسی کو رہا ہے کام کر جو کچھ
پڑھیں:
پاکستان کے خلاف کسی کی بھی ہرزہ سرائی اور سازش برداشت اور قابل قبول نہیں، سینیٹر عبدالکریم
ملتام میں حلف بردراری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملکی استحکام کیلئے ہم ملکی اداروں کے شانہ بشانہ ہیں امت کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے ہم پرامن جہدوجہد کے قائل ہیں، ہم افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ تھے ہیں اور رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبد الکریم نے کہا ہے کہ ملک مزید کسی انتشار وخلفشار کا متحمل نہیں، ملکی استحکام کیلئے ہم ملکی اداروں کے شانہ بشانہ ہیں امت کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے ہم پرامن جہدوجہد کے قائل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی جمعیت اہل حدیث جنوبی پنجاب کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث کا جنوبی پنجاب میں علیحدہ نظم خوش آئند امر ہے، اس سے جماعت کے نظم کو مزید تقویت ملے گی۔ پاکستان کے خلاف کسی کی بھی ہرزہ سرائی اور سازش برداشت اور قابل قبول نہیں، ہم افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ تھے ہیں اور رہیں گے۔ اس موقع پر مرکزی ناظم اعلی مولانا عبد الرشید حجازی کا کہنا تھا کہ ہم نے نفاذ اسلام کیلئے ہمیشہ پرامن جہدوجہد کی اور کوشاں رہیں گے، تحفظ ختم نبوت، تحفظ ناموس رسالت، تحفظ ناموس صحابہ اور شعائر اسلام کیلئے اپنی جہدوجہد جاری رکھیں گے۔ اس موقع شیخ محمد شریف چنگوانی، امیر جنوبی پنجاب پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن شارق، ناظم جنوبی پنجاب حافظ غلام اللہ، مولانا ظفر اللہ، قاری سیف اللہ عابد، علامہ عبدالرحیم گجر، علامہ عنایت اللہ رحمانی و دیگر نے خطاب کیا۔ سینیٹر حافظ عبدالکریم نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔