اسرائیلی مفادات کو تسلیم کرنے کی قیاس آرائیاں بے بنیاد، فارن آفس کا بیان
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد میں فارن آفس نے اسرائیلی مفادات کو تسلیم کرنے کی قیاس آرائیاں بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تو اسرائیل کے ساتھ کسی کثیرالجہتی پلیٹ فارم تک پر رابطہ نہیں رکھتا۔
دفترخارجہ کی طرف سے آج ایک وضاحتی بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیلی مفادات کو تسلیم کرنے کی قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، پاکستان اسرائیل کوتسلیم نہیں کرتا،کثیرالجہتی پلیٹ فارمز پر رابطے بھی نہیں کرتا۔
صدر مملکت نے پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا آرڈیننس جاری کر دیا
فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ قرارداد پر سوشل میڈیا پوسٹس گمراہ کن ہیں،قرارداد پاکستان کی نہیں بلکہ جنیوا میں اوآئی سی گروپ کی سالانہ مشترکہ پیشکش تھی۔قرارداد کا متن فلسطینی وفد کی منظوری اور اوآئی سی کی تائید سے پیش کیا گیا۔پاکستان نے کسی بھی مرحلے پر قرارداد کے متن میں یکطرفہ ترمیم نہیں کی۔پاکستان کا فلسطینی کاز سے تاریخی اور غیرمتزلزل عزم برقرار ہے۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ قرارداد پر سوشل میڈیا پوسٹس گمراہ کن ہیں، قرارداد پر بعض سوشل میڈیا تبصروں کی بنیاد غلط میڈیا رپورٹس پر ہے۔
پنجاب میں بارشوں کی پیشگوئی، لاہور کا موسم کیسارہیگا؟
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے قرارداد او آئی سی کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے پیش کی، قرارداد پاکستان کی نہیں بلکہ جنیوا میں اوآئی سی گروپ کی سالانہ مشترکہ پیشکش تھی، قرارداد کا متن فلسطینی وفد کی منظوری اور او آئی سی کی تائید سے پیش کیا گیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے کسی بھی مرحلے پر قرارداد کے متن میں یکطرفہ ترمیم نہیں کی، قرارداد کا مقصد تجویز کو ختم کرنا نہیں بلکہ اسے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے سپرد کرنا ہے۔
سٹیج اداکارہ خوشبو پر پابندی برقرار، ندا چوہدری ، آفرین خان کو ریلیف مل گیا
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے فلسطینی وفد کی درخواست پر او آئی سی کی مزید 2 قراردادیں بھی پیش کیں، پاکستان کا فلسطینی کاز سے تاریخی اور غیرمتزلزل عزم برقرار ہے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان نے پیش کی
پڑھیں:
نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے بل کی منظوری کی حمایت کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے متنازع بل کی حمایت کر دی ہے، جسے بدھ کے روز پارلیمان (کنیسٹ) میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
ترکیہ کی خبر ایجنسی اناطولیہ کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینیٹر گل ہیرش نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے اس بل کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت جیوش پاور پارٹی کی جانب سے پیش کیا گیا ہے، جس کی قیادت وزیرِ قومی سلامتی ایتمار بن گویر کر رہے ہیں۔
مجوزہ قانون کے مطابق ایسے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جا سکے گی جو کسی اسرائیلی شہری کو نسلی تعصب، نفرت یا ریاستِ اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے قتل کریں — چاہے یہ عمل دانستہ ہو یا غیر دانستہ۔
اسرائیلی قانون کے تحت کسی بھی بل کو نافذالعمل ہونے کے لیے کنیسٹ سے تین مراحل کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق گل ہیرش نے کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو بتایا کہ وہ پہلے اس بل کی مخالفت کر رہے تھے کیونکہ اس سے غزہ میں زیرِ حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا، تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ ’’یرغمالی زندہ ہیں، اس لیے مخالفت کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی۔‘‘
کمیٹی نے پیر کے روز ایک بیان میں تصدیق کی کہ جیوش پاور پارٹی کی درخواست پر بل کو پہلے مرحلے کی منظوری کے لیے پیش کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
وزیرِ قومی سلامتی ایتمار بن گویر اس سے قبل بھی فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے قانون کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بن گویر کی پالیسیوں کے باعث جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں، ملاقاتوں پر پابندی، خوراک میں کمی اور بنیادی سہولتوں کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔
فلسطینی اور اسرائیلی تنظیموں کے مطابق اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق قیدیوں کو تشدد، بھوک اور طبی غفلت کا سامنا ہے، جب کہ درجنوں قیدی حراست کے دوران شہید ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اکتوبر میں حماس نے ایک عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت طے پایا تھا۔