ملک میں 100 فیصد جمہوریت فیل ہو چکی ، معدنیات بل ہر صورت پاس ہوگا، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت سے جاری اپنے ایک بیان میں سینیٹر و سینئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ کل کنونشن سینٹر میں اوورسیز پاکستانیوں کا کراؤڈ چارج تھا، مجھے خوشی ہوئی ہمارے پاس ایسے سپہ سالار ہیں، دکھ بھی ہوا کہ ہمارے پاس کاش کوئی جمہوری لیڈر بھی ایسا ہوتا۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹر و سینئر سیاستدان فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ملک میں 100 فیصد جمہوریت فیل ہوچکی ہے، مائنز اینڈ منرلز بل ہر صورت پاس ہوگا۔ وفاقی دارالحکومت سے جاری اپنے ایک بیان میں فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ کل کنونشن سینٹر میں اوورسیز پاکستانیوں کا کراؤڈ چارج تھا، مجھے خوشی ہوئی ہمارے پاس ایسے سپہ سالار ہیں، دکھ بھی ہوا کہ ہمارے پاس کاش کوئی جمہوری لیڈر بھی ایسا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی کاوشوں سے پاکستان کو فائدہ ہو رہا ہے، یہ سارے بینی فٹ شہباز شریف اور ان کی پارٹی کو ہی مل رہے ہیں، جمہوریت نے ٹوٹی سڑکیں، خراب سکولز اور کالجز دیئے۔
سینئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ جو کچھ تحریک انصاف نے کیا وہ شہباز شریف نہیں کریں گے، موجودہ آرمی چیف کی قابلیت پر سب کو اتفاق ہے، اوورسیز پاکستانیوں نے کہا آرمی چیف ملک کو آگے لیکر جائیں گے، ملک میں چیزیں اچھی ہورہی ہے، تحریک انصاف کو فنڈنگ کرنے والے پاکستانی بھی کل آئے ہوئے تھے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ بالکل 100 فیصد جمہوریت فیل ہو چکی ہے، اس لیے میں ان کو جمہوری لاشیں کہتا ہوں، نواز شریف کو نکالنے کے لیے ایک پارٹی اور اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ آلہ کار بنی، پھر ہم ایک جمہوری لاش سے بور ہوئے، دوسری لاش کو لایا گیا، جمہوری لاشیں اس لیے نہیں دفناتے کیونکہ جمہوری لاشوں کو لیکر چلتے رہتے ہیں۔ آخر میں ان کا مزید کہنا تھا کہ مائنز اینڈ منرلز بل کو کسی کا باپ بھی نہیں روکے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ فیصل واوڈا ہمارے پاس نے کہا
پڑھیں:
آزادی صحافت جمہوری نظام کی روح ہے، پیکا قانون مستند صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، وزیراطلاعات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2025ء)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آزادی صحافت جمہوری نظام کی روح ہے، پیکا قانون مستند صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران میڈیا نے قومی سلامتی اور ریاستی موقف کے تحفظ میں بالغ نظری کا مظاہرہ کیا جو لائق تحسین ہے، جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن جلد کام شروع کر دے گا، باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے اخبارات کے لئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ یہ بات انہوں نے منگل کو یہاں کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر کاظم خان کی قیادت میں ملاقات کے لئے آئے سی پی این ای کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وزیراعظم کے میڈیا کوآرڈینیٹر بدر شہباز وڑائچ اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن بھی موجود تھے۔(جاری ہے)
ملاقات میں پیکا ایکٹ، باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے نیوز پیپرز کے خاتمے، پرنٹ میڈیا کو ادائیگیوں، جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطائ اللہ تارڑ نے کہا کہ پیکا قانون مستند صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ پیکا ایکٹ کا اصل مقصد صحافت کے لبادے میں چھپے نام نہاد اور جعلی صحافیوں کو قانون کے دائرے میں لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشاورت اور مزید بہتری پر یقین رکھتا ہوں، پیکا قانون پر صحافتی تنظیموں سے مشاورت کے لئے تیار ہیں۔ رولز کے بارے میں تجاویز کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پیکا قانون کے حوالے سے صحافیوں اور متعلقہ وزارت کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے اخبارات کے خاتمے کے لئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کو امسال واجبات کی مد میں ادائیگیاں کی جائیں گی۔ عطائ اللہ تارڑ نے کہا کہ جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن جلد کام شروع کر دے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران قومی مفاد میں میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے قومی سلامتی اور ریاستی موقف کے تحفظ میں بالغ نظری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا نے درست معلومات کی ترسیل اور افواہوں کے بیخ کنی میں ذمہ دارانہ کردار ادا کیا اور مشکل حالات میں قومی یکجہتی کا پیغام دیا جو لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت جمہوری نظام کی روح ہے اور حکومت صحافیوں کے تحفظ، فلاح و بہبود اور پیشہ ورانہ سہولتوں کے لئے موثر اقدامات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ میڈیا کو درپیش چیلنجز کا ادارہ جاتی حل نکالا جائے۔ سی پی این ای کے وفد نے وزارت اطلاعات و نشریات اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بروقت اور مصدقہ معلومات کی فراہمی پر ان کے موثر کردار کو سراہا۔ وفد نے کہا کہ وزارت اطلاعات نے معلومات کی بروقت اور مستند فراہمی یقینی بنا کر اطلاعات کی روانی کو موثر اور مربوط رکھا جو قابل ستائش ہے۔ سی پی این کے وفد نے صحافیوں کے تحفظ، معلومات تک رسائی اور صحافت کے پیشہ ورانہ ماحول کی بہتری سے متعلق تجاویز پیش کیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے وفد کی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے، میڈیا نمائندوں کے ساتھ مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دے کر درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔