مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر، عالمی امن کیلئے قربانی دی: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل نے ملاقات کی۔ دفتر خارجہ ترجمان کے مطابق ملاقات اقوام متحدہ کے امن مشن کانفرنس کے موقع پر ہوئی۔ اسحاق ڈار نے یو این امن مشنز کیلئے پاکستان کے کردار کو اجاگر کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو اپنے امن مشنز میں خدمات پر فخر ہے۔ کانفرنس یو این امن مشنز کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں معاون ہو گی۔ دریں اثناء ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسحاق ڈار کو فون کر کے 8 پاکستانیوں کے قتل کے واقعہ میں انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کا وعدہ کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عباس نے تعزیت کی اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے کہا نعشیں واپس بھیجنے کیلئے تعاون بھی کریں گے۔ تیسری اقوام متحدہ امن مشن وزارتی تیاری کانفرنس 2025 سے خطاب کرتے ہوئے اسحق ڈار نے کہا پاکستان نے اقوام متحدہ کے امن مشنز کے لیے دستے بھیجے، پاکستانیوں نے عالمی امن و استحکام کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار عالمی امن کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے، امن و استحکام کے لیے مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل ناگزیر ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ غلط معلومات کا پھیلاؤ عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے اسحاق ڈار عالمی امن نے کہا کے لیے
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔