چین کی معیشت بیرونی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
چین کی معیشت بیرونی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین کی اقتصادی شرح نمو 5.4 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ اس کے بعد بی بی سی نے کہا کہ چین کی معاشی نمو توقعات سے تجاوز کر گئی ہے۔اور فنانشل ٹائمز اور بلومبرگ نے بالترتیب اس کارکردگی کو طاقتور اور مضبوط قرار دیا ہے۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ سال کی چوتھی سہ ماہی کے مقابلے میں 1.
رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے بعد سے چین میں پیداوار اور طلب کے اشاریوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ۔ تمام صنعتوں کی اضافی قدر میں سال بہ سال 6.3 فیصد اضافہ ہوا ہے، سروس انڈسٹری کی اضافی قدر میں 5.3 فیصد اضافہ ہوا ہے اور فکسڈ اثاثوں میں سرمایہ کاری میں سال بہ سال 4.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ علاوہ ازیں، مارچ میں مینوفیکچرنگ پی ایم آئی میں مسلسل دوسرے مہینےسے بہتری آئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارکیٹ کی توقعات میں بہتری جاری ہے۔ “استحکام” کی بنیاد پر قوت محرکہ بھی “کافی” ہے. گزشتہ پانچ سالوں سے چین کی اندورنی طلب نے اوسطا اقتصادی ترقی میں 80 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالا ہے.
پہلی سہ ماہی میں چین کی صارفی اشیاء کی مجموعی خوردہ فروخت میں سال بہ سال 4.6 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.1 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے اور یہ ماہانہ بنیادوں پر بحال ہو رہا ہے۔درحقیقت ، چین نے میکرو اکنامک ریگولیشن اور کنٹرول میں بھرپور تجربہ جمع کیا ہے اور اس کےپاس پالیسی “ٹولز ” کافی ہیں جو بیرونی اثرات اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مضبوط ضمانت فراہم کرتے ہیں. امریکہ کی جانب سے عائد کیے جانے والے زیادہ محصولات مختصر مدت میں چین کی معیشت پر کچھ دباؤ تو ڈالیں گے، لیکن وہ چین کی طویل مدتی معاشی بہتری کے عمومی رجحان کو تبدیل نہیں کر سکیں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین کی
پڑھیں:
نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
اسلام آباد:نئے مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے مطابق حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فی صد کا اضافہ کیا ہے جب کہ قرض ادائیگی پر 6200 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
وفاقی حکومت کا مالی سال 2025-26 کے لیے 17600 ارب روپے حجم کا بجٹ کل منگل کے روز پیش کیا جائے گا، جب کہ قومی اقتصادی سروے آج جاری کیا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ نے بجٹ کے اہم خدوخال طے کر لیے ہیں، جن میں ٹیکس وصولی، آمدن، خسارے اور اخراجات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔
وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
اسی طرح قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے، جو بجٹ خسارے کے برابر ہیں۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی 6200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
دوسری جانب تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے نسبتاً کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، جسے معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کے باقاعدہ شیڈول کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہوگی اور یہ 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔
بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون ہوگا، جس دن فنانس بل 2025-26 کی منظوری لی جائے گی۔ اس سے قبل 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث جب کہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔
اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی جب کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں حصہ لینے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔
وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
Post Views: 2