اسلام آباد میں شدید ژالہ باری دوبارہ کب ہو سکتی ہے، محکمہ موسمیات نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد میں شدید ژالہ باری دوبارہ کب ہو سکتی ہے، محکمہ موسمیات نے بتادیا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025  سب نیوز 
اسلام آباد:(آئی پی ایس) وفاقی دارالحکومت میں شدید ژالہ باری ایک بار پھر ہو سکتی ہے، اس حوالے سے محکمہ موسمیات نے تفصیلات بتائی ہیں۔
گزشتہ روز اسلام آباد اور ملحقہ علاقوں کے ساتھ ساتھ بالائی علاقوں میں بھی شدید بارش ہوئی جب کہ ژالہ باری سے سیکڑوں گاڑیوں کے شیشے ٹوٹنے کے علاوہ دیگر کئی نقصانات ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق ژالہ باری سے فیصل مسجد کو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جس طرح گزشتہ روز اسلام آباد میں شدید گرمی کی لہر کے دوران اچانک آسمان نے اولے برسائے اور شدید ژالہ باری سے سیکڑوں گاڑیوں کو نقصان پہنچا، اس طرح کی ژالہ باری دوبارہ بھی ہو سکتی ہے۔
ژالہ باری کے دوران گرنے والے اولے اتنے بڑے تھے کہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں کھلے آسمان تلے موجود گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور سڑکوں و پارکوں میں جیسے سفید چادر بچھ گئی۔
ژالہ باری کے حوالے سے کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ ہمارے اعمال کی سزا ہے، تاہم محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جب موسم بدل رہا ہوتا ہے تو اس طرح کے ایونٹ ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں نے ہمارے خطے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، اس طرح کی شدید زالہ باری مستقبل قریب میں بھی پھر ہوسکتی ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس ژالہ باری کے حوالے سے الرٹ پہلے جاری کیا جا چکا تھا۔
علاوہ ازیں ہیٹ ویو کی لہر بھی آئندہ کچھ دنوں میں پیش آ سکتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شدید ژالہ باری محکمہ موسمیات اسلام ا باد ہو سکتی ہے
پڑھیں:
نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہر سال مختلف کمپنیوں کی جانب سے درجنوں نئے اینڈرائیڈ فونز متعارف کرائے جاتے ہیں جن میں قیمت اور خصوصیات کی بنیاد پر نمایاں فرق موجود ہوتا ہے، تاہم ایک عام صارف جب نیا فون خریدنے جاتا ہے تو اکثر چند بنیادی غلطیاں کر بیٹھتا ہے جو آگے چل کر پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق صارفین کی بڑی تعداد اپنے فون کی اسٹوریج کی ضرورت کا درست اندازہ نہیں لگاتی۔ آج کل ایپس، تصاویر اور ویڈیوز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث زیادہ اسٹوریج کی اہمیت واضح ہے۔ بہت سے افراد کم اسٹوریج والے فون خرید لیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ عرصے بعد بار بار ڈیٹا اور ایپس کو ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے۔
اسی طرح صارفین سافٹ ویئر سپورٹ کے معاملے کو بھی عموماً نظر انداز کر دیتے ہیں۔ متعدد اینڈرائیڈ فونز ایسے ہوتے ہیں جنہیں آپریٹنگ سسٹم کے نئے ورژنز بہت محدود عرصے تک یا پھر بالکل نہیں ملتے۔ اس وجہ سے نہ صرف سیکیورٹی خدشات بڑھ جاتے ہیں بلکہ جدید ایپس کے اہم فیچرز بھی استعمال کرنے میں رکاوٹ آتی ہے۔ مارکیٹ میں موجود چند معروف برانڈز 4 سے 7 سال تک اپ ڈیٹس فراہم کرتی ہیں، جبکہ بعض کمپنیاں صرف ایک سے دو سال تک اپ ڈیٹ دیتی ہیں، اس لیے ماہرین کے مطابق نئے فون کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کمپنی کی اپ ڈیٹ پالیسی کتنی مضبوط ہے۔
دوسری جانب بہت سے صارفین فون کی خصوصیات کے نمبرز کو دیکھ کر فیصلہ کر لیتے ہیں اور کمپنی کے بتائے گئے اعداد و شمار پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کر بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 108 میگا پکسل کیمرا ضروری نہیں کہ 48 میگا پکسل یا 12 میگا پکسل سے بہتر ہو، اسی طرح زیادہ mAh والی بیٹری لازمی نہیں کہ زیادہ دیر تک ہی چلے۔ اصل فرق سافٹ ویئر آپٹمائزیشن اور برانڈ کی انجینئرنگ میں ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ فون خریدنے سے پہلے ریویوز کو دیکھا جائے اور ممکن ہو تو کسی ایسے شخص کی رائے ضرور لی جائے جو وہ فون پہلے سے استعمال کر رہا ہو۔
ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ صارفین اکثر اپنی حقیقی ضرورت اور بجٹ کے بجائے مارکیٹ میں مقبولیت کی بنیاد پر فون منتخب کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے کام درمیانی قیمت والے فون بھی بخوبی انجام دے سکتے ہیں، اس لیے پہلے یہ سوچنا ضروری ہے کہ فون کا بنیادی استعمال کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بہت سے افراد جلد بازی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں اور فون کے لانچ ہوتے ہی فوراً خریداری کر لیتے ہیں، حالانکہ زیادہ تر اینڈرائیڈ فونز چند ہفتوں بعد ہی رعایتی قیمت پر دستیاب ہو جاتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ خریدار کچھ وقت انتظار کرے تاکہ بہتر قیمت میں بہتر فون حاصل کر سکے۔