عورت کی قانونی تعریف پیدائش کے وقت اس کی جنس پر منحصر ہے.برطانوی سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 اپریل ۔2025 )برطانوی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ عورت کی قانونی تعریف پیدائش کے وقت اس کی جنس پر منحصر ہے جنس کی تبدیلی کے بعد عورتیں بننے والے افراد ’ ’عورتیں‘ ‘ نہیں ہیں عدالت کا یہ فیصلہ ٹرانس جینڈرز کے حقوق سے متعلق جاری بحث پر دور رس مضمرات کا حامل تاریخی فیصلہ ہے.
(جاری ہے)
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عورت کی قانونی تعریف کا تعین کرنے کے مقدمہ ایک تنظیم فار ویمن اسکاٹ لینڈ (ایف ڈبلیو ایس) برطانیہ کی اعلیٰ ترین عدالت میں لے کر گئی تھی جس پر لندن کے پانچ ججوں نے متفقہ فیصلہ دیا کہ ”مساوات ایکٹ 2010 میں“عورت اورجنس کی اصطلاحات سے مراد ایک حیاتیاتی ( بایولوجیکل) عورت اور جنس ہے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ فیصلے کے مطابق ایک ٹرانس جینڈر شخص، جو ایک سرٹیفکیٹ کے سہارے خود کو ایک عورت تسلیم کرتا ہے، اسے صنفی مساوات کے تحت عورت نہیں سمجھا جانا چا ہیے، بہ الفاظ دیگر پیدائشی لڑکی ہی کو لڑکی یا عورت سمجھا جائے گا تاہم عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ مساوات ایکٹ ٹرانس جینڈر افراد کو امتیازی سلوک سے بھی تحفظ فراہم کرتا ہے.
یہ عدالتی فیصلہ اسکاٹش حکومت اور مہم چلانے والی تنظیم فار ویمن اسکاٹ لینڈ (ایف ڈبلیو ایس) کے درمیان برسوں کی لڑائی کا نتیجہ ہے جس نےا سکاٹش عدالتوں میں سرکاری اداروں میں مزید خواتین کو بھرتی کرنے کے مقصد سے بنائے گئے ایک غیر واضح قانون کے خلاف اپیلیں ہارنے کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی. ایف ڈبلیو ایس اور دیگر صنفی تنقیدی مہم چلانے والوں جو یہ دلیل دیتے ہیں کہ حیاتیاتی جنس کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا کے درجنوں حامیوں نے فیصلے کے بعد خوشی سے نعرے لگائے اور عدالت کے باہر گلے ملے اور روئے فیصلے سے قبل ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے کارکنوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایف ڈبلیو ایس کے حق میں فیصلہ ٹرانس جینڈرز کے ان کی منتخب کردہ جنس کی بنیاد پر ان سے امتیازی سلوک کا خطرہ پیدا کر سکتا ہے. دوسری جانب اس فیصلے سے برطانیہ کی ٹرانس جینڈر کمیونٹی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ٹرانس جینڈرز اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ”اسٹون وال “نے کہا کہ برطانیہ کی عدالت کا فیصلہ ” ٹرانس کمیونٹی “کے لیے ناقابل یقین حد تک تشویشناک ہے برطانوی تنظیم کے سی ای او سائمن بلیک نے کہا کہ اسٹون وال کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے وسیع مضمرات پر گہری تشویش ہے امتیازی سلوک سے تحفظ پر زور دینے کے باوجود یہ فیصلہ ٹرانس جینڈر خواتین اور ان کی صرف ایک جنس کے لیے مخصوص جگہوں تک رسائی کے لیے ایک دھچکا ہوگا جو ٹرانس جینڈرز کے حقوق پر منقسم بحث میں ایک اہم تنازعہ ہے. برطانوی سپریم کورٹ کا فیصلہ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی حکومت پر دباﺅ ڈال سکتا ہے کہ وہ قانون سازی کو مزید واضح کریں کیونکہ برطانوی وزیراعظم ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے مسائل پر بڑی حد تک خاموش رہے ہیں.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹرانس جینڈرز کے سپریم کورٹ کے حقوق کے لیے
پڑھیں:
ایشیا کپ: بنگال ٹائیگرز آگے جائیں گے یا افغانستان، فیصلہ سری لنکا افغان میچ پر منحصر
ایشیا کپ میں جمعرات کو سری لنکا اور افغانستان کی ٹیمیں صف آرا ہوں گی۔ افغان ٹیم کی جیت کی صورت میں اگلے مرحلے میں رسائی کا فیصلہ نیٹ رن ریٹ پر ہوگا۔
گروپ بی میں صورتحال خاصی دلچسپ ہے، سری لنکا دونوں میچز جیت کر چار پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ بنگلہ دیش نے تین میچز میں دو فتوحات سمیٹ کر چار پوائنٹس لے رکھے ہیں۔
افغان ٹیم اب تک کھیلے گئے دو میچز میں ایک کامیابی حاصل کرپائی ہے تاہم اس کا نیٹ رن ریٹ 2.150 ہے جبکہ بنگلہ دیش کا نیٹ رن ریٹ منفی 0.270 ہے۔
آج سری لنکا کے خلاف افغان ٹیم کی کامیابی بنگال ٹائیگرز کو خالی ہاتھ واپس لوٹنے پر مجبور کرسکتی ہے کیونکہ سری لنکن ٹیم 1.546 کے نیٹ رن ریٹ کے ساتھ قدرے بہتر پوزیشن میں ہے۔
ہانگ کانگ کی ٹیم تینوں میچز ہارکر پہلے ہی باہر ہوچکی ہے۔
اگر سری لنکا افغانستان کو شکست دیتا ہے تو وہ اپنے ساتھ بنگلہ دیش کو بھی سپر فور میں لے جائے گا۔
دوسری جانب اگر افغانستان فتح حاصل کرتا ہے تو وہ سپر فور میں رسائی حاصل کرلے گا۔ تاہم بنگلہ دیش کی رسائی اس بات پر منحصر ہوگی کہ افغانستان سری لنکا کو 65 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دے یا ہدف کو کم از کم 11 اوورز میں حاصل کرے۔