اسلام آباد میں پھر شدید ژالہ باری کا امکان، محکمہ موسمیات کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
محمکہ موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جب موسم بدل رہا ہوتا ہے تو اس طرح کے ایونٹ ہوتے ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں نے ہمارے خطے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے اس طرح کی شدید ژالہ باری مستقبل قریب میں دوبارہ ہوسکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ محمکہ موسمیات نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں ایک بار پھر شدید ژالہ باری کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جس طرح گزشتہ روز اسلام آباد میں شدید گرمی کی لہر کے دوران اچانک آسمان نے اولے برسائے اور شدید ژالہ باری سے سیکڑوں گاڑیوں کو نقصان پہنچا، اسی طرح کی ژالہ باری دوبارہ بھی ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب موسم بدل رہا ہوتا ہے تو اس طرح کے ایونٹ ہوتے ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں نے ہمارے خطے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے اس طرح کی شدید ژالہ باری مستقبل قریب میں دوبارہ ہوسکتی ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کو اسلام آباد اور ملحقہ علاقوں میں شدید ژالہ باری ہوئی تھی جس کے سبب سیکڑوں گاڑیوں کے شیشے ٹوٹنے کے علاوہ دیگر کئی نقصانات ہوئے تھے، ژالہ باری سے فیصل مسجد کی کھڑکیوں کے شیسے بھی ٹوٹ گئے تھے۔ علاوہ ازیں ژالہ باری کے دوران گرنے والے اولے اتنے بڑے تھے کہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں کھلے آسمان تلے موجود گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے اور سڑکوں و پارکوں نے گویا سفید چادر اوڑھ لی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شدید ژالہ باری
پڑھیں:
مون سون کی ہوائیں شدت اختیار کر رہی ہیں، مزید بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ
اسلام آباد:محکمہ موسمیات نے آئندہ ہفتے میں بارشوں کے حوالے سے پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مون سون ہوائیں شدت اختیار کر رہی ہیں اور ملک کے مختلف علاقوں میں 27 جولائی سے 31 جولائی تک موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 27 سے 30 جولائی کے دوران ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے اور خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
اسی طرح پنجاب کے کئی اضلاع میں 28 تا 31 جولائی گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے علاقوں میں بھی بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے کہا کہ راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے اور لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے کے پیش نظر مسافروں اور سیاحوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے اور خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کمزور انفرااسٹرکچر والے علاقوں میں نقصانات ہوسکتے ہیں۔