وزیر آبپاشی پنجاب کاظم پیرزادہ کا کہنا ہے کہ پنجاب اچھی پیداوار کرے گا تو فائدہ پورے پاکستان کا ہوگا۔

وی نیوز نے پنجاب اور سندھ میں نہروں کے مسئلے سے متعلق ’پاکستان واٹر فیوچر ڈائیلاگ ‘ کا انعقاد کیا۔ اس ڈائیلاگ میں وزیر اریگیشن سندھ جام خان شورو، وزیر اریگیشن پنجاب کاظم پیرزادہ، ماہر آبی امور ڈاکٹر حسن عباس، رہنما پی پی پی فرحت اللہ بابر اور چوہدری منظور نے اس حوالے سے اظہار خیال کیا۔

جام شورو خان نے کہا کہ  1991میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ 114 ایم اے ایف پانی صوبوں کو دیا جائے گا،  48 ایم اے ایف سندھ کو اور 56 ایم اے ایف پنجاب کو دینا تھا، جبکہ آج ملک میں صرف 96 ایم اے ایف پانی دستیاب ہے۔

 انہوں نے کہا کہ سندھ 14 کینالز اور 3 بیراجوں کے اوپر 48 ایم اے ایف پانی تقسیم کرتا ہے۔ جب پانی کی قلت ہے تو کنال کا نیا سسٹم کیسے بنائیں گے، ہمارے پاس سندھ میں صرف چند ہزار ٹیوب ویلز ہیں۔ ہم پینے سمیت سارے پانی کے لیے انڈس بیسن پر انحصار کرتے ہیں۔

جام شورو خان نے کہا کہ جب سندھ میں بارشیں ہوتی ہیں تب تک ہم سیزن گزار چکے ہوتے ہیں، کیا پاکستان میں 25 سالوں سے پانی کی قلت ہے یا نہیں، کیا پنجاب ہر سال اپنے پانی کی قلت ظاہر نہیں کرتا۔

پاکستان واٹر فیوچر ڈائیلاگ میں وزیر اریگیشن پنجاب کاظم پیرزادہ نے اظہار اخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم پانی کے لیے جو بھی کریں گے وہ اپنے شیئر سے کریں گے، 114 ایم اے ایف کا ٹارگٹ کبھی حاصل ہی نہیں ہوا۔ ہم پانی کے سب سے زیادہ 102 ایم اے ایف تک پہنچے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیلی میٹری سسٹم لگ رہا ہے وہ ریئل ٹائم ڈیٹا فراہم کرے گا۔ آج بھی سندھ کا سکھر بیراج سب سے بڑا ہے جہاں سے 8 نہریں نکلتی ہیں۔ پانی کی تقسیم کا سارا ڈیٹا تو آج کل طلباء کے پاس بھی ہوتا ہے۔ کاظم پیرزادہ نے کہا کہ ایک بد اعتمادی کی فضا ہے جس پر بیٹھ کر بات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب نے اپنا 2 فیصد پانی خود چھوڑ دیا تھا۔ پنجاب اچھی پیداوار کرے گا تو اس کا فائدہ پورے ملک کو ہوگا۔

ماہر آبی امور ڈاکٹر حسن عباس نے پاکستان واٹر فیوچر ڈائیلاگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سندھ اور پنجاب نہروں کے معاملے پر آمنے سامنے ہیں۔ دونوں صوبوں کے وزرا اپنا اپنا موقف پیش کر رہے ہیں، جبکہ مسئلہ وہاں سے شروع ہوا کہ جب گرین پاکستان کے تحت چولستان کینال بنانے کا سوچا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جس نے چولستان کینال بنانے کا مشورہ دیا وہ کنسلٹنٹ کہاں ہے؟ جب تک اس مشورہ دینے والے کو سامنے نہیں بٹھایا جاتا تو مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ وزرا تو ایڈمنسٹریٹر ہیں، وہ پانی کے ماہر نہیں ہیں۔ کینال کے پانی سے تو آپ ایریگیشن سسٹم نہیں چلا سکتے، نہروں کے پانی میں اضافی کثافتیں ہوتی ہیں، جسے آبپاشی کے ایفیشنٹ نظام کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ ایفیشنٹ ایری گیشن کے لیے پہلے اس پانی کو صاف کیا جانا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ان کو بتایا تھا نہریں نہ بنائی جائیں، اس پر 28 پوائنٹس دیے تھے، رپورٹ کے پہلے پوائنٹ میں بتایا گیا تھا کہ نہروں سے صوبوں میں لڑائی ہوگی۔

ڈاکٹر حسن عباس نے مزید کہا کہ انڈیا نے 3.

8 ملین ایکڑ پر راجستان میں نہریں نکالی تھیں، انڈیا کا صحرا کو آباد کرنے کا منصوبہ بری طرح ناکام ہوا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ آپ ایک ناکام منصوبے کو دہرا رہے ہیں۔

پی پی پی کے رہنما چوہدری منظور نے پاکستان واٹر فیوچر ڈائیلاگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد چیزوں کو ان کے تناظر میں دیکھنا چاہیے، سندھ اس سے پہلے پرسکون  اور خاموش تھا،  پانی کے معاملے پر سندھ کے نیشنلسٹ کو ایک دلیل مل گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج 48 جماعتیں سندھ میں پیپلز پارٹی کے خلاف الیکشن لڑ رہی ہیں،  ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے میں کراچی میں  پینے کے پانی کے حوالے سے میٹنگ ہوئی۔ اعتزاز احسن نے اپنی بات رکھی تو بھٹو صاحب ناراض ہوئے۔ بھٹو نے کہا اگر پانی کی بات کریں گے تو کراچی اور سندھ سے آوازیں اٹھیں گی۔

سندھ میں پینے کے پانی کا انحصار دریا کے پانی پر ہے، کسان ایک دوسرے کا احساس کرتے ہوئے پانی کی تقسیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ کی فصلوں میں ایک ماہ کا گیپ ہے۔

چوہدری منظور نے کہا نے کہ پانی 114 ایم اے ایف پر اکارڈ ہوا تھا، آج آپ کے پاس پانی اوسطاً95 رہ گیا ہے، پاکستان کو سندھ طاس معاہدے میں 70 اور 30 کی نسبت رکھنی چاہیے تھی۔ اگر سندھ طاس معاہدے میں دریا بھارت کو نہ دیا جاتا تو آج صورت حال مختلف ہوتی۔

انہون نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے سوال کیا کہ آپ کے پاس پنجاب میں بھی پانی کم ہوا ہے، چولستان کی نہر کو پانی دینے کے لیے کوئی نہر بند کرنا پڑے گی۔ میں نے وزیر اعلیٰ سے پوچھا تھا کہ کون سی نہر بند کر کے چولستان کو پانی دیا جائے گا؟ چولستان میں کارپوریٹ فارمنگ کی بات کی جارہی ہے، نہروں کے پانی سے کارپوریٹ فارمنگ تو ممکن ہی نہیں۔ اگر چولستان کے علاقے میں 3 دن پانی کھڑا ہو تو کائی آ جاتی ہے۔ ایسے میں نہر کے گندے پانی سے فارمنگ کیسے ممکن ہے۔

چوہدھری منظور نے مزید کہا کہ اس وقت کسان کو قرض پر سود کی شرح 31 فیصد ہے،  پنجاب میں 10 ہزار کسانوں کو ٹریکٹر دینے کی بات کی گئی۔ کسانوں سے کہا گیا کہ سارے پیسے آپ جمع کرائیں، 10 لاکھ روپے ہم دیں گے، کس کسان کے پاس اتنے پیسے ہیں جو ٹریکٹر حاصل کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گزشتہ سال جعلی بیج دیے گئے۔ فصل نہ ہونے سے کسان تباہ ہو گئے۔ ہمارے مقابلے میں انڈیا میں 70 من فی ایکڑ گندم کی پیداوار ہے۔ آپ لوگوں کو بیج ٹھیک دیں تو آپ کی فصل کہاں سے کہاں پہنچ جائے گی۔ یہ جو تجربہ ہو رہا ہے یہ پہلے سے ہی ناکام تجربہ ہے۔

فرحت اللہ بابر نے پاکستان واٹر فیوچر ڈائیلاگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے پاس بہت دریا ہیں، ہمارے پاس صرف سندھ ہے۔ سندھ کے پانی کا دارومدار گلیشئیر پر ہے۔ جبکہ یو این کے مطابق گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چولستان کو آباد کرنے کے حوالے سے نہریں بنائی جا رہی ہیں۔ پوچھا جاتا ہے کہ ان نہروں میں پانی کہاں سے آئے گا، کہا جاتا ہے کہ ارسا کہہ رہا ہے کہ پانی موجود ہے۔ ارسا میں آپ نے سندھ سے ایک ممبر کو 2010 سے تعینات نہیں کیا، جبکہ ارسا کے ہیڈ کا سندھ سے ہونا ضروری ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ چولستان کو پانی دینے کے لیے سندھ کے لوگوں کا حق مارا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ صدر پاکستان نے اس پراجیکٹ پر دستخط کیے، آئین کے مطابق ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے لیے صدر کی منظوری کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ہوش سے کام لینا چاہیے۔ آگ سے کھیلنے کی ضد نہ کی جائے۔ مجھے امید ہے کہ ارباب اختیار اس حوالے سے سوچیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

استنبول: وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے استنبول میں ترکیے کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ملاقات میں پاکستان اور ترکیہ کے مابین سیاسی، اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے، جبکہ فلسطین کے مسئلے پر مشترکہ مؤقف جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

یہ ملاقات غزہ کے معاملے پر عرب و اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس کے موقع پر ہوئی، جس میں شرکت کے لیے اسحاق ڈار آج استنبول پہنچے تھے۔ دفتر خارجہ کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے دوطرفہ تعلقات کی مثبت پیش رفت پر اطمینان ظاہر کیا اور اسٹریٹجک شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔

DPM/FM Ishaq Dar @MIshaqDar50 has arrived in Istanbul to participate in a meeting hosted by H.E. Hakan Fidan @HakanFidan, Minister of Foreign Affairs of the Republic of Türkiye, to discuss the recent developments in Gaza.

Upon arrival the DPM/FM was received by Director General… pic.twitter.com/aOnV17t67V

— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) November 3, 2025

دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کی استنبول آمد پر انہیں ترک وزارت خارجہ کے پروٹوکول ڈی جی احمد جمیل میروٴغلو سمیت پاکستانی سفارت کاروں نے خوش آمدید کہا۔

اجلاس میں ترکیہ، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شریک ہیں، وہی ممالک جو رواں سال 23  ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات میں شریک تھے۔

غزہ کا مستقبل، جنگ بندی اور انتظامی کنٹرول

ترکیہ کی جانب سے اجلاس میں یہ تجویز سامنے لائے جانے کا امکان ہے کہ غزہ کی سکیورٹی اور انتظامی کنٹرول فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے، جبکہ پاکستان مکمل جنگ بندی، اسرائیلی انخلا اور فلسطینیوں تک بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کرے گا۔ پاکستان کے مؤقف کے مطابق غزہ کی تعمیر نو کے ساتھ ساتھ ایک آزاد، قابل عمل اور متصل فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے جو pre 1967 سرحدوں کے مطابق ہو۔

President Erdogan on Sudan:

– Responsibility to stop bloodshed in Sudan falls primarily on Islamic world
– As Muslims, we must solve our problems ourselves instead of relying on others for a solution
– I firmly believe that all member states of our organisation will take joint… pic.twitter.com/WyVP9NICLK

— TRT World (@trtworld) November 3, 2025

گزشتہ ماہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک سیز فائر معاہدہ ہوا تھا جس میں اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا گیا تھا، تاہم اسرائیل نے اس کے باوجود غزہ میں کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔

اردوان کا او آئی سی اجلاس سے خطاب، حماس کے عزم کا اعتراف

ترک صدر رجب طیب اردوان نے آج او آئی سی کے اقتصادی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ حماس سیز فائر معاہدے پر قائم دکھائی دیتی ہے اور یہ ضروری ہے کہ مسلم دنیا غزہ کی تعمیر نو میں قائدانہ کردار ادا کرے۔

 اردوان کے مطابق ایک تو فائر بندی کے بعد انسانی امداد میں اضافہ کیا جائے، دوسرا تعمیر نو کا عمل شروع ہو، لیکن اسرائیلی حکومت اس میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔

Deputy Minister Nuh Yılmaz participated in the panel titled “International Law in Retreat in Palestine?: Turning Crisis
into Reform” within the framework of the TRT World Forum 2025, where he provided information on Türkiye’s support for the Palestinian people and their just… pic.twitter.com/sB8E412s6V

— Turkish MFA (@MFATurkiye) November 2, 2025

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ غزہ کا بحران صرف جنگ بندی سے حل نہیں ہوگا، اس کے لیے مستقل سیاسی حل ناگزیر ہے۔

اس سے ایک روز قبل ترک وزیر خارجہ فیدان نے حماس کے وفد سے ملاقات بھی کی تھی، جس میں انہوں نے کہا کہ غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے پاس ہونا چاہیے اور مسلم ممالک کو مشترکہ اقدام کرنا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پاکستان ترکیہ رجب طیب اردوان غزہ فلسطین ہاکان فیدان وزرائے خارجہ اجلاس

متعلقہ مضامین

  • استنبول: وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • عرب اسلامک وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت، نائب وزیراعظم کل استبول روانہ ہوں گے
  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر چالان نہیں انعام ہونا چاہیے: نبیل ظفر
  • جب آپ رنز بناتے ہیں تو جیت کا یقین ہوتا ہے، بابر اعظم اور سلمان علی آغا کی دلچسپ گفتگو
  • لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • پنجاب میں اسموگ کے خاتمے کے لیے ’اینٹی اسموگ گنز‘ کا استعمال
  • گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی