ہیلتھ الائنس مظاہرین کا وزیراعلیٰ ہاؤس کی طرف مارچ‘ پولیس سے تصادم
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر+ نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے سامنے دو ہفتوں سے دھرنا دیئے بیٹھے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے دھرنے میں شامل مظاہرین نے شاہراہ قائد اعظم پروزیراعلی پنجاب آفس کی جانب مارچ شروع کیا تو پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی۔ مظاہرین و پولیس کے درمیان شدید دھکم پیل شروع ہوگئی۔ پولیس اور مظاہرین میں آگے بڑھنے کے لیے بحث و تکرار بھی جاری رہی۔ اس دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لئے واٹر کینن کا استعمال کیا گیا اور ان پر پانی پھینکا گیا۔ پولیس نے مظاہرین کو چڑیا گھر اور الحمراء ہال کے باہر روکے رکھا۔ جس کے بعد متعدد مظاہرین واپس دھرنے کی جانب واپس چلے گئے جبکہ مظاہرین کی کچھ تعداد الحمراء ہال کے باہر دھرنا دیکر بیٹھ گئی۔ بعدازں واٹر کینن اور پولیس کے خوف سے مظاہرین واپس دھرنے کی جانب فیصل چوک چلے گئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی جانب
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔