56 اسلامی ممالک نے حمیت کا جنازہ نکال دیا، اسرائیل کا ہدف پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام ہے، حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
ملتان میں غزہ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ فلسطین ہمارا دل ہے، لوگو! تیاری کرو بائیکاٹ کی کمپین آگے بڑھے گی، 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال ہوگی، پورا پاکستان بند ہوگا، دینی قیادت آن بورڈ ہے، اہل فلسطین کے حق میں گلوبل اسٹرائیک کو لیڈ کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے حکمران تو حکمران اپوزیشن بھی واشنگٹن سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہے، یہ سب انجمن غلامان امریکہ ہیں، پوری امت غزہ کے ساتھ ہے، حکمرانو! اپنی پوزیشن واضح کرو تم کس کے ساتھ ہو، قوم کے جذبات کی نمائندگی کرو یا ان سروں سے ہٹ جاو، کچھ لوگ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ اور علمائے کرام کے فتوی کے خلاف مہم چلا رہے ہیں، یہ دراصل اسرائیل کے ایجنٹ ہیں، احتجاج اور بائیکاٹ مہم کو منظم کیا جائے گا، اسرائیل کے حمایتیوں کو قوم نشان عبرت بنا دے گی، حکومت اسلامی ملکوں کے آرمی اور نیول چیفس کا اجلاس بلا کر اسرائیل کو وارننگ جاری کرے، اس بات کو سمجھ لیجیے فلسطین ہمارے ایمان کا مسئلہ ہے، صہیونی افواج ہمارے بچوں کو مارے گی تو ہم امت میں بیداری پیدا کریں گے اور انتقام لیں گے، قوم بے حمیت نہیں،یہ الگ بات ہے ہمارے حکمران بے حس ہیں، اتوار کو اسلام آباد میں جماعت اسلامی انسانوں کا سمندر جمع کر رہی ہے، حکمرانو! نوشتہ دیوار پڑھ لو، تاریخ تمہیں بے حمیت کے نام سے یاد رکھے گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ 56 اسلامی ممالک نے حمیت کا جنازہ نکال دیا ہے، اسرائیل کا ہدف پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام اور گریٹر اسرائیل ہے فلسطین ہمارا دل ہے، لوگو! تیاری کرو بائیکاٹ کی کمپین آگے بڑھے گی، 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال ہوگی، پورا پاکستان بند ہوگا، دینی قیادت آن بورڈ ہے، اہل فلسطین کے حق میں گلوبل اسٹرائیک کو لیڈ کریں گے، ماوں بہنوں کی غزہ مارچز میں آمد کو انقلاب کی نوید سمجھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں غزہ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب سید ذیشان اختر، امیر جماعت اسلامی ملتان صہیب عمار صدیقی، نائب قیم جماعت اسلامی پاکستان شیخ عثمان فاروق، نائب امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب ثنا اللہ سہرانی اور صدر ہائیکورٹ ملتان اظہر خان مغل بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ غزہ سے ہمارا تعلق قرآن و ایمان کا ہے، حماس کے مجاہدین عالمی طاقتوں کے مقابل ڈٹ کر کھڑے ہیں، اسرائیل بچوں اور ہسپتالوں پر بم پھینک رہا ہے، نہتوں کو نشانہ بنا رہا ہے، فاسفورس بموں سے جسموں کا جلا رہا ہے، امریکہ اسرائیل کی دہشت گردی کا سب سے بڑا سپورٹر ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکہ و اسرائیل دونوں شامل ہیں اور انہیں یہ طاقت مسلم حکمرانوں کی بے حمیتی کی وجہ سے ملی ہے، اسرائیل کو تو حماس نے معمولی اسلحہ سے شکست دے دی، حماس امت کے ماتھے کا جھومر ہے، حماس نے مزاحمت کی تاریخ رقم کرری، یہ پوری انسانیت کے مظلوموں پر احسان ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا امریکہ کی تاریخ دہشت گردی واقعات سے بھری پڑی ہے، ریڈ انڈینز کے قتل سے لے کر جاپان پر ایٹم بم گرانے تک امریکہ نے ہر جگہ ظلم کیا، ویتنام، عراق اور افغانستان تک امریکہ انسانیت کا قاتل ہے، امریکہ کسی کا وفادار نہیں، یہ حکومتوں کو اور حکومتی افراد کو استعمال کرتا ہے اور پھر پھینک دیتا ہے، وقت آگیا ہے کہ سب امریکی مظالم کے خلاف سب متحد ہو جائیں،حیران ہیں جب ہم کہتے ہیں کہ امریکہ و اسرائیل کی مذمت کریں، حکومت اور اپوزیشن امریکہ کی مذمت نہیں کرتے، انہوں نے کہا جو یہ سوال کرے گا کہ بائیکاٹ سے کیا ہوگا وہ اسرائیل اور امریکہ کا ایجنٹ ہے، اسرائیل کے خلاف سوشل میڈیا کے کمپین کرنے والے اناڑی نہیں کھلاڑی ہیں، دشمن کا ہتھیار دشمن کے خلاف ہی استعمال کریں گے، حکمرانو بتاو کروڑوں مسلمان تو اہل غزہ قبلہ اول کے ساتھ کھڑے ہیں آپ کیوں امریکہ کے غلام بنے ہیں، انجمن غلامان امریکہ سے کہتا ہوں کہ اسرائیل کے خلاف آواز اٹھا، یہ مسئلہ انسانیت کا بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچے بچے کو سبق پڑھانا ہے کہ فلسطین ہمارا ہے۔ قائداعظم نے اسرائیل کو استعمار کا ناجائز بچہ قرار دیا تھا، کسی نے سوچا بھی کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے تو واضح بتا دیتا ہوں کہ عوام انہیں عبرت کا نشان بنا دیں گے، حکومت تمام مسلم ممالک کے حکمرانوں سے بات کرے، پوری دنیا میں وفود بھیجے جائیں اور فریڈم فلوٹیلا کی طرز پر آگے بڑھا جائے، غزہ کا محاصرہ توڑیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن اسرائیل کے اسرائیل کو کے خلاف کریں گے نے کہا
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ اسلامی ممالک کے مشترکہ دفاع کا آغاز ہے، فضل الرحمان
جمیعت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب دونوں ممالک کو آگے بڑھ کر اپنی صلاحیت کے مطابق اسلامی دنیا کی قیادت کرنی چاہیے۔
سندھ امن مارچ کے اختتام پر کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی صرف پاکستان کی نہیں امت کی، فلسطین، بیت المقدس کی آزادی اور قربانی دینے والوں کی آواز ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج فلسطین پر قبضے کی بات ہورہی ہے مگر میں نے ایک ہفتے قبل پنڈی کے ایک جلسے میں کہا تھا کہ اسلامی دنیا کے درمیان ایک بلاک ہونا چاہیے، یہ جے یو آئی کا منشور ہے، جب تک مسلمان ممالک ایک دوسرے کے خلاف رہیں گے دنیا غلام بنائے گی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ دوحہ اور قطر میں عرب اسلامی اتحاد کانفرنس اسلامی دنیا کے اتحاد اچھا آغاز ہے، لوگوں نے اس کانفرنس سے بہت توقعات وابستہ کیں تھیں مگر ہمیں دوحہ اجلاس سے کوئی بڑی توقعات نہیں تھیں، مگر یہ اسلامی بلاک کی طرف ایک قدم تھا، اس کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک سوچیں کہ رکاوٹ اور اختلاف کہاں ہے، جسے ختم کرنا اور متحد ہوکر آگے بڑھنا ضروری ہے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ اسلامی دنیا کی مشترکہ دفاعی قوت ضروری ہے، سعودی عرب کے بادشاہ نے ہمارے وزیراعظم کو بلاکر دو طرفہ دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے ہر مرحلے پر یہی بات کی کہ فلسطین، کشمیر، برما یا مسلمانوں کے حق کا سوال پیدا ہو تو سعودی عرب اور پاکستان دونوں اسلامی دنیا کی قیادت کی صلاحیت رکھتے ہیں، دونوں ممالک اپنی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے اسلامی دنیا کی قیادت کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے نظریے اور منشور کے مطابق دفاعی معاہدہ ہوا اور یہ اسلامی دنیا کے مشترکہ دفاع کی حکمت عملی کا آغاز ہے، ایسے مقاصد کی منازل بیک وقت طے نہیں ہوتیں بلکہ وقت لگتا ہے
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں اور فلسطین کی آزادی کی بات کروں گا، پاکستان اور سعودی عرب کے حکمران مسئلہ فلسطین کے حل کیلیے دو ریاستی حل کی تجویز پیش کرتے ہیں جس سے ہم اسرائیل کے مقابلے میں اپنی کمزوری ظاہر کرتے ہیں اور اسرائیل اس کا ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستان کی بنیاد جب 1947 میں پڑی تو ہم نے کہا کہ اسرائیل ناجائز وجود ہے اور فلسطین کی زمین پر قبضہ ہے، فلسطینی ایک فلسطین اور اسرائیل گریٹر اسرائیل کی بات کرتا ہے، ہمیں ہر فورم پر فلسطینی کی بات پر مضبوط مؤقف دینا چاہیے، کسی قسم کی لچک اسرائیل کی مضبوطی کا سبب بنے گی، فلسطین کا ساری زمین کا دعویٰ ہر اعتبار سے جائز ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دنیا ہماری تجویز پر غور کرے، کمزور پوزیشن لینا مسئلے کے حل کو بند کرتا ہے۔ فضل الرحمان نے غزہ کی طرف سفر کرنے والے قافلے صمو فلوٹیلا کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ اس قافلے میں ہمارے ملک سے کچھ نوجوان شامل ہوئے، ہم اُس قافلے کو سلام پیش کرتے ہیں اور پاکستانی بھائیوں کو حوصلہ دیتے ہیں، انشاء اللہ یہ پوری قوم کی نمائندگی ہوگی۔
اُن کا کہنا تھا کہ سندھ کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک عوامی امن مارچ کیا، عظیم والشان جلسے کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بتانا چاہتا ہوں کے پی کے میں امن نام کی کوئی چیز نہیں ہے، بلوچستان میں امن تباہ ہے اور وہاں کے لوگوں کو اٹھا کر لاپتا کردیا جاتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئٹہ میں اس ظلم کیخلاف جمیعت علما نے آواز بلند کی، ہم اپنے منشور پر عمل کرنا جانتے ہیں جبکہ دوسری جماعتیں اپنے منشور پر نہیں چلتیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری راہوں میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں مگر ہماری آج بھی پُرامن جدوجہد جاری ہے۔ جے یو آئی نے عوام کو آواز دی تو آپ کو پتا چل جائیگا کہ اسلام آباد پر کیسے قبضہ ہوتا ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہم امن کی آواز ہیں اور ہر پاکستانی کا دل امن کا متلاشی ہے، ہم نے یہودیت کا مقابلہ کیا اور مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوئے، قادیانیت کی جس طرح ہم نے کمر توڑی، وہ اب کھڑے نہیں ہوسکتے۔