یمن پر تازہ امریکی حملے، شہداء کی تعداد 80 ہوگئی، صنعا میں شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
یمن کے دارالحکومت صنعا اور دیگر علاقوں پر امریکی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ حوثی میڈیا کے مطابق امریکی طیاروں نے آج ایک بار پھر صنعا گورنری کے ضلع بنی حشیش کو نشانہ بنایا، جبکہ گزشتہ روز راس عیسیٰ بندرگاہ پر ہونے والے شدید حملے میں شہداء کی تعداد 80 تک پہنچ گئی ہے۔
حوثی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بندرگاہ پر حملے کے بعد زبردست آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں آئل ٹرمینل مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ حملے میں کم از کم 170 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ کارروائی کا مقصد حوثیوں کے مالی وسائل اور ایندھن کے ذرائع کو ختم کرنا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملے بند نہ ہوئے تو امریکہ مزید کارروائیاں کرے گا۔
دوسری جانب امریکی حملوں کے خلاف دارالحکومت صنعا میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے یمن پر امریکی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور عالمی برادری سے اس پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکا کی جانب سے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دے رہا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل کے حملوں سے ہماری کارروائیوں میں شدت آئیگی، یمن
اپنے ایک جاری بیان میں یمنی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے یہ حملے یمنی عوام پر دباؤ بڑھانے اور ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کیلئے کئے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رواں شب یمن کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں عالمی برادری کو مخاطب کیا کہ اسرائیل نے جولائی سے اب تک کئی بار یمن کے عام شہریوں اور اہم بنیادی ڈھانچوں پر حملے کئے۔ اس دوران صیہونی رژیم نے مغربی یمن میں الحدیدہ، رأس عیسیٰ اور الصلیف جیسی اہم بندرگاہوں کو نشانہ بنایا۔ یہ بندرگاہیں لاکھوں یمنی شہریوں کے لئے زندگی کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کا ذریعہ ہیں جن میں خوراک، دواء، ایندھن اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ انہی بندرگاہوں کے ذریعے ملک کی 80 فیصد ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے یہ حملے یمنی عوام پر دباؤ بڑھانے اور ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے لئے کئے جا رہے ہیں۔
تاہم یمن نے واضح کیا کہ ان حملوں سے غزہ کی حمایت میں ہمارے موقف پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ یہ حملے غزہ کی حمایت میں یمنی فوجی کارروائیوں کو مزید تیز کریں گے۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2023ء میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد یمن، فلسطینیوں کا ایک سرگرم حامی بن کر سامنے آیا۔ یمن نے اسرائیل کے خلاف کئی میزائل اور ڈرون حملے کئے تا کہ تل ابیب پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ جنگ بندی کرے اور غزہ کا محاصرہ ختم کرے۔ زیادہ تر حملوں میں جنوبی اسرائیل بالخصوص ایلات کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ کچھ حملے تل ابیب اور بن گوریون ایئرپورٹ کی جانب بھی کئے گئے۔ یہ حملے اسرائیل کے لئے ایک سیکیورٹی چیلنج بن چکے ہیں۔ جس کے جواب میں اسرائیل نے یمن میں مختلف اہداف پر فوجی کارروائیاں کیں۔