وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی افواج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا، جس میں منشیات فروش دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا اور انسدادِ منشیات اور داخلی سلامتی کے حوالے سے کئی اہم اعلانات کیے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے حکم پر آج صبح امریکی افواج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا۔ حملے میں تین دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فوج نے وینزویلا کے منشیات فروش کارٹیل کے ایک جہاز کو نشانہ بنایا، جو امریکی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور مفادات کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ کارروائی کے وقت دہشت گرد منشیات کی منتقلی میں مصروف تھے تاہم امریکی افواج کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا، انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر ضرورت پڑی تو اگلا قدم شکاگو کی جانب ہوگا۔
داخلی معاملات پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ میمفس میں بدامنی عروج پر ہے اس لیے نیشنل گارڈز کی تعیناتی مرحلہ وار کی جائے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ شکاگو اور نیو اورلینز میں بھی نیشنل گارڈز تعینات کیے جائیں گے تاکہ جرائم کا خاتمہ کیا جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ٹیفا سمیت تمام شدت پسند مظاہرین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ احتجاج کے نام پر پیشہ ور مظاہرین جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں، جبکہ بائیں بازو کے شدت پسند انٹرنیٹ کے ذریعے نوجوانوں کو برین واش کر رہے ہیں۔ چارلی کرک کے قاتل کی ذہن سازی کو بھی انہی عناصر سے جوڑا گیا۔
بین الاقوامی امور پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ قطر امریکہ کا قریبی اتحادی ہے اور اسرائیل قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، انہوں نے بتایا کہ حماس نے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے میمفس سیف ٹاسک فورس کے قیام کی منظوری دے دی ہے اور کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کے بیانیے کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے جو دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے مثبت اشارہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی میڈیا کی تازہ رپورٹ نے مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی میزائل حملے کی منصوبہ بندی اور اطلاع محض 50 منٹ پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک پہنچ چکی تھی، لیکن صدر نے اس موقع پر کوئی عملی قدم اٹھانے کے بجائے خاموشی اختیار کی۔
اس انکشاف نے نہ صرف امریکا کے کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ واشنگٹن کے ناراضی بھرے بیانات محض دنیا کو دکھانے کے لیے تھے، حقیقت میں حملے کو روکنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی گئی۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے 3 اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ تل ابیب کی قیادت نے حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جانے والے حملے کی خبر براہِ راست صدر ٹرمپ تک پہنچائی تھی۔ پہلے یہ اطلاع سیاسی سطح پر صدر کو دی گئی اور پھر فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔
اسرائیلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکا سخت مخالفت کرتا تو اسرائیل دوحا پر حملے کا فیصلہ واپس بھی لے سکتا تھا، لیکن چونکہ واشنگٹن نے کوئی مزاحمت نہ کی، اس لیے اسرائیلی قیادت نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنا دیا۔
یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا نے دنیا کے سامنے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ حملے پر خوش نہیں تھا۔ وائٹ ہاؤس نے بعد ازاں یہ موقف اختیار کیا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں داغے جا چکے تھے تب اطلاع موصول ہوئی، اس لیے صدر ٹرمپ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا تھا، لیکن میڈیا کے انکشافات نے اس وضاحت کو مشکوک بنا دیا ہے، کیونکہ اگر صدر واقعی 50 منٹ پہلے ہی آگاہ ہو چکے تھے تو ان کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے کافی وقت موجود تھا۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو دوحا میں ہونے والے میزائل حملے میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس پر عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا۔
عرب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور اسرائیل کو قابض قوت قرار دیتے ہوئے امریکی کردار کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ فلسطینی عوام پہلے ہی اسرائیلی جارحیت کا شکار ہیں، ایسے میں قطر جیسے ملک پر حملے نے خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے کا تاثر پیدا کیا ہے۔