برکس میکانزم گلوبل ساؤتھ میں اتحاد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے ، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
برکس میکانزم گلوبل ساؤتھ میں اتحاد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے ، رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :بین الاقوامی تجارت کے فروغ کے لیے چائنا کونسل کے زیر اہتمام برکس کے اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کے فورم نے “تجارتی ترقی اور معیارات کے تعاون کے انیشی ایٹو (2025-2026) پر برکس ایکشن پلان” جاری کیا۔ ایکشن پلان کا مجموعی ہدف برکس ممالک کے درمیان موجودہ تعاون کے فریم ورک کو مضبوط کرنا، مشترکہ طور پر معلومات کے تبادلے کا طریقہ کار قائم کرنا ، باہمی معیار کو تسلیم کرتے ہوئے تکنیکی رکاوٹوں کو کم کرنا اور برکس ممالک کے درمیان اشیا، خدمات، ثقافت اور ڈیجیٹل تجارت کی سہولت کو بڑھانا ہے۔
پلان میں بین الاقوامی معیارات، تکنیکی ضوابط، رضاکارانہ پائیدار معیارات وغیرہ کو تکنیکی بنیاد کے طور پر استعمال کرتے ہوئے، برکس ممالک کے معاشی، سماجی اور ماحولیاتی پائیدار ترقی کے عمل اور دوطرفہ و کثیرالجہتی تعاون کو تیز کرنا بھی شامل ہے ۔
فورم میں شریک زیادہ تر نمائندوں کا خیال تھا کہ برکس تعاون کے طریقہ کار کی نمائندگی، اثر انگیزی اور اثر رسانی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے یہ گلوبل ساؤتھ کے اتحاد اور تعاون کا ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے اور تجارتی رکاوٹوں اور یکطرفہ پسندی کے خلاف ایک مضبوط موقف بھی۔ شرکاء کا ماننا تھا کہ صرف منصفانہ اور متوازن تجارتی اصولوں کے قیام سے ہی اقتصادی تعلقات کو معمول کے مطابق اور معقول بنایا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔