کراچی:

دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کی ملک دشمن کارروائیوں کے خلاف شہر قائد میں خواتین نے پرامن احتجاج کیا ، جس میں بلوچستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔

صوبہ بلوچستان میں جاری دہشتگردی کے خلاف کراچی کی خواتین نے بھرپور اور پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کا مقصد بلوچستان میں شہید کیے جانے والے معصوم پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی اور کالعدم دہشتگرد تنظیم بی ایل اے و بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔

احتجاجی ریلی مزار قائد سے شروع ہوئی اور کراچی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی، جس میں طالبات، مذہبی اسکالرز، ڈاکٹرز، وکلا اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

شرکا نے ریلی کے موقع پر کہا کہ کراچی کثیر القومیتی شہر ہے جہاں ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔ کراچی میں بلوچوں کی بڑی تعداد محنت مزدوری، نوکریاں اور کاروبار کرکے عزت سے زندگی گزار رہی ہے۔

شرکا نے کہا کہ بلوچستان میں را کے ایجنٹوں، جن میں بی ایل اے اور بلوچ یکجہتی کمیٹی شامل ہیں نے گھناؤنی سازش کے تحت شناختی کارڈ دیکھ کر صوبوں کے لوگوں کو بربریت کا نشانہ بنایا تاکہ دوسرے صوبوں میں نفرت اور صوبائی تعصب پیدا ہو۔

شرکا نے واضح کیا کہ ان (دہشت گردوں اور را کے ایجنٹوں) کی یہ کوششیں  رائیگاں گئیں  اور پورے ملک کے عوام بلوچ عوام کے ساتھ ان دہشتگردوں کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ ایک بہادر، غیرت مند اور محب وطن قوم ہے جب کہ ان دہشتگردوں کی نہ کوئی قومیت ہے نہ مذہب۔ یہ دہشتگرد تو حیوان کہلانے کے بھی لائق نہیں ہیں۔  بلوچستان میں ہوتی ترقی دشمن ملک کو ہضم نہیں ہو رہی۔

شرکا نے الزام لگایا کہ ماہ رنگ بلوچ ایک منظم سازش کے تحت معصوم بلوچ خواتین کو ڈھال بنا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ وہ مسنگ پرسنز کا ڈراما رچا کر نوجوانوں کی ذہن سازی کرتی ہے اور انہیں دہشتگردی کی ٹریننگ کے کیمپوں میں بھیجتی ہے، جہاں سے بعض افراد فرار ہوکر میڈیا پر آچکے ہیں۔

شرکا کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کئی دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد ان کی شناخت مسنگ پرسنز کے طور پر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اے اور ماہ رنگ بلوچ کو بلوچستان کی ترقی روکنے کا ہدف دیا گیا ہے۔

ریلی میں شریک خواتین نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پیغامات درج تھے کہ پاکستان کے تمام صوبوں کے دل بلوچستان کیساتھ دھڑکتے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم بلوچستان اور سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلوچستان میں بی ایل اے کے خلاف شرکا نے کہا کہ

پڑھیں:

پنجاب حکومت اسلام آباد جانے دے یا گرفتار کے، بلوچ لانگ مارچ مظاہرین

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جولائی 2025ء) حق دو تحریک کے رہنما اور بلوچستان اسمبلی کے رکن ہدایت اللہ بلوچ نے پنجاب حکومت کےساتھ دن بھر جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ حکومت کے پاس اب صرف دو آپشنز ہیں یا وہ ہمیں اسلام آباد جانے کا راستہ دے یا پھر ہمیں گرفتار کر لے۔ '' ہم ہر صورت کل صبح اسلام آباد کے لیے نکلیں گے‘‘

حقوق بلوچستان لانگ مارچ پانچ روز پہلے کوئٹہ سے شروع ہوا تھا۔

اس میں پانچ سو سے زائد بلوچ افراد شریک ہیں۔ اس لانگ مارچ کا اہتمام جماعت اسلامی بلوچستان کی طرف سے کیا گیا تھا۔ یاد رہے حق دو تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمن بلوچ جماعت اسلامی کے بلوچستان کے امیر بھی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس قافلے میں عام بلوچ بڑی بھی تعداد میں شامل ہیں اور وہ اپنے خرچ اور اپنی ٹرانسپورٹ پر اپنے حقوق کے لیے مارچ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق اس لانگ مارچ کا مقصد بلوچستان کے عوام کے بنیادی حقوق کو حاصل کرنا اور وفاق کی توجہ مظالم کی جانب مبذول کروانا ہے۔

منگل کی صبح جب حقوق بلوچستان کے شرکا اسلام آباد جانے کے لیے ملتان روڈ کی طرف جانے لگے توپولیس کے مسلح اہلکاروں کی بڑی تعداد نے انہیں منصورہ کے گیٹ سے باہر آنے کی اجازت نہیں۔ لانگ مارچ کے شرکا نے پچھلی رات لاہور پہنچ کر منصورہ میں قیام کیا تھا۔

منگل کی صبح لانگ مارچ کے دوبارہ آغاز پر منصورہ کو پولیس نے گھیرے میں لیے رکھا اور منصورہ آنے اور جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے۔

اس موقع پر لیڈیز پولیس سمیت متعدد علاقوں سے پولیس کی بھاری نفری منصورہ کے علاقے میں پہنچائی گئی تھی جبکہ واٹر کینن اور قیدیوں کی بسوں کے علاوہ وہاں پولیس کی درجنوں گاڑیاں بھی موجود تھیں۔

اس موقعے پر منصورہ کے باہر ملتان روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔

پنجاب حکومت کے مذاکراتی وفد کی سر براہ سینئر منسٹر مریم اورنگ زیب نے لانگ مارچ کے شرکا کو مطالبات منظور کروانے کی یقین دہانی کروائی لیکن ان کی اس پیشکش کو بلوچ رہنماوں نے یہ کہہ کر رد کر دیا کہ ان کے پاس یہ مطالبات منظور کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ بلوچ رہنماؤں نے پنجاب حکومت کی اس پیشکش کو بھی مسترد کر دیا جس میں انہیں پروٹوکول کے ساتھ لگژری گاڑیوں میں اسلام آباد پہنچانے کی پیش کش کی گئی تھی۔

پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے خود فون کرکے جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ سے بات کی اور انہیں اس معاملے کو حل کرانے کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے اس معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے۔ پنجاب حکومت نے بلوچوں کے مسائل کے حل کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی بھی پیشکش کی۔

ڈی ڈبلیو کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں اس لانگ مارچ کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے بتایا کہ بلوچستان حکومت بے اختیار ہے اور بلوچوں کے بارےمیں سارے فیصلے اسلام آباد میں ہوتے ہیں اور وہ اسلام آباد جاکر اپنے مطالبات وہاں کے اصل حکمرانوں کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

ہدایت الرحمان بلوچ نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا، ''میں ایک پرامن اور جمہوری سیاسی کارکن ہوں پاکستان اور آئین پاکستان کو مانتا ہوں لیکن میری بات بھی نہیں سنی جا رہی ہے۔

‘‘

اپنے مطالبات کے حوالے سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کو رہا کیا جائے، افغانستان اور ایران کے ساتھ بلوچستان کے بارڈرز کھولے جائیں۔ چیک پوسٹوں پر بلوچ عوام کی تذلیل بند کی جائے ، بلوچستان کی زمین اونے پونے داموں دوسرے صوبوں کے با اثر لوگوں کو نہ بیچی جائے، سی پیک میں بلوچوں کی مشاورت شامل کی جائے اور معدنیات پر ان کا حق تسلیم کیا جائے۔

ہدایت الرحمن بلوچ نے بتایا کہ انہیں لانگ مارچ سے پیچھے ہٹ جانے کے لیے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مظفر گڑھ کے ایک سینیئر پولیس اہلکار نے ان تک یہ پیغام پہنچایا تھا کہ اگر انہوں نے لانگ مارچ جاری رکھا تو ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ '' پنجاب کے لوگوں کی طرف سے ہمیں اچھا ریسپانس مل رہا ہے عام لوگوں نے اس مارچ میں ہمیں عزت دی ہے۔

لیکن میڈیا پر ہمارا بلیک آوٹ کیا جا رہا ہے‘‘

سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے پنجاب حکومت کی کارروائی کو اوچھے ہتھکنڈے قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پرامن مظاہرین کو روکے بغیر آگے بڑھنے دے۔

صوبائی دارالحکومت لاہور کے منصورہ مرکز میں لیاقت بلوچ کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں اسلام آباد جانےدیا جائے،حکومت گرفتارکرتی ہے توکرلے۔ نائب امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ لانگ مارچ طےشدہ پلان کےمطابق آگے بڑھے گا۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا دہشت گردوں کے خلاف ہماری کامیاب کارروائیوں کی معترف ہے، پاکستان
  • کثیر الجہتی حکمت عملی اپنائی، دنیا دہشتگردی کیخلاف ہماری کامیابیوں کی معترف: وزیراعظم
  • ریاستِ پاکستان دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے پُرعزم ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • ریاست پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ  میں کثیر الجہتی حکمت عملی اپنائی ہے؛ وزیراعظم
  • ریاست نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کثیر الجہتی حکمت عملی اپنائی ہے، وزیراعظم
  • ریاست نے دہشت گردی کے خلاف جنگ  میں کثیر الجہتی حکمت عملی اپنائی ہے، وزیراعظم
  • فتنۂ ہندوستان اورفتنۂ خوارج کےخاتمے کیلئے جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے،وزیراعظم
  • 26 نومبر اور 4 اکتوبر احتجاج کیس: غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • بلوچستان کی ترقی اور دہشتگردی کا قلع قمع، قومی یکجہتی کی ضمانت ہے: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
  • پنجاب حکومت اسلام آباد جانے دے یا گرفتار کے، بلوچ لانگ مارچ مظاہرین