غزہ میں 6 لاکھ سے زائد بچوں کو مستقل فالج کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
فلسطین کی وزارت صحت کے حکام نے ایک نئے انتباہ میں کہا ہے کہ غزہ میں کم از کم 6 لاکھ 2 ہزار بچوں کو "مستقل فالج" کا خطرہ لاحق ہے، کیونکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے امدادی سامان بشمول ویکسینز پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی وزارت صحت کے حکام نے ایک نئے انتباہ میں کہا ہے کہ غزہ میں کم از کم 6 لاکھ 2 ہزار بچوں کو "مستقل فالج" کا خطرہ لاحق ہے، کیونکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے امدادی سامان بشمول ویکسینز پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ منگل کو اسرائیل نے کئی ہفتوں کے بعد غزہ پر سب سے بڑے فضائی حملوں کی نئی لہر شروع کی۔ فلسطینی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے تعاون سے چلائی جانے والی بچوں کی پولیو ویکسینیشن مہم معطل کر دی گئی ہے، جس سے اس موذی مرض کے دوبارہ پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، ایک ایسا مرض جو کبھی تقریباً ختم ہو چکا تھا۔ ایک بیان میں حکام نے کہا: "صحت کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں، کیونکہ 602,000 بچے مستقل فالج اور دائمی معذوریوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔" وزارتِ صحت نے مزید کہا: "غزہ کے بچے مناسب غذائیت اور صاف پانی کی شدید قلت کی وجہ سے سنگین اور غیر معمولی طبی پیچیدگیوں کے خطرے میں ہیں۔" یاد رہے کہ اسرائیل نے مارچ کے آغاز سے غزہ پر مکمل ناکہ بندی عائد کر رکھی ہے اور 18 مارچ کو دوبارہ سے جنگ کا آغاز کیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مستقل فالج کا خطرہ
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں