واپس جانے والے افغان شہریوں کی مدد کیلیے فیڈرل کنٹرول روم قائم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد:
واپس جانے والے افغان شہریوں کی مدد کے لیے وفاقی سطح پر فیڈرل کنٹرول روم قائم کر دیا گیا۔
افغان شہری ہراساں کیے جانے کے خلاف ہیلپ لائن پر شکایت کر سکتے ہیں۔ فیڈرل کنٹرول روم آئی ایف آر پی ہیلپ لائن کے نام سے این سی آئی ایم سی میں قائم کیا گیا ہے۔
کنٹرول روم یا پیلپ لائن 24 گھنٹے فعال رہے گی جس کا مقصد افغان شہریوں کی مدد اور وطن واپسی کے دوران ہراساں کیے جانے کی شکایات کو دور کرنا ہے۔
کنٹرول روم و ہیلپ لائن کا اسٹاف واپس جانے والے افغانوں کو تنگ کیے جانے اور ہراساں کرنے کی شکایات پر کاروائی کرے گا۔
واپس جانے والے افغان ہراساں کیے جانے اور تنگ کیے جانے پر کنٹرول روم و ہیلپ لائن کے درج زیل نمبروں پر رابطہ کر سکتے ہیں
ہیلپ لائن:
051-111-367-226
غیر ملکی ہیلپ لائن:
051-567-222-111
کنٹرول روم لینڈ لائن:
051-9211685
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان واپس جانے والے افغان کنٹرول روم ہیلپ لائن کیے جانے
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔