غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے والے ڈرائیورز ہوجہائیں خبردار
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
سٹی42: غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے والوں کے خلاف ٹریفک حکام کی کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق سال 2025 میں تیز رفتاری، لاپرواہی اور غفلت برتنے پر 4 لاکھ 67 ہزار سے زائد ڈرائیوروں کو چالان کیے گئے، جبکہ 2024 میں یہ تعداد 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد تھی۔ اس طرح گزشتہ سال کے مقابلے میں کارروائیوں میں 102 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب محمد وقاص نذیر کے مطابق تیز رفتاری اور لاپرواہی کے باعث حادثات رونما ہوتے ہیں، جن سے قیمتی انسانی جانوں کا نقصان ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مؤثر لاء انفورسمنٹ اور بھرپور کارروائیوں کی بدولت گزشتہ دو ماہ میں ٹریفک حادثات کی شرح میں 20 فیصد کمی آئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور حادثات کی روک تھام کے لیے سخت کارروائیوں کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
کراچی میں شہریوں کو ای چالان، ٹریفک پولیس کی اپنی خلاف ورزیاں
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق 24 گھنٹے میں 3 ہزار 283 سے زائد ای چالان کیے گئے، جبکہ 27 اکتوبر سے یکم نومبر کی درمیانی شب تک مجموعی طور پر 26 ہزار ایک سو باون شہریوں کو ای چالان جاری کیے جا چکے ہیں۔
سب سے زیادہ1992 چالان سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر، 7 سو61 ہیلمٹ نہ پہننے پر اور 119 سگنل توڑنے پر کیے گئے۔
شہریوں نے شکایت کی ہے کہ ہیلمٹ نہ پہننے پر پانچ ہزار روپے کا جرمانہ ان کے لیے بہت بھاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی افراد اتنی رقم تین دن میں بھی نہیں کما پاتے، اس لیے جرمانے کی رقم میں کمی کی جائے۔
دوسری جانب، ٹریفک پولیس پر خود بھی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ ایک شہری نے ایک ٹریفک اہلکار کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی ہے جس میں اہلکار کو بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل چلاتے اور آن لائن رائیڈر کمپنی کا ہیلمٹ پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں انڈیکیٹرز بھی مسلسل جل رہے ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ خود اہلکار ٹریفک ضابطوں کی پاسداری نہیں کر رہے۔
شہری نے ڈی آئی جی ٹریفک سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ عوامی حلقے سوال اٹھا رہے ہیں کہ جدید ای چالان سسٹم شہریوں کی جیبیں خالی کرنے کے لیے بنایا گیا ہے یا واقعی ٹریفک نظم و ضبط قائم کرنے کے لیے؟