ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بہتری ؛حکومت کا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ملک میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بہتری کے لیے بڑے اقدامات،حکومت نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ نیشنل ہاؤسنگ پالیسی 2025کا ابتدائی مسودہ بھی منظور کرلیا۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق جائیداد خریدنے بیچنے والے فائلرز اور نان فائلرز دونوں کیلئے خوشخبری آگئی، جولائی2024 میں متعارف کروائی گئی 3 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ ابتدائی طور پر فائلرز پر 3 فیصد اور نان فائلرز پر 5 فیصد ڈیوٹی لاگو کی گئی تھی مگر اب دونوں کیٹیگریز سے اسے مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔
کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا: عظمیٰ بخاری
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے ایک بڑا ریلیف ہے۔ پراپرٹی کی قیمتوں میں استحکام،سرمایہ کاری میں اضافہ اور تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی متوقع ہے۔
ملک میں 10 ملین ہاؤسنگ یونٹس کی کمی سے نمٹنے سفارشات بھی مرتب کرلی گئی، وزرات ہاوسنگ نے نیشنل ہاؤسنگ پالیسی 2025 کا مسودہ منظور کرلیا۔ اہم مجوزہ اقدامات میں شہری منصوبہ بندی، نئے شہروں کی تعمیر نو، مائیکر و فنانسنگ، مقامی تعمیراتی مواد کا استعمال، زراعت کا تحفظ اور تعمیرات کے شعبے سے جڑی صنعتوں کا فروغ ہے۔
کنسٹرکشن ڈیویلپرز حماد لیاقت چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے ایک ریل اسٹیٹ کی ٹاسک فورس بنائی تھی اس کو فوری بحال کیا جائے، اس سے نہ صرف لوکل انڈسٹری چلے گی بلکہ ساتھ ساتھ جو فارن انویسٹمنٹ ہے وہ بھی آئیں گی جو لوکل مینوفیکچر ہے اس کو سپورٹ کیا جائے، جتنی زیادہ انڈسٹریز چلیں گی اس سے نہ صرف روزگار ائے گا ساتھ ساتھ جو واری ملکی مشیت ہے وہ بھی بہتر ہوگی۔
بلوچستان حکومت کا بڑا فیصلہ، لیویز اہلکار اور اثاثے پولیس میں ضم
ماہرین کے مطابق فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا خاتمہ ہو یا نیشنل ہاؤسنگ پالیسی دوہزار پچیس کی منظوری، شفافیت یقینی بنائی جائے تو دونوں فیصلے پاکستان کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ایک نئی جان ڈال سکتے ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ریئل اسٹیٹ سیکٹر
پڑھیں:
امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
امریکا نے پیر کے روز جنوب مشرقی ایشیا کے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک محصولات عائد کرنے کے ارادے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد اس شعبے میں مبینہ چینی سبسڈی اور ڈمپنگ کا مقابلہ کرنا ہے۔
نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر محصولات کی جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن کے اجلاس میں توثیق کی ضرورت ہوگی۔
یہ فیصلہ تقریباً ایک سال قبل متعدد امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی جانب سے اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی کی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
ان کمپنیوں نے ’غیر منصفانہ طریقوں‘ کو نشانہ بنایا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے امریکی مقامی سولر مارکیٹ کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے باہر کام کرنے والی چینی ہیڈکوارٹر والی کمپنیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پیر کو یہ اقدام ایک سال کی طویل تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے لیکن یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر میں محصولات کے ذریعے شدید تجارتی جنگ شروع کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
محکمہ تجارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سولر سیلز پر نئے تجویز کردہ محصولات کی خاص وجہ ’بین الاقوامی سبسڈیز‘ ہے۔
بیان میں کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمبوڈیا، ملائیشیا، تھائی لینڈ اور ویتنام سے متعلق سی وی ڈی تحقیقات میں محکمہ تجارت نے پایا کہ ہر ملک کی کمپنیاں چین کی حکومت سے سبسڈی وصول کر رہی تھیں۔
محصولات کو حتمی شکل دینے کے لیے انٹرنیشنل ٹریڈ کمیشن کے پاس حتمی فیصلہ کرنے کے لیے جون کے اوائل تک کا وقت ہے۔
محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی مصنوعات پر 3521 فیصد تک ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
جنکو سولر کو ملائیشیا سے برآمدات پر 40 فیصد اور ویتنام سے مصنوعات پر 245 فیصد ڈیوٹی کا سامنا کرنا پڑے گا، تھائی لینڈ میں ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زیادہ اور ویتنام کی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی ہوگی۔ 2023 میں امریکا نے ان ممالک سے 11.9 ارب ڈالر کے شمسی سیل درآمد کیے۔
Post Views: 1