مزدور کا چھٹی کرنا جرم؛ مِل مالک کی ساتھیوں سے وحشیانہ تشدد کروانے کی ویڈیو سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
لاہور:
مزدور کا کام سے چھٹی کرنا جرم بن گیا، مِل مالک نے اپنے ساتھیوں سے نوجوان پر وحشیانہ تشدد کروایا، جس کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی۔
نجی اسٹیل مل میں مزدور پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مناواں کے علاقے میں چھٹی کرنے پر نوجوان کو ملزمان قابو کیے ہوئے ہیں اور اسے شدید تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
متاثرہ نوجوان کے اہل خانہ نے بتایا کہ آفتاب نے اسٹیل مل سے چھٹی کر کے دوسری مل میں مزدوری کی، جس پر مِل مالک عمر نے ساتھیوں سمیت نوجوان پر تشدد کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ مزدور آفتاب نے خود پر ہونے والے تشدد کی درخواست واپس لے لی ہے۔ آفتاب لوہا فیکٹری میں کام کرتا تھا، جس نے فیکٹری سے ایک لاکھ 95 ہزار ایڈوانس لے کر نوکری چھوڑ دی ۔
آفتاب اپنے ساتھیوں کو کسی اور جگہ کام پر لگوانے کے لینے فیکٹری آیا ، جہاں فیکٹری مالک عمر نے مبینہ طورپر آفتاب کو فیکٹری میں تشدد کا نشانہ بنوایا، جس کے بعد آفتاب کی تھانہ مناواں میں درخواست پر پولیس مل مالک عمر کو تھانے لے آئی۔
پولیس کے مطابق متاثرہ مزدور آفتاب نے مبینہ طور پر فیکٹری مالک سے مزید رقم لے کر درخواست واپس لے لی۔ مزدور نے تحریری طور پر پولیس کو کارروائی نہ کرنے کے بارے میں بھی آگاہ کردیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اوکاڑہ، شراب نوشی سے منع کرنا امام مسجد کا جرم بن گیا، بااثر افراد کا مبینہ تشدد
اوکاڑہ:اوکاڑہ کے نواحی علاقے دیپال پور میں امام مسجد زین العابدین پر مبینہ تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امام مسجد نے بااثر افراد کو شراب نوشی سے منع کیا جس پر ان افراد نے اسے رسیوں سے باندھ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) راشد ہدایت نے واقعے کا سخت نوٹس لیا اور فوری کارروائی کی ہدایت جاری کی۔ پولیس نے متاثرہ امام مسجد کے والد شوکت کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
تھانہ صدر دیپال پور میں درج ایف آئی آر کے مطابق نامزد ملزمان میں سے ایک کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔
ڈی پی او راشد ہدایت کا کہنا ہے کہ کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اور جو بھی ایسا کرے گا، اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ڈی پی او نے مزید کہا کہ واقعے کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی اور جو بھی قصوروار پایا گیا، اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔