ارشد ندیم کی نیرج چوپڑا کی دعوت پر بھارت جانے سے معذرت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
لاہور(سپورٹس ڈیسک)بھارتی ایتھلیٹ نیرج چوپڑا کی دعوت پر ارشد ندیم نے بھارت جانے سے معذرت کرلی۔
ذرائع ارشد ندیم کے مطابق نیرج چوپڑا نے بنگلورو کلاس جیولین تھرو چیمپئن شپ کے لیے مدعو کیا تھا تاہم سال کا ٹریننگ اور ایونٹس شیڈول پہلے سے طے ہوچکا ہے۔
ارشد ندیم22 مئی کو ایشین ایتھلیٹکس چیمپین شپ کیلئے کوریا جائیں گے، کوریا میں ایشین ایتھلیٹکس چیمپین شپ 27 مئی سے شروع ہوگی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق 24 مئی سے بنگلورو میں ہونے والے نیرج چوپڑا کلاسک جیولن تھرو مقابلوں میں دنیا بھر کے تمام جیولن تھرور بھارت جائیں گے۔ ایونٹ کے لیے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کو بھی دعوت نامہ بھیجا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں واحد گولڈ میڈل حاصل کرکے قوم کا سر فخر سے بلند کیا تھا۔
مزیدپڑھیں:اسلام آباد یونائیٹڈ نے دو غیر ملکی کھلاڑیوں کی جگہ ٹیم میں متبادل کھلاڑی شامل کر لیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نیرج چوپڑا
پڑھیں:
چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
چین نے ایک اہم تجارتی فیصلہ کیا ہے، جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔
بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر چین نے پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد اب بھارتی آٹو انڈسٹری شدیدبحران کاشکار ہے۔ آٹو انڈسٹری میں چین پر انحصار نے بھارت کو بے بس کر دیا ہے اور بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہونے سے صنعت میں ہلچل مچ گئی ہے۔
چینی فیصلے کے بعد ای وی موٹرز کے لیے درکار نایاب میگنٹس کی سپلائی معطل ہے جس سے بھارت کی روایتی گاڑیوں کی پیداوار بھی پابندی سے متاثر ہو رہی ہے۔ نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی کے چینی فیصلے کے بعد بھارت کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، جس کے باعث بھارتی آٹو انڈسٹری کا شور سنائی دے رہا ہے اور صنعت کاروں نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
چینی اقدام سے بھارتی کارخانوں کی بندش کے خدشے کے ساتھ ساتھ روزگار پر بھی منفی اثرات رونما ہو رہے ہیں۔ چین کی پابندی سے مودی سرکار کے میک اِن انڈیا کے دعووں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ متوقع ہے۔
چین کے اقدام سے بھارت کی صنعتی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور ایک بار پھر بھارتی صنعت غیر ملکی رحم و کرم پر ہے۔ چین کی پابندی سے بھارت کا صنعتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو پروڈکشن کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے اور چین دنیا بھر میں ان دھاتوں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت کی آٹو انڈسٹری سپلائی چین متاثر ہونے، پیداوار سست اور روزگار پر منفی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
مودی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت صرف ایک نعرہ تھا؟ کیا مودی سرکار نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظرانداز کیا؟
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو انڈسٹری کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکل پائے گی؟، بظاہر یہ مشکل لگتا ہے کیوں کہ میک ان انڈیا کے نعرے کی حقیقت چین ہی کی مرہون منت ہے۔