سندھ طاس معاہدہ معطل: پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع کریں گے، وزیر توانائی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع بھی کریں گے۔
وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے پر بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے جلد بازی اور اسکے نتائج کی پرواہ کے بغیر معطل کرنا آبی جنگ کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت یہ اقدام اور غیر قانونی ہے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے، اور ہم قانونی، سیاسی اور عالمی سطح پر پوری طاقت سے اس کا دفاع کریں گے۔"
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے 1960ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جسے سندھ طاس معاہدے کا نام دیا گیا۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے دریاؤں کا پانی منصفانہ تقسیم ہونا تھا۔ اس معاہدے میں ورلڈ بینک بطور ضامن ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت پنجاب میں بہنے والے تین دریاؤں راوی ستلج اور بیاس پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہوگا۔ اس کے علاوہ دریائے سندھ، جہلم اور چناب پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا جس کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کو حق دیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کو دریاؤں کے پانی سے بجلی بنانے کا حق تو حاصل ہے تاہم پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں۔
بھارتی اقدام سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی
دوسری جانب ذرائع کے مطابق بھارت کا یہ مذموم فیصلہ 1960 کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ معاہدے کی شق نمبر12۔ (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا۔
سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian , lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔ جس میں عالمی بینک بھی بطور ثالت شامل ہے۔
معاہدے کی روح سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا جبکہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے اس معاہدے کے مطابق
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان بے معنی؛ یہ معاہدہ کبھی جنگوں کے دوران بھی معطل نہیں ہوا
سٹی42: بھارت اعلان کر کے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو ختم نہیں کر سکتا۔ بھارت کا آج شب کیا جانے والا اعلان عملاً بے معنی ہے کیونکہ بھارت نہ تو پاکستان کے دریاؤں کا پانی روک سکتا ہے نہ کسی اور طرح کا نقصان پہنچا سکتا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ آج سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان بھارتی حکومت کے اقدامات کا منہ توڑ جواب دے گا۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں کے قتل کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا جو اعلان کیا ہے اس کی کوئی عملی اہمیت نہیں۔
پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
بھارت نے سارک کے تحت پاکستانیوں کو دیے گئے ویزے منسوخ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے اور بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے جسے بھارت یک طرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے ہوا تھا، اس معاہدے میں کوئی تبدیلی دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔پاکستان کے صدر جنرل ایوب خان ، بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو اور عالمی بینک کے صدر کے درمیان سندھ طاس معاہدے پر 19 ستمبر 1960ء کو دستخط ہوئے تھے.
زیلنسکی کا کریمیا پر روسی قبضہ ماننے سے انکار، امریکہ کے نائب صدر کا یوکرین کو الٹی میٹم
ہمسایہ ملک کے ساتھ مستقبل میں دریاؤں کے پانی کے متعلق کسی بھی مسئلہ کو لے کر کشیدگی پیدا ہونے کا امکان ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کی ضرض سے پاکستان نے اپنے تین دیراؤں کے پانی کے استعمال کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حقوق بھارت کو دے کر ان کے بدلے میں دوسرے تین دیراؤں کا پانی مکمل طور پر خود استمعال کرنے کے حقوق حاصل کئے تھے۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت ہمالیہ کے پہاروں سے آنے والے تین دریا ؤں سندھ، چناب اور جہلم کا پانی مکمل طور پر پاکستان کو دیا گیا اور راوی، ستلج اور بیاس کا پانی مکمل طور پر بھارت کو دے دیا گیا تھا۔
مکہ میں پرمٹ کے بغیر داخلے پر پابندی
اس معاہدہ کے بعد پاکستان نے تین دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی کے نہری نظام کو برقرار رکھنے اور ان دریاؤں کے علاقوں کو آبپاشی کے لئے پانی کی فراہمی برقرار رکھنے کے لئے سندھ، چناب اور جہلم دریاؤں سے پانی نکال کر ستلج، بیاس اور راوی دریاؤں کے نہری سسٹم میں ڈالنے کے لئے دنیا کا سب سے بڑا لنک کینالز کا سسٹم تعمیر کیا جس پر اس زمانہ میں اربوں روپے خرچ ہوئے ۔
بھارت کی طرف سے ماضی میں سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزیاں کر کے دریائے چناب اور دریائے جہلم کے پانی کو جزوی طور پر استعمال کرنے کی کوششیں کی گئیں اور پاکستانی دریاؤں پر پن بجلی منصوبے تعمیر کرکے پاکستان آنے والے پانی کو متاثر کیا گیا ۔
نواز شریف کا لندن سے فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ
تین سال سے بھارت کی موجودہ حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس نہیں ہو سکا، دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنرز کا آخری اجلاس 30 اور 31 مئی 2022کو نئی دہلی میں ہوا تھا۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت سال میں دونوں ملکوں کے کمشنرز کا اجلاس ایک بار ہو نا ضروری ہے۔پاکستان کے انڈس واٹر کمشنرکی طرف سے بھارتی ہم منصب کو اجلاس بلانے کے لیے متعدد بار خط لکھا گیا لیکن کوئی مناسب جواب نہیں ملا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے طریقہ کار کیخلاف درخواست گزار کے وکیل کومہلت
اب بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں کے قتل کے واقعہ کی تحقیقات کر کے اپنے مجرموں کو پکڑنے کی بجائے نئی دہلی میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے پاکستان کے آبپاشی نظام پر حملہ کرنے کا نعرہ لگا دیا جس کا کوئی جواز نہیں۔
پاکستان کے سرکاری ذرائع نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کی کسی ایک شق کو بھی چھیڑنے کی گنجائش نہیں ۔ سندھ طاس معاہدہ کو ختم کرنا بھارت میں بعض لوگوں کا خواب تو ہو سکتا ہے لیکن اس پر عملددرآمد کرنا ممکن نہیں۔ پاکستان بھارت کی ایسی کسی بھی کوشش کو لے کر بین الاقوامی ثالثی کی طرف جائے گا تو بھارت کو اپنے ہکطرفہ اقدام کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
پاکستان کا ابتدائی ردعمل
ذمہ دار سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بھارت کی یکا یک کشیدگی پیدا کرنے کی سازش کا پاکستان تحمل اور برداشت کے ساتھ مناسب جواب دے گا۔ آج اسلام آباد میں بھارتی اشتعال انگیزی کا فوری جائزہ لیا گیا لیکن کوئی فوری ردعمل نہیں دیا گیا۔
کل جمعرات کی صبح پہلے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کی سینئیر ترین قیادت بھارت کو مناسب جواب دینے کا فیصلہ کرے گی۔ اس کے بعد امکان ہے کہ وزارت خارجہ کی جانب سے جلد بھارتی ناظم الامور کو بھی دفتر خارجہ طلب کیا جائے گا اور پاکستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کو یکطرفہ طور پر عمطل کرنے کے اعلان پر سخت جواب دیا جاے گا۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہی نہیں جا سکتا۔
سندھ طاس معاہدہ تو جنگوں کے دوران بھی کبھی معطل نہیں ہوا۔ اسمعاہدے کی ایک اہم شق یہ ہے کہ بھارت اس معاہدے کو یک طرفہ معطل نہیں کر سکتا۔
Waseem Azmet