نہروں کے معاملہ پر عوام میں تشویش، مسئلہ حل کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی، شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی سی آئی کی میٹنگ بلانے کی ضرورت ہے، اس کا فورم قومی اسمبلی اور سینیٹ ہے، جہاں بات ہوسکتی ہے، جتنی دیر کریں گے شک و شبہ بڑھتا جائے گا، پیپلزپارٹی وفاق میں حکومت کی اتحادی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نہروں کے معاملے پر عوام میں بے پناہ تشویش ہے، آج سندھ کی سڑکیں بند ہیں، معاملے کو حل کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سی سی آئی کی میٹنگ بلانے کی ضرورت ہے، اس کا فورم قومی اسمبلی اور سینیٹ ہے، جہاں بات ہوسکتی ہے، جتنی دیر کریں گے شک و شبہ بڑھتا جائے گا، پیپلزپارٹی وفاق میں حکومت کی اتحادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہوگا یہ مسئلہ ہے کیا اور اس کے اثرات عوام پر کیسے پڑسکتے ہیں۔؟ کل کا کرپٹ آدمی آج کا حکمران اور آج کا حکمران کل کا کرپٹ آدمی بن جاتا ہے، نیب آج تک ایک سیاستدان پر بھی کرپشن ثابت نہیں کرسکا، نیب صرف سیاست کیلئے استعمال ہوتا ہے اور کسی مقصد کیلئے نہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ دنیا میں تیل کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں اس کا اثر ہمارے ملک پر بھی پڑتا ہے، گندم ایک بنیادی ضرورت ہے، آج آپ نے کسان کو تباہ کر دیا، اس کی گندم اٹھانے والا کوئی نہیں، کل آپ کو گندم امپورٹ کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے گندم کی قیمت 2200 سے 4000 روپے کی، پھر ہم نے 4000 بھی نہ کیا اور امپورٹ کرنا شروع کر دی، آپ نے پھر 2900 روپے گندم کی قیمت کر دی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسن دنیا میں نہیں ہونے چاہئیں، یہ آئین و قانون کہتا ہے، ہم حقائق کو عوام سے چھپاتے ہیں، آئینی و جمہوری ملکوں میں ہوتا ہے جو کچھ ہو رہا ہے وہ عوام کے سامنے آئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شاہد خاقان نے کہا
پڑھیں:
دہشت گرد پناہ گاہوں پر تشویش، طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی: دفتر خارجہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار آج امریکی ہم منصب سے ملیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ایرانی صدر اور افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستانکی تاریخوں پر مشاورت جاری ہے۔ افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کی تیاری ہو رہی ہے۔ پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے حکومت کو تجاویز دی ہیں، فیصلہ ہونا باقی ہے۔ توسیع یا پابندی سے متعلق فیصلہ وزارت داخلہ اور ریاستی ادارے کریں گے۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ کا دورہ افغانستان انتہائی اہم تھا۔ دورے میں افغان ہم منصب سے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گردوں کی حوالگی کا معاملہ زیر غور آیا۔ افغان قیادت نے پاکستانی خدشات پر مثبت رویہ دکھایا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی پر تکنیکی بات چیت جاری ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا رجحان واضح ہے۔ مثبت سفارتی رجحان کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کوشاں ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کثیر الجہتی اور عوامی رابطوں پر مبنی سمجھتا ہے۔ پاکستان ایران جوہری مذاکرات میں سفارتکاری کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ جوہری معاہدے کا حل سفارتی سطح پر ہونا چاہیے۔ دونوں ممالک جلد ایرانی صدر کے دورے کی متفقہ تاریخ کا اعلان کریں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کا حل صرف مذاکرات سے ممکن ہے۔ ہم اپنی دفاعی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں۔ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام امور پر بھارت سے بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ بھارت کی تاخیری حکمت عملی مسئلے کے حل میں رکاوٹ ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پرامریکہ میں ہیں۔ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی۔ نائب وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی۔ اسحاق ڈار کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات میں دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر بات ہوگی۔ پاکستان اور بھارت سے متعلق امور اور سیز فائر کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بھارت کے کسی بھی ممکنہ حملے کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ بھارت نے کسی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔