بھارتی حکومت کا پہلگام حملے میں انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
بمبئی (نیوزڈیسک)بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں ہوئے حملے میں انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف کرلیا۔ وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کی زیرصدارت آل پارٹیز کانفرنس ہوئی جس میں بھارتی حکومت نے حالیہ پہلگام حملے میں سکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف کیا۔
وزیر داخلہ امیت شاہ ماننے پر مجبور ہوگئے کہ پہلگام واقعہ سکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامی ہے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے سکیورٹی اقدامات کی ناکامی پر سوالات اٹھائے اور ناقص سکیورٹی پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اس کے علاوہ آل پارٹیز کانفرنس میں آل انڈیا اتحاد المسلمین کے اسدالدین اویسی بھی شریک ہوئے۔ انہوں نے سوال اٹھایاکہ سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے دریا کا رخ موڑ کر بھارت اتنا پانی رکھے گا کہاں؟ جواب دیا گیا کہ اس کا انتظام کیا جائے گا۔
کانگریس نے پہلگام حملے کو سکیورٹی کی خامی قرار دیدیا۔ بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے پہلگام حملے کو انٹیلی جنس کی ناکامی اور سکیورٹی کی خامی قرار دے دیا۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے میں انٹیلی جنس ناکامی اور سکیورٹی کی خامی کا جامع تجزیہ ہونا ضروری ہے، عوامی مفاد میں اس انٹیلی جنس ناکامی اور سکیورٹی خامیوں پر سوالات اٹھانے چاہئیں۔
کانگریس کی جانب سے اس سکیورٹی ناکامی کا ذمہ دار بھارت کی نریندر مودی حکومت کو قرار دیا گیا۔کانگریس رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ آخر پہلگام میں سکیورٹی کیوں نہیں تھی۔
کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں فائرنگ کا واقعہ
منگل کو مقبوضہ جموں کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 26 سیاح ہلاک 12 زخمی ہوئے۔بھارتی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں2 غیر ملکی سیاح اور بھارتی بحریہ کا افسر بھی شامل تھے،غیر ملکیوں کا تعلق اٹلی اور اسرائیل سے ہے۔
مودی دہشت گردی کے جہادی جواب کی ضرورت
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انٹیلی جنس کی ناکامی پہلگام حملے پہلگام میں سکیورٹی کی ناکامی کا حملے میں
پڑھیں:
بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا‘ واہگہ بارڈر پر علامتی تقریب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی حکومت کی جانب سے گورو ارجن دیو جی کے شہیدی دن کے موقع پر بھارتی سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا گیا۔ بھارتی حکومت کے اس اقدام کے باوجود متروکہ وقف املاک بورڈ اور پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کی جانب سے لاہور کے واہگہ بارڈر پر بھارتی مہمانوں کے استقبال کے لیے علامتی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بین المذاہب ہم آہنگی اور سکھ برادری کے ساتھ یکجہتی کے جذبے کا بھرپور اظہار کیا گیا۔ سکھوں کے پانچویں گورو ارجن دیو جی کے شہیدی دن کی مرکزی تقریب 16 جون کو گردوراہ ڈیرہ صاحب لاہور میں منعقد ہوگی جس میں شرکت کے لیے بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتریوں کو مدعو کیا گیا ہے۔ شیڈول کے مطابق بھارتی سکھ یاتریوں نے 9 جون کو پاکستان آنا تھا لیکن پاک بھارت کشیدہ تعلقات اور بارڈر بند ہونے کی وجہ سے بھارتی حکومت نے اپنے شہریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا ہے۔ علامتی استقبال کے لیے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر ساجد محمود چوہان، ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر، پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار رمیش سنگھ اروڑہ، کمیٹی کے دیگر اراکین ، کرشنامندر لاہور کے پجاری پنڈت کاشی رام، بالمیکی ہندوکمیونٹی کے نمائندے امرناتھ رندھاوا، حضرت میاں میر کی درگارہ کے سجادہ نشین مخدوم سید علی رضا گیلانی سمیت مسیحی برادری کے نمائندے بھی موجود تھے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر نے کہا کہ پاک بھارت معاہدے کے تحت شہیدی دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے ایک ہزار سکھ یاتری پاکستان آسکتے ہیں تاہم، اس برس بھارتی حکومت نے نہ صرف یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی بلکہ کرتارپور راہداری بھی بند رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپریل میں وساکھی کے موقع پر پاکستان نے 7 ہزار بھارتی یاتریوں کو ویزے جاری کیے تھے ہمارے دروازے اب بھی بھارتی سکھوں کے لیے کھلے ہیں پاک بھارت کشیدگی کے باوجود پاکستان نے واضح طور پر کہا تھا کہ بھارتی سکھوں کے لیے پاکستان کے دروازے 24 گھنٹے کھلے ہیں۔ سکھ یاتری،کل پرسوں جب بھی آنا چاہیں ہم ان کا خیرمقدم کریں گے، ہم پرامید ہیں کہ مہاراجا رنجیت سنگھ کی برسی کے موقع پر بھارتی سکھ یاتری پاکستان آئیں گے۔صوبائی وزیر اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ مذہبی آزادیوں کا احترام ہر ملک کی بنیادی ذمے داری ہے بدقسمتی سے بھارت نے گرو ارجن دیو جی کی برسی کے موقع پر سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک کر مذہبی ہم آہنگی اور یاتریوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے کرتارپور راہداری کی بندش بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سکھ برادری کو بے پناہ عزت دی جاتی ہے اور سکھوں کے مقدس مقامات کی دیکھ بھال حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے پاکستان، اقلیتوں کے حقوق کا حقیقی محافظ ہے بھارتی حکومت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنا اور کرتارپور راہداری کی بندش ایک ناقابل قبول اور اشتعال انگیز اقدام ہے۔ سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف مسلسل بے بنیاد پراپیگنڈا مہم چلا رہا ہے، جبکہ پاکستان نے ہمیشہ امن، رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کا پیغام دیا ہے، پاکستان کی طرف سے آج بھی کرتارپور کوریڈور کھلا ہے اور بھارتی سکھ یاتری جب چاہیں پاکستان آسکتے ہیں۔