یوکرین جنگ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے روسی جنرل پُراسرار دھماکے میں ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
روس کے دارالحکومت میں ایک زوردار دھماکے میں روسی فوج کے اعلیٰ عہدیدار لیفٹیننٹ جنرل یاروسلاو موسکالک ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ دھماکا اس وقت ہوا جب روسی جنرل اپنے گھر سے نکل کر پارکنگ میں اپنی سفید رنگ کی فولکس ویگن گولف کے قریب پہنچے تھے۔
روسی تحقیقاتی کمیٹی نے کار بم دھماکے میں جنرل موسکالک کی ہلاکت کو ایک "دہشت گرد حملہ" قرار دیتے ہوئے قتل کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
خیال رہے کہ جنرل موسکالک روسی فوج کے جنرل اسٹاف کی مرکزی آپریشنل ڈائریکٹوریٹ کے نائب سربراہ تھے۔
یہ خبر پڑھیں : روس کے نیوکلیئر پروٹیکشن فورسز کے سربراہ بم دھماکے میں مارے گئے
روسی فوج کا یہ ادارہ یوکرین میں جاری جنگی کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
اب تک کی تحقیقات میں چلا کہ روسی جنرل کی گاڑی میں دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد رکھا گیا تھا جسے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اُڑا دیا گیا۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ آس پاس کی عمارتوں کی کھڑکیاں لرز گئیں اور مقامی افراد میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : روس؛ دھماکے میں روس نواز نیم فوجی رہنما سمیت 2 افراد ہلاک
تحقیقات کے مطابق بم میں دھات کے ٹکڑے شامل تھے تاکہ زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جا سکے۔
59 سالہ جنرل موسکالک کو 2021 میں صدر ولادیمیر پوٹن نے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی تھی۔
یہ جنرل موسکالک ہی تھے جنھوں نے 2015 میں یوکرین کے ساتھ سیز فائر مذاکرات میں روسی فوج کی نمائندگی کی تھی۔
یہ پہلا واقعہ نہیں جس میں روس کے اندر روسی فوج کے افسران کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ یوکرین نے ماضی میں بھی روسی فوجیوں کو اسی طرح نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : روس میں یوکرین مخالف معروف فوجی بلاگر کی بم دھماکے میں ٹارگٹ کلنگ
یوکرین اکثر ان حملوں کو جائز انتقام قرار دیتا ہے لیکن آج کے واقعے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دیا گیا۔
گزشتہ تین برسوں میں روس میں فوجیوں پر متعدد حملے ہوچکے ہیں جن میں اگست 2022 میں داریا دوگینا اور اپریل 2023 میں ملٹری بلاگر "ولادلین تاتارسکی" کی ہلاکت بھی شامل ہیں۔
دسمبر 2024 میں کیمیکل ویپنز ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ایگور کیریلوف کو بھی ایک بم حملے میں ہلاک کیا گیا تھا۔
صدر پیوٹن نے اس وقت سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ
ایسی سنگین کوتاہیاں دوبارہ نہیں ہونی چاہئیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنرل موسکالک دھماکے میں روسی فوج
پڑھیں:
یوکرین کا روس پر بڑا حملہ، آئل ریفائنری سمیت کئی فوجی تنصیبات تباہ
یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ میں مزید شدت آ گئی ہے، یوکرین نے روس پر ایک بڑا ڈرون حملہ کیا ہے جس میں آئل ریفائنری، فوجی اڈے اور الیکٹرانکس فیکٹری کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ یوکرینی انٹیلی جنس ایجنسی کے مطابق یہ حملے روسی فوجی تنصیبات پر ”کامیاب“ ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ کے مطابق روس کے شہر نووکوئبی شیوسک میں واقع ایک آئل ریفائنری پر یوکرینی ڈرون حملے کے بعد شدید آگ بھڑک اٹھی، جس کے نتیجے میں تین افراد جھلس کر ہلاک ہو گئے۔ آئل ریفائنری میں دھماکے کے بعد کئی کلومیٹر تک دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔
یوکرینی حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے ڈرونز نے ایک اہم ائیر بیس اور الیکٹرانکس فیکٹری کو بھی نشانہ بنایا ہے، جن کا تعلق روسی دفاعی نظام سے ہے۔
جوابی طور پر روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اُن کی فورسز نے یوکرین کے ”ڈرون کنٹرول پوائنٹس“ کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے اور کئی ڈرونز کو فضاء میں ہی مار گرایا گیا ہے۔ روس نے یوکرین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شہری علاقوں کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
ایک طرف یوکرین کے حملے جاری ہیں تو دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ایک مرتبہ پھر روس کو امن مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر روس سنجیدہ طور پر آمادگی ظاہر کرے تو یوکرین جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے روسی حملوں کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ رہائشی عمارتوں، کاروباری مراکز اور ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا، جن کا کوئی فوجی مقصد نہیں تھا۔
صدر زیلنسکی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ روسی حملوں کی مذمت کرے اور جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالے، تاکہ مشرقی یورپ میں جاری خونریزی کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔
Post Views: 5