کراچی ؛ ڈکیتی مزاحمت پر آن لائن رائیڈر قتل،4 ماہ میں ڈاکوؤں نے 34 شہری مار دیے
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
کراچی:
کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر آن لائن رائیڈر کو قتل کردیا گیا، 4 ماہ کے دوران ڈاکوؤں نے 34 شہریوں کو مار دیا۔
شہر قائد میں لاقانونیت اور اسٹریٹ کرائمز کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ شاہ فیصل کالونی میں باغ کورنگی پل کے قریب ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 50 سالہ موٹرسائیکل سوار جاں بحق ہوگیا۔
واقعہ شرافی گوٹھ تھانے کی حدود میں پیش آیا، جہاں موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں کی فائرنگ سے آن لائن رائیڈر جاں بحق ہوگیا، جس کی شناخت جناح اسپتال میں ندیم احمد کے نام سے ہوئی ہے۔
مقتول آن لائن موٹرسائیکل رائیڈر ، مسجد میں خادم اور 3 بچوں کا باپ تھا۔ واقعے کے وقت نارتھ کراچی سے کورنگی کی جانب جا رہا تھا۔
فائرنگ کے بعد زخمی حالت میں ندیم کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ پولیس نے مقتول کی لاش قانونی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کردی۔
مقتول کے بھانجوں نے واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں بڑھتی ہوئی وارداتیں عوام کو عدم تحفظ کا شکار کر رہی ہیں۔ مقتول کے بھانجے ارسلان کا مزید کہنا تھا کہ رات 4 بجے گھر جاتے ہوئے ماموں کو کال کی تو پولیس نے فون اٹھایا ۔ فون پر موجود شخص نے پوچھا یہ آپ کے کون لگتے ہیں، جس پر میں بتایا کہ ماموں ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ انہیں گولی لگی ہے اور یہ جاں بحق ہو گئے ہیں۔ میں یہ سن کر فوری جناح اسپتال پہنچا۔
مقتول ندیم احمد کے سالے ماجد علی نے کہا کہ شہر میں جنگل کا قانون ہے۔ 3 بچوں کا باپ رات کو روڈ پر آرہا تھا جب واردات ہوئی۔ شاہ فیصل پل پر آئے دن لوٹ مار کی وارداتیں ہو رہی ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ مقتول ندیم احمد کافی دن بعد ہمارے گھر نارتھ کراچی آئے تھے اور دیر سے واپس گھر جا رہے تھے جس پر انہیں روکا بھی تھا، لیکن گھریلو ذمے داریوں کی وجہ سے وہ رات گئے اپنے گھر کے لیے نکل گئے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ندیم احمد انتہائی پر خلوص اور نمازی انسان تھے۔ کورنگی کے مکین تھے اور علاقے میں ہی قائم مسجد کے مؤذن بھی تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لیے آن لائن موٹر سائیکل چلاتے تھے۔
یاد رہے کہ رواں سال کے اعداد و شمار کے مطابق 2025 کے آغاز سے اب تک ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل ہونے والے افراد کی تعداد 34 ہوچکی ہے، جن میں صرف جنوری میں 5، فروری میں 10، مارچ میں 9 اور اپریل میں اب تک 10 شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
شہریوں نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آن لائن
پڑھیں:
جامعہ کراچی میں پانی کی 36 انچ کی لائن لیک، قبرستان تالاب بن گیا
جامعہ کراچی میں 36 انچ کی پانی کی لائن میں رساؤ کی وجہ سے کئی ہزار گیلن پانی ضائع ہو گیا۔
واٹر کارپوریشن حکام نے متاثرہ لائن کا پانی کئی گھنٹوں کے بعد بند کرکے مرمت شروع کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں قطرآب کی 36 انچ کی لائن میں رساؤ آگیا جس کی وجہ سے کئی ہزار گیلن پانی ضائع ہوگیا تاہم واٹر کارپوریشن نے لائن کا پانی بند کر دیا۔
واٹر بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح مرمتی کام مکمل کرلیا جا ئے گا، متاثرہ لائن سے اسکیم 33 کو پانی فراہم ہوتا ہے پیرکو اسکیم 33 میں پانی فراہم کیا گیا منگل کا متاثرہ علاقے کا ناغہ ہے۔
ترجمان واٹرکارپوریشن کا کہنا تھا کہ جامعہ کراچی میں 36 انچ کی لائن میں رساؤ آیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اس لائن سے صرف اسکیم 33کو پانی فراہم کیا جا تا ہے یہ لائن متاثر ہونے سے شہر میں پانی کی فراہمی میں کوئی مسائل کا سامنا نہیں ہوگا شہر میں پانی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے۔
دوسری جانب رساؤ کی وجہ سے جامعہ کراچی کا قبرستان جانے والا راستہ اور قبرستان تالاب کا منظر پیش کررہا ہے اور پانی میں قبریں آدھی ڈوب چکی ہیں۔
مکینوں کا دعویٰ ہے کہ چند روز قبل مرمت ہونے والی 84 انچ کی قطر لائن سے بھی لیکج شروع ہوگئی ہے۔