فرانس کی مسجد میں نمازی کا لرزہ خیز قتل، قاتل نے ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر شیئر کردی
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
فرانس(نیوز ڈیسک)
فرانسیسی پولیس نے جنوبی شہر کی ایک مسجد کے اندر ایک مسلمان نمازی کو قتل کرنے کے الزام میں ایک شخص کی تلاش شروع کردی، جس نے موبائل فون پر مرنے والے شخص کی ویڈیو بنائی اور اسلام کی توہین کا نعرہ لگایا۔
نجی اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی فرانس کے علاقے گارڈ کے گاؤں لا گرینڈ کومبے میں نمازی پر درجنوں بار چاقو سے حملہ کیا گیا، ریجنل پراسیکیوٹر عبدالکریم گرینی نے بتایا کہ نمازی کا قاتل ہفتے کے روز بھی مفرور تھا۔
تفتیش کار اب اس قتل کو ایک ممکنہ اسلاموفوبیا جرم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
مبینہ مجرم نے وہ ویڈیو اپنے فون سے بنائی تھی، جس میں متاثرہ شخص کو اذیت میں روتے ہوئے دکھایا گیا، قاتل نے ویڈیو کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کیا۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں قتل کو نہیں دکھایا گیا، بلکہ مسجد کے اندر سیکیورٹی کیمروں کے ذریعے اس کی ویڈیو بنائی گئی تھی۔
اپنی فوٹیج میں قاتل نے ان کیمروں کو دیکھا اور یہ کہتے ہوئے سنا گیا ’مجھے گرفتار کیا جائے گا جو یقینی ہے‘۔
ایک اور ذرائع کے مطابق مشتبہ مجرم کی شناخت بوسنیائی نژاد فرانسیسی شہری کے طور پر کی گئی ہے، جو مسلمان نہیں ہے۔
یہ واقعہ جمعہ کی صبح اس وقت پیش آیا تھا، جب مسجد میں صرف 2 افراد (مقتول اور قاتل) موجود تھے۔
ستاروں کی روشنی میں آج بروزاتوار،27اپریل 2025 آپ کا کیرئر،صحت، دن کیسا رہے گا ؟
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
فرانس کا مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس نے مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فرانسیسی صدر نے اپنی ’ایکس‘ پوسٹ میں لکھا کہ ’اپنے تاریخی مؤقف کے مطابق جو مشرقِ وسطیٰ میں ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے پرعزم رہا ہے، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس، ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں یہ سنجیدہ اعلان رواں سال ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کروں گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آج کی سب سے فوری ترجیح غزہ کی جنگ کا خاتمہ اور وہاں کی شہری آبادی کو ریلیف فراہم کرنا ہے، امن ممکن ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت ہے، ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے، غزہ کو محفوظ بنایا جائے اور دوبارہ تعمیر کیا جائے‘۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ ’آخرکار ہمیں فلسطینی ریاست کی تشکیل کرنی ہوگی، اس کی بقا کو یقینی بنانا ہو گا، اور یہ بھی لازم ہے کہ وہ غیر عسکری ہو، اسرائیل کو مکمل طور پر تسلیم کرے اور پورے خطے کی سلامتی میں کردار ادا کرے، اس کا کوئی متبادل نہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، بطور فرانسیسی شہری، اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور اپنے یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ثابت کریں کہ امن ممکن ہے‘۔
ایمانوئل میکرون نے مزید لکھا کہ ’فلسطینی اتھارٹی کے صدر کی جانب سے میرے ساتھ کیے گئے وعدوں کی روشنی میں، میں نے انہیں ایک خط لکھا ہے جس میں اپنی اس پیش رفت کے عزم کا اظہار کیا ہے‘۔
واضح رہے کہ اب تک 27 میں سے 11 یورپی ممالک فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرچکے ہیں، سویڈن 2014 میں فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے والا پہلا مغربی یورپی ملک تھا، سویڈن کے فوری بعد بلغاریہ، قبرص، چیکیا، ہنگری، پولینڈ، رومانیہ اور سلوواکیہ نے بھی فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرلیا۔
بعد ازاں اسپین، آئرلینڈ، ناروے، آرمینیا اور سلووینیا نے بھی مئی اور جون 2024 میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا تھا جبکہ آئس لینڈ نے فلسطین کو 2011 میں تسلیم کیا تھا۔
Post Views: 6