رواں سال خونیں ٹریفک حادثات میں اب تک 298 شہری جاں بحق ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی میں خونیں ٹریفک حادثات میں رواں سال جاں بحق ہونے والے شہریوں کی تعداد 298 تک پہنچ گئی، ہیوی وہیکلز سے کچل کر خواتین اور بچوں سمیت 95 افراد جاں بحق ہوئے۔
نجی چینل کے مطابق کراچی میں خونی ٹریفک حادثات تھنے کا نام ہی نہیں لے رہے، اعدادوشمار کے مطابق رواں سال تین ماہ اور 27 روز میں ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کی تعداد 298 تک پہنچ گئی۔
اس عرصے کے دوران ٹریفک کے حادثات میں زندگی سے محروم ہوجانے والوں میں 27 خواتین، 40 بچے اور بچیاں اور 231 مرد شامل ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق ان خونی ٹریفک حادثات میں خواتین اور بچوں سمیت95 شہری ہیوی وہیکلز کےپہیوں تلے کچل جاں بحق ہوگئے، ان میں ڈمپر سے18، ٹریلر سے 39، واٹر ٹینکر سے 22، مزدا سے 6 اور بس تلے کچل کر 10 شہری لقمہ اجل بنے۔
خونی ٹریفک حادثات میں شدید زخمی ہو نے والوں کی تعداد 4130 ہے، زخمیوں میں 590 خواتین، 212 بچے اور 3328 مرد شامل تھے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ٹریفک حادثات میں
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان کا نفاذ: جرمانہ غلط عائد کیا گیا تو شہری کیا کریں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ٹریفک پولیس نے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کے تحت جاری کیے جانے والے ای چالان میں تکنیکی غلطی کے امکان کو تسلیم کرتے ہوئے شہریوں کو اپیل کا ایک طریقہ کار فراہم کیا ہے۔
ٹریفک پولیس حکام کے مطابق اگر کوئی شہری اپنے خلاف ہونے والے چالان سے مطمئن نہیں ہے تو وہ کراچی کے مختلف علاقوں میں قائم 11 ٹریفک سہولت سینٹرز میں سے کسی سے بھی رجوع کر سکتا ہے۔
شکایت درج کرانے کے بعد چالان کی ادائیگی کے لیے دی گئی 21 روزہ مہلت عارضی طور پر تھم جائے گی اور اگلا مرحلہ 3 رکنی خصوصی کمیٹی کی جانچ کا ہوگا، جو ایک ایس ایس پی، ایک ڈی ایس پی اور ایک سی پی ایل سی کے نمائندے پر مشتمل ہوگی۔
یہ کمیٹی دستیاب تصاویر اور ویڈیو شواہد کی بنیاد پر شکایت کا جائزہ لے گی اور اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ چالان کے اجرا میں تکنیکی غلطی ہے تو چالان منسوخ کر دیا جائے گا، تاہم اگر شکایت کنندہ کی غلطی ثابت ہوتی ہے تو کمیٹی اسے مطمئن کرنے کے بعد چالان کی ادائیگی کی 21 روزہ مہلت کو دوبارہ فعال کر دے گی۔
یہ طریقہ کار ٹریکس نظام کی شفافیت کو یقینی بنانے کی ایک اہم کوشش قرار دیا گیا ہے، اگرچہ قانون دانوں، سیاسی و سماجی رہنماؤں اور شہریوں نے اس کی مؤثر کارکردگی اور عجلت میں نفاذ پر پر سوالات اٹھائے ہیں۔