دھماکوں سے قبل حزب اللہ نے پیجرز کو ایران جانچ کیلیے بھی بھیجا تھا؛ اسرائیلی وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گزشتہ برس حزب اللہ کے زیر استعمال پیجرز میں ہونے والے دھماکوں سے متعلق ایک بڑا انکشاف کردیا۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بتایا کہ حزب اللہ نے اپنے رہنماؤں اور کارکنان کے زیر استعمال 3 پیجرز کو جانچ کے لیے ایران بھی بھیجا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے مزید بتایا کہ جیسے ہی علم ہوا کہ پیجرز سے ایران بھیجے گئے ہیں تو ہم نے ان پیجرز کی جانچ رپورٹ آنے سے قبل ہی حملوں کا فیصلہ کیا۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اس لیے حزب اللہ کے رہنماؤں اور کارکنان کے زیر استعمال ان پیجرز میں دھماکوں کا منصوبہ قبل از وقت پورا کرنا پڑا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پیجرز کو دھماکے سے اڑا کر حزب اللہ کو ایک خوفناک صدمہ پہنچایا۔
نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ہم ان تین پیجرز میں بھی دھماکا کیا جو ایران بھیجے گئے تھے جس میں کافی نقصان ہوا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے یہ دعویٰ بھی کیا ہم نے چند گھنٹوں کے اندر وہ ہتھیار اور میزائل تباہ کر دیئے جو حزب اللہ 30 سال سے تیار کر رہی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں شام اور لبنان میں حزب اللہ کے رہنماؤں کے زیر استعمال مواصلاتی ڈیوائس پیجرز میں دھماکے ہوئے تھے۔
ان دھماکوں میں دو درجن کے قریب افراد جاں بحق اور ڈھائی ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے جو حزب اللہ کے سرکردہ کارکنان تھے۔
بعد ازاں ان جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ میں حزب اللہ کے سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کے واکی ٹاکی میں بھی دھماکے ہوئے تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم کے زیر استعمال نیتن یاہو نے حزب اللہ کے پیجرز میں
پڑھیں:
جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے: امریکا
امریکی وزیرِ توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ امریکا فی الحال جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔
فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کرس رائٹ نے کہا جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہوں گے، ہم جس قسم کے ٹیسٹ کی بات کر رہے ہیں، وہ صرف سسٹم ٹیسٹ ہیں، یہ جوہری دھماکے نہیں ہیں بلکہ انہیں ہم نان کریٹیکل ایکسپلوژنز کہتے ہیں۔
کرس رائٹ کے مطابق یہ تجربات ایسے تمام حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں جو جوہری ہتھیار کو متحرک کرنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں مگر ان میں جوہری مواد کا دھماکہ شامل نہیں ہوتا۔
امریکی وزیر کا کہنا ہے کہ اِن دھماکوں کا مقصد صرف یہ جانچنا ہے کہ آیا ہتھیار کے باقی تمام نظام صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور کسی حقیقی جوہری دھماکے کی صورت میں فعال ہو سکتے ہیں۔