بھارت کی جانب سے فوری حملے کا خطرہ، پاکستان ہائی الرٹ ہے، وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے کا خطرہ موجود ہے، پاکستان میں ہائی الرٹ جاری ہے اگر ہمارے وجود کو براہ راست خطرہ ہوا تو ہم جوہری ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹر اور ایک نیوز ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی افواج نے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ بھارت پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے جس کے پیش نظر حکومت نے فوجی قوت میں اضافہ کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہائی الرٹ جاری ہے اگر ہمارے وجود کو براہ راست خطرہ ہوا تو ہم جوہری ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ فوری طور پر جنگ چھڑنے کی بات نہیں ہے لیکن جنگ کا خطرہ موجود ہے اس ضمن میں اگلے چار دن اہم ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت دونوں جانب سے بھاری تعداد میں فوجیں ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پوری طرح تیار ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ چند دن میں جنگ کا خطرہ ضرور ہے لیکن کشیدگی کم بھی ہوسکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیر دفاع کا خطرہ نے کہا
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
 عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔